• news

 تحریک عدم اعتماد:حکمران اور اپوزیشن اتحادکے کامیابی کے دعوے


 اسلام آباد (شاہزاد انور فاروقی) اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں جمع کرانے کے بعد سے حکمران اور اپوزیشن اتحاد اپنی اپنی کامیابی کے دعویٰ کررہے ہیں۔ مسلم لیگ ( ق) کی جانب سے چوہدری شجاعت حسین کا بیان اس صورتحال میں بہت اہمیت کا حامل ہے جس میں دونوں فریقوں کو جلسے‘ جلوس کا ارادہ ترک کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ صورتحال کا جائزہ لیں تو یہ بات واضح ہے کہ موجودہ صورتحال میں مسلم لیگ (ن) اور جمعیت العمائے اسلام (ف) کے علاوہ کسی کو فوری طور پر نئے الیکشن کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ یہ دونوں جماعتیں ہی فی الحال اقتدار کی مراعات سے محروم ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے یہ کہا گیا کہ عمران خان کو ہٹا کر کسی ’’شریف‘‘ کو اس سیٹ پر بٹھائیں گے۔ یہ پاکستانی سیاسی تاریخ کا انوکھا واقعہ ہوگا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اپنی روایتی حریف مسلم لیگ (ن) کو وزارت عظمیٰ کا عہدہ پلیٹ میں رکھ کر پیش کرے۔ اس تمام سیاسی ہل چل سے پاکستان پیپلز پارٹی پہلے ہی اپنے اہداف حاصل کرچکی ہے۔ وہ بلاول بھٹو زرداری کو کراچی سے اسلام آباد لاکر اپنے کارکنان کے ساتھ ٹوٹا ہوا رابطہ بحال کر چکے ہیں اور دوسرا پنجاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کے اندر تحرک پیدا ہوا ہے۔ اگلے مرحلے میں وہ پنجاب میں سیاسی امیدواروں  کا جوڑ توڑ کریں گے جو انتخابات کے قریب ہوگا۔ اس وقت البتہ جہانگیر ترین اور علیم خان ان کے اصل معنوں میں کام آئیں گے۔ ایم کیو ایم بھی سندھ کے شہری مسائل کے حل میں تعاون کے عوض پیپلز پارٹی سے مستقبل کا کوئی وعدہ وعید کرسکتی ہے لیکن سردست وفاق میں جب تک بالادست قوتیں براہ راست ان کو یقین دہانی نہ کرادیں وہ کوئی حکومت مخالف فیصلہ کرنے کے متحمل نہیںلیکن سندھ حکومت میںشمولیت مستقبل کی پارٹی الائنس واضح کر دیگی۔ او آئی سی کا اہم اجلاس پاکستان میں ہونے جارہا ہے ایسے میں جگ ہنسائی کا سامان پیدا نہیں ہونے دیا جائیگا۔مسلم لیگ (ن)  کے جاوید لطیف نے ایک ٹی وی شو میں تسلیم کیا ہے کہ وہ حکومت کی تبدیلی کے لیے ہارس ٹریڈنگ کے آپشن کو استعمال کررہے ہیں۔ جس کا صاف مطلب ہے کہ وہ رابطہ میں موجود مخالف جماعتوں کے اراکین اسمبلی کو حوصلہ دینا چاہتے ہیں۔ درحقیقت فی الحال ان کے پاس مطلوبہ تعداد پوری نہیں۔ اس اعتراف کے بعد عمران خان کی حکومت جائے نہ جائے ان کی اسمبلی رکنیت خطرہ میں پڑ گئی ہے کہ بڑی برائی کو مٹانے کے لیے چھوٹی برائی اپنانے کی پاکستان کے قانون میں کوئی گنجائش نہیں۔

ای پیپر-دی نیشن