غدارارکان کیخلاف قانونی کارروائی کرینگے : وزیراعظم
اسلام آباد‘ ملتان‘ صوابی‘ کوئٹہ (نمائندہ خصوصی‘ خبر نگار‘ نمائندہ نوائے وقت‘ بیورو رپورٹ‘ نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعظم عمران خان سے وزیربحری امورسید علی حیدر زیدی؛ پشاور، اسلام آباد، راولپنڈی، چکوال سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی اور خواتین کی مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان اسمبلی نے الگ الگ ملاقاتیں کیں، وزیر اعظم نے کہا، ‘‘حکومت کی کامیاب معاشی پالیسیوں کی بدولت ورثہ میں ملنے والی دیوالیہ معیشت کو استحکام ملا، جواب سسٹین ایبل گروتھ کی راہ پر گامزن ہے’’۔وزیر اعظم نے تمام منتخب نمائندوں کو ہدایت کی کہ وہ عوام کے ساتھ اپنا رابطہ مضبوط کریں تاکہ ان میں سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے جاری مختلف سرکاری سکیموں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کی جا سکے۔ وزیراعظم نے انہیں لوگوں کو یہ حقیقت باور کرانیکی بھی ہدایت کی کہ حکومت ان کی پریشانیوں سے پوری طرح آگاہ ہے اور بین الاقوامی منڈیوں میں اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں ہونے والے تاریخی اضافے کی وجہ سے درآمدی مہنگائی کے منفی اثرات سے انہیں بچانے کے لیے تمام ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ ان عوام دوست اقدامات میں پیٹرول اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 10 روپے کی کمی اور بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 5 روپے کی کمی شامل ہیں۔ ملک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ اور نوجوانوں کے لیے روز گار کے وسیع مواقع پیدا کرنے کیلیے آئی ٹی کمپنیز اور فری لانسرز کے لیے 100% ٹیکس چھوٹ، 100% غیر ملکی کرنسی رکھنے کی اجازت اور آئی ٹی سٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری کے لیے کیپیٹل گین ٹیکس سے 100فیصد کی چھوٹ شامل ہیں۔ وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت ٹارگٹڈ سبسڈیز اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے وسیع مواقع پیدا کرنے کے لیے سرمایہ کار دوست ماحول پیدا کر کے مہنگائی کے منفی اثرات کو کم کرنے کی بھرپورکوشش کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے انہیں پنجاب اور خیبر پی کے میں آنے والے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے نچلی سطح پر کارکنوں کو متحرک کرنے کی بھی ہدایت کی۔ دریں اثنا ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم نے تحریک انصاف نے اسلام آباد میں بھرپور طاقت کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کرلیا، اسلام آباد ، راولپنڈی ، چکوال اور گرد و نواح کے ارکان اسمبلی سے ملاقاتوں میں حتمی پروگرام ترتیب دیدیا گیا، اسلام آباد کی تنظیم کو میزبانی کرنے کا ٹاسک سونپ دیا، جلسہ عدم اعتماد کی ووٹنگ سے ایک روز قبل کیا جائے گا، ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ پارٹی سے غداری کرنیوالوں کے خلاف چارہ جوئی کریں گے، اپوزیشن معاشی ترقی روکنا چاہتی ہے،عدم اعتماد میں اپوزیشن کو شکست ہوگی،علاوہ ازیں وزیراعظم نے ارکان اسمبلی سے عدم اعتماد پر بھی مشاورت کی۔ ادھر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ آج عمران اور پرویز الٰہی کی ملاقات ہو گی۔ اپوزیشن کی تحریک سے عوام کے وزیراعظم پر اعتماد میں اضافہ ہوا۔ تحریک انصاف کے ارکان اپنے لیڈر کو نہیں چھوڑیں گے۔ عمران خان سے قائد ایوان سینٹ شہزاد وسیم نے ملاقات کی اور وزیراعظم کو ایوان بالا کی حمایت اور یکجہتی کا یقین دلایا۔ وسیم شہزاد نے کہاکہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام بنائیں گے۔ اپوزیشن کو کئی بار قومی اسمبلی میں شکست سے دوچار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی حالیہ صورتحال سے مزید مبضوط ہو کر ابھرے گی۔ دوسری جانب وزیراعظم سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ملاقات ہوئی جس میں سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ ملتان میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد میں پیسوں کے بیگ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا سنا ہے کہ بیگ اچھا ہے لیکن مجھے امید ہے ہمارا کوئی رکن اپنا سودا نہیں کرے گا۔ تحریک انصاف میں گروپنگ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا مجھے تحریک انصاف میں ترین اور علیم خان گروپ کہیں دکھائی نہیں دیتا۔ جو رکن 2018ء میں بلے کے انتخابی نشان پر منتخب ہوا وہ آئینی ‘ قانونی ‘ سیاسی اور اخلاقی طور پر پابند ہے کہ وہ پارٹی قیادت کے فیصلے کے مطابق چلے اور قانون سازی ودیگر معاملات میں بھی پارٹی کے فیصلوں کی پابندی کریں اگر کوئی رکن ایسا نہیں کرتا تو اسے اخلاقی طور پر استعفیٰ دیناچاہئے۔ ق لیگ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہمیں یقین ہے ق لیگ تحریک انصاف کے ساتھ چلے گی۔ تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا قومی اسمبلی اجلاس بلانا سپیکر کا استحقاق ہے۔ تاہم میری خواہش ہے کہ اسمبلی کا اجلاس 22,23 مارچ کے بعد بلایا جائے کیونکہ تئیس مارچ کو پاکستان میں امت مسلمہ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہونے جا رہا ہے۔ مجھے امید ہے اپوزیشن ملکی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے اس اہم اجلاس کے انعقاد میں رخنہ نہیں ڈالیں گے۔ میں اپوزیشن قائدین سے التماس کرونگا کہ وہ قومی مفاد کو مقدم رکھیں۔ علاوہ ازیں مسلم لیگ ق کا مشاورتی اجلاس آج دوسرے روز میں ہوگا جس میں حتمی فیصلہ کیا جائیگا مستقبل کے حوالے سے پارٹی قائدین آج بھی مشاورت کرینگے گذشتہ روز اجلاس میں مسلم لیگ ق کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ کسی بھی کشمکش کا شکار نہیں ہے آج کے اجلاس میں حتمی فیصلے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق ق لیگ کے مشاورتی اجلاس میں عدم اعتماد سے متعلق مزید مشاورت اور اتحادیوں سے رابطہ رکھنے پر اتفاق کیا گیاہے اجلاس کے دوران پنجاب میں وعدے پورے نہ ہونے پر شرکاء نے اظہار تشویش بھی کیا۔ زرائع کے مطابق حکومتی اتحادیوں کا آئندہ ہفتے مشترکہ پریس کانفرنس کا مکان ہے جس میں اتحادی آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے بڑا اعلان کئے جانے کا امکان ہے۔ اجلاس میں شرکا نے رائے دی کہ وفاقی حکومت کی کارکردگی سے کوئی بھی اتحادی خوش نہیں، ق لیگ کو جلد اپنا سیاسی فیصلہ کرنا ہو گازرائع کے مطابق اجلاس کو چوہدری پرویز الہی نے دیگر حکومتی اتحادیوں سے رابطوں پر اعتماد میں لیا پرویز الہی نے اجلاس میں کہا کہ ملکی مفاد اور اپنے سیاسی مستقبل کو دیکھتے ہوئے مشاورت سے فیصلے کریں گے۔ زرائع کے مطابق ق لیگ کے اجلاس میں دیگر حکومتی اتحادیوں کی مشاورت سے فیصلے کرنے پر اتفاق بھی کیا گیا۔ اجلاس میں شرکا نے رائے دی کہ یہ نہ ہو کہ دیر ہو جائے اور اِدھر کے رہیں نہ ادھر کے زرائع کے مطابق چوہدری شجاعت بھی مرکزی حکومت کی کارکردگی سے نالاں ہیں چوہدری شجاعت کا موقف ہے کہ ہمیں اپنے کارکنوں اور پارٹی کو مایوس نہیں کرنا ہے۔ وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن میں اتنی تقسیم نہ ہو کہ گفتگو ہی مشکل ہوجائے۔ وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے ٹویٹ میں کہا کہ اپوزیشن کی بغیر سوچے سمجھے عدم اعتماد کی تحریک نے سیاست میں تلخیاں پیدا کر دیں۔ جمہوریت اتنی انتہائی تقسیم کا نظام نہیں ہے۔ جمہوریت میں کم از کم اتفاق رائے پر نظام استوار ہوتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں اتنی تقسیم نہ ہو کہ کسی بھی سبب گفتگو ہی مشکل ہو جائے۔ لڑنا مشکل نہیں بعد میں صلح مشکل ہوتی ہے۔ جبکہ کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا ہے کہ ہمیں صلح صفائی کی طرف جانا چاہیے، الیکشن میں ایک سال رہ گیا، ایسا نہ ہو دس سال انتظار کرنا پڑے، تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی، یہ اپنی شکست تسلیم کر کے پرانی تنخواہ پر کام کریں گے۔ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عدم اعتماد معاشرے سے غلاظت کے اس ڈھیر اور عدم برداشت کے منبع کو ہٹانے کے لئے لائی جارہی ہے۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ جس نے معاشرے میں تقسیم، انتشار، فساد پیدا کیا، اس کا نام عمران خان ہے۔ عمران صاحب کو یہ باتیں سمجھائیں جنہوں نے سیاست کو دشمنی میں بدل دیا ہے کیونکہ بات چیت سیاستدانوں سے ہوتی ہے، گالیاں دینے والے غنڈوں اور بدمعاشوں سے کوئی بات نہیں کرتا۔ سیاسی مخالفین کو گالیاں اور دھمکیاں دو، سزائے موت کی چکیوں میں ڈالو، بیٹیوں اور بہنوں کو جیلوں میں ڈالو، بے بنیاد الزامات لگا ئواور پھر توقع کرو کہ آپ سے بات چیت کی جائے۔ قبل ازیں تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر ایم کیو ایم ارکان نے بھی مشاورت کی۔ ذرائع کے مطابق ارکان کے مشاورتی اجلاس میں ایم کیو ایم نے مؤقف اپنایا کہ بار بار قربانی کا بکرا نہیں بن سکتے، انتظارکی پالیسی سب سے بہتر ہے۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ دونوں صورتوں میں ایم کیو ایم کے لیے زیادہ بہتری نظر نہیں آتی۔ متحدہ کا اجلاس آج بھی ہو گا۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس جلد بلائیں گے۔ عدم اعتماد کی تحریک میں عالمی قوتیں ملوث ہیں۔ عمران خان پہلی مرتبہ آزاد خارجہ پالیسی لائے ہیں۔ سب دنیا کے ساتھ برابری کے ساتھ تعلقات ہوں گے۔ ہم کسی کی ڈکٹیشن نہیں لیں گے۔ عدم اعتماد لانا اپوزیشن کا حق ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے اور اتحادی عمران خان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے ہیں۔ عمران خان اور پرویز الٰہی کی ملاقات آج ہو گی۔ بی اے پی نے وزیرِاعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد سے متعلق فیصلہ مئوخر کر دیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ تحریکِ عدم اعتماد پر بلوچستان عوامی پارٹی نے فیصلہ قومی اسمبلی اجلاس سے مشروط کر دیا۔ بلوچستان عوامی پارٹی نے تحریکِ عدم اعتماد سے متعلق پارٹی میں مزید مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بی اے پی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ طویل مشاورت اور عوامی مفاد کو مدِنظر رکھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔ بلوچستان عوامی پارٹی سے اپوزیشن جماعتوں کے بھی رابطے جاری ہیں۔ رابطے کرنے والی پارلیمانی جماعتوں سے ملاقاتوں کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ جام کمال خان نے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کے بیان پر ردعمل میں ایک ٹوئٹ میں کہا بی اے پی اپنا فیصلہ خود کرے گی‘ شیخ رشید نہیں۔