آئی ایم ایف مذاکرات آئندہ ہفتے ، پاکستان ایمنسٹی سکیم ، سبسڈی پر مطمئن کرے گا
اسلام آباد (عترت جعفری) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرضہ پروگرام کے ساتویں جائزہ کے پالیسی مذاکرات آئندہ ہفتے سے شروع ہوں گے۔ جس میں وفاقی وزیر خزانہ آئی ایم ایف کو اہم پالیسی ایشوز پر مطمئن کرنے کو کوشش کریں گے۔ ان میں حال ہی میں متعارف کرائی جانے والی ایمنسٹی سکیم، بجلی اور پٹرولیم پر دس روپے فی لٹر کی سبسڈی،آئندہ بجٹ میں انکم ٹیکس کی ایگزامینیشنز کے خاتمہ، پرائمری بجٹ خسارہ کے ہدف اور دوسرے مسئلہ شامل ہیں ،آئی ایم ایف کے ساتھ چھٹے جائزہ میں حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ حکومت اب کوئی ایمنسٹی سکیم نہیں دے گی تاہم نئی سکیم کا آرڈی نینس جاری کیا گیا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع نے مذاکرات کی پیشرفت کے بارے میں بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کا عمل جاری ہے اور توقع ہے کہ اسے آئندہ ہفتے مثبت انداز میں مکمل کر لیا جائے گا۔ حکومت نے دسمبر 2021ء تک کے تمام اہداف کو پورا کیا تھا جو آئی ایم ایف کے ساتھ طے ہوئے تھے۔ اس لئے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کو ایمنیسٹی سکیم اور پٹرول اور بجلی کے نرخ میں کمی کے بارے میں مطمئن کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب مذا کرات ہوتے ہیں تو سوال وجواب بھی ہوتے ہیں۔ ان چیزوں کے بارے میں پوچھا گیا اور ان کو مطمئن کر دیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے جو پیکج دیا ہے اس کی لاگت1.4بلین ڈالر ہے اور حکومت کے پاس اس کو پورا کرنے کا انتظام موجود ہے۔ آئی ایم ایف کے اہداف کو پورا کرتے ہوئے ان وسائل کو پیدا کیا گیا ،دریں اثنا ذرائع نے بتایا ہے کہ انکم ٹیکس کی ایگزامینیشنز کو بجٹ میں ختم کرنے، بجٹ کے پرائمری خسارہ، ایف بی آر ریونیو اور ایمنسٹی سکیم کے چار ایشوز پالیسی مذاکرات کو اہم موضوع ہوں گے۔ ان کے بارے میں آئی ایم ایف کے تحفظات موجود ہیں۔ ایف بی آر نے 6.1ٹریلین روپے کا نظر ثانی شدہ ہدف حاصل کرنا ہے ،اس وقت ایف بی آر نے3799ارب روپے ریونیو اکھٹا کیا ہے اور وہ اپنے بجٹ ہدف سے آگے ہے تاہم ایڈجسٹمنٹ کرنا ہے۔ اسے مارچ تا جون2300ارب روپے جمع کرنا ہوں گے، جبکہ پرائمری خسارہ کے بڑھنے کے بھی آثار ہیں۔ وزارت خزانہ نے اگر ان ایشوز پر آئی ایم ایف کو مطمئن کر دیا تو آئندہ ہفتے کے اواخر تک مذاکرت کے مکمل ہونے کا امکان ہے جس کے بعد ردعمل سامنے آ جائے گا۔