شہباز شریف ، فضل الرحمن کی ملاقات ، متحدہ نے ساتھ دینے کیلئے مطالبات رکھ دیئے
اسلام آباد (خبر نگار) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے لانگ مارچ اور جلسہ میں پاکستان پیپلزپارٹی بھی شرکت کرے گی۔ مولانا فضل الرحمن میاں شہبازشریف کی ایم کیو ایم اراکین سے ملاقات مشاورت مکمل، جلد حتمی فیصلہ متوقع ہے۔ مولانا فضل الرحمن کے گھر آصف علی زرداری اور میاں شہبا زشریف کی آمد سیاسی لائحہ عمل سے متعلق مشاورتی عمل جاری رکھنے پر اتفاق، تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا امکان نہیں۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز بھی اپوزیشن رہنماؤں اورحکومتی اتحادیوں کے مابین ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا حالیہ سیاسی صورتحال پر مشاورت اور گفت شنید جاری رہی۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ایم کیو ایم قیادت سے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے مطالبات ماننے پر اپوزیشن کا ساتھ دینے کا عندیہ دیدیا ہے۔ پارلیمنٹ لاجز میں ایم کیو ایم قیادت کیساتھ ملاقات میں تحریک عدم اعتماد پر ابتدائی مشاورت کا عمل مکمل کرلیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے مشروط طور پر اپوزیشن کا ساتھ دینے کا عندیہ دے دیا ہے۔ دوسری جانب سابق صدر آصف علی زرداری سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن سے انکی رہائش گاہ پر ملاقات کیلئے گئے اور پی ڈی ایم کے لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کی یقین دہانی کروائی۔ بعدازاں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف بھی مو لانا فضل الرحمن سے ملاقات کیلئے انکی رہائش گاہ پہنچے۔ اتحادی جماعتوں اور تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے مشاورت ہوئی۔ بعدازاں مولانا فضل الرحمن اور شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو بھی کی۔ لانگ مارچ کی منسوخی بارے سوال پر مولانا نے کہا کہ اپنا سوال پاس رکھیں۔ اپنی گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آصف علی زداری کو لانگ مارچ میں شرکت کی دعوت دینے جانا تھا انکی مہربانی ہے وہ میرے پاس تشریف لائے اور لانگ مارچ کی دعوت دینے سے قبل آصف زرداری نے کہا میں یہ پہلے ہی قبول کر چکا ہوں۔ اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے کہا کہ 21سے23مارچ او آئی سی کے مہمان پاکستان آئیں گے، پاکستان میزبانی کررہا ہے، قطع نظر اس کے بدترین حکومت ہے، ہمارا سیاسی اختلاف ہے، ہماری دعا ہے کہ او آئی سی کی کانفرنس کامیاب ہو۔ او آئی سی کے اجلاس سے مکمل یکجہتی کا اعلان کرتے ہیں۔ اس موقع پر مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا صلاح الدین جبکہ مسلم لیگ ن کے شاہد خاقان عباسی، رانا ثناء اللہ خاں، عطا تارڑ، ملک احمد اور دیگر بھی شریک تھے۔ جبکہ متحدہ سے ملاقات کے بعد رہنما مسلم لیگ ن خواجہ سعد رفیق اور وفاقی وزیر امین الحق نے میڈیا سے گفتگو کی۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایم کیو ایم نے شہری حقوق سے متعلق بات کی ہے۔ سیاسی جماعتوں کے الگ الگ ایجنڈے ہیں۔ وفاقی وزیر امین الحق نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم نے ہمیشہ شہری علاقوں کی بات کی۔ ایم کیو ایم نے کبھی وزارتوں کی بات نہیں کی، جمہوری نظام قائم رہنا چاہئے۔ دوسری طرف مسلم لیگ ن کے پارلیمانی وفد نے بی اے پی رہنما خالد مگسی سے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق اس موقع پر سردار ایاز صادق، رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق بھی موجود تھے۔ تحریک عدم اعتماد پر بھی مشاورت کی گئی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے گزشتہ روز جے یو آئی کے ایم این اے مولانا عبدالواسع سے ملاقات کی۔ جے یو آئی اور بی اے پی میں رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی سے ملاقات کی۔ بی اے پی کے سینیٹرز، ایم این ایز اور وزراء نے شرکت کی۔ ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔