سینٹ قائمہ کمیٹی‘ وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی کے قیام کا بل کثرت رائے سے مسترد
اسلام آباد (نامہ نگار) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل نے رائٹ ٹو فری اینڈ کمپلسری ایجوکیشن (ترمیمی) بل 2022 متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فیڈرل ایجوکیشن اینڈپروفیشنل ٹریننگ، قومی ورثہ اور ثقافت نے سینیٹر عرفان الحق صدیقی کی صدارت میں قومی اسمبلی سے پاس شدہ پاک یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی بل 2022 کو 5-1 کے اکثریتی ووٹ سے مسترد کر دیا۔ سینیٹر فوزیہ ارشد نے بل پر ووٹ نہیں دیا۔ اراکین کا مؤقف تھا کہ کروڑوں کے بجٹ سے نئی یونیورسٹی کے قیام کی بجائے موجود وسائل کو بہتر بنایا جائے اور طلبا کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے وسیع تر مفاد میں استعمال کیا جائے۔ سینٹ قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی جانب سے قومی اسمبلی سے پاس شدہ وزیر اعظم ہائوس میں قائم کی جانے والی پاک یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی بل 2022کو مسترد کئے جانے کے حوالے سے رد عمل میں چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمشن ڈاکٹر طارق بنوری کا کہنا ہے کہ انہیں خوشی ہوئی ہے کہ قائمہ کمیٹی نے اس منصوبے کو یکسر ختم کر دیا ہے۔ یہ ایک مہنگا ترین منصوبہ تھا۔ رکن کمیٹی سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن کی جانب سے پشاور میں ٹرانس جنیڈرز کے لئے سٹیٹ آف دی آرٹ ادارہ بنایا جا رہا ہے‘ ٹرانسجینڈرز کا استحصال کیا جا رہا ہے‘ گداگری کرائی جا رہی ہے‘ ہم ان کو تعلیم بھی دیں گے اور ہنر بھی سکھائیں گے۔ یہ تعلیم اور ہاسٹل سب کچھ مفت ہو گا‘ کمیٹی نے سفارش کی کہ وزارت تعلیم ٹرانسجینڈرز کے لئے پائلٹ پراجیکٹ کے طورپر ایک سکول بنائے۔