سندھ ہاوس پر دھا واسصوبے پر حملہ ، عوام انتشار پھیلانے والوں کو دیکھ رہے ہیں : زرداری بلاول
لاہور، اسلام آباد، کراچی (نامہ نگار، نیوز رپورٹر، نمائندہ خصوصی، نوائے وقت) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سندھ ہاؤس اسلام آباد پر پی ٹی آئی ارکان اسمبلی اور کارکنوں کے حملے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے سندھ پر لشکر کشی کروا کر اپنا اصل بغض ظاہر کردیا، ہم قانون کو ہاتھ میں لینے والے لوگ نہیں تاہم جانتے ہیں سرکش عناصر سے کیسے نمٹا جاتا ہے۔ بلاول نے کہا کہ عوامی نمائندوں، اعلی عدالتوں کے ججوں کے خاندانوں کی رہائشگاہ پر حملہ کیا گیا، حملہ کرواکر عمران خان نے چادر چار دیواری کا تقدس بھی پامال کیا۔ عمران خان اپنی شکست دیکھ کر بوکھلا چکے ہیں، اوچھے ہتھکنڈوں سے 172 کی حمایت حاصل نہیں ہوسکتی۔ سابق صدر آصف زرداری نے بھی حملے کی مذمت کی اور کہا کہ عمران خان کے پاس اگر نمبرز پورے ہوتے تو ایوان میں طاقت کا مظاہرہ کرتے، عمران خان نے سندھ ہاؤس پر نہیں بلکہ وفاق میں سندھ کی علامت پر حملہ کیا، حملہ کروا کر دراصل سندھ پر لشکر کشی کی کوشش کی گئی۔ آصف زرداری نے کہا کہ عمران خان نے پاکستان کے وفاقی تشخص کو بھی ٹھیس پہنچائی، یہ ناقابل برداشت ہے، پاکستان کے عوام دیکھ رہے ہیں کہ کون جمہوری اقدارکا حامل ہے، عوام جانتے ہیں کون انتشار پھیلا کر ملک کو انارکی کی جانب دھکیلنا چاہتا ہے۔ اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی ز رداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا سندھ ہائوس پر منظم منصوبہ بندی سے ہونے والا حملہ دراصل سندھ پر حملے کے مترادف ہے۔ سندھ ہاؤس میں ہنگامہ آرائی پر مریم نواز نے ردعمل میں کہا ہے کہ حکومت تو نہیں بچا سکتے اگر کوئی بچی کھچی عزت ہے تو وہی بچا کر نکل جاؤ۔ آپ ایک منتخب حکومت تو ہو نہیں کہ ڈٹ جاؤ۔ اب غنڈہ گردی کا آپشن ہی رہ گیا ہے۔ یہ بھی ہمیشہ الٹا پڑتا ہے۔ این این آئی کے مطابق تین سابق وزرا ئے اعظم نے سیکرٹری داخلہ، پولیس اور اسلام آباد انتظامیہ کے حکام کو خبردار کردیا۔ سابق وزرا ئے اعظم سید یوسف رضاگیلانی، راجہ پرویز اشرف اور شاہد خاقان عباسی نے مشترکہ بیان میں کہاکہ سندھ ہائوس میں پولیس گردی کی گئی تو نتائج کے ذمہ دار عمران خان اور وزیر داخلہ ہوں گے۔ ارکان قومی اسمبلی کے خلاف پولیس گردی پارلیمنٹ پر حملہ تصور ہوگا۔ سنگین نتائج برآمد ہوں گے، عمران خان172 ارکان لا نہیں پارہے، پولیس اور انتظامیہ کے ذریعے ان کے اغوا کی تیار ی ہے، اوچھے ہتھکنڈے اعلان ہیں کہ عمران خان اکثریت اور ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں۔این این آئی کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ نے پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے احتجاج پر رد عمل دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ آج کے بعد ایسا کیا تو آپ کے اراکین کے گھر بھی محفوظ نہیں رہیں گے، یہ سلسلہ جاری رہا تو پتھر کا جواب پتھر سے دیں گے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا یہ آئین و قانون کی دھجیاں بکھیرے پر تلے ہوئے ہیں، ہم ان کو بزور طاقت بھی روکیں گے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما سعید غنی نے سندھ ہائوس پر حملے کی مذمت کرتے کہا ہے کہ کارکن صرف پی ٹی آئی کے نہیں پی پی اور جے یو آئی کے بھی ہیں۔ اگر ہمارے کارکن مشتعل ہوئے تو سوچیں کیا ہوگا۔ ارکان قومی اسمبلی وزیراعظم اور وزیر داخلہ کی ایما کے بغیر نہیں آسکتے۔ اگر ایسا ہی رہا تو ہمارے پاس بھی گورنر ہائوس کے گھیرائو کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے ریڈ زون میں عمران خان کی ٹائیگر فورس نے بدترین دہشت گردی کا مظاہرہ کیا۔ اسلام آباد پولیس تین چار گھنٹے سے تماشا دیکھ رہی تھی۔ یہ اسلام آباد پولیس اور وزیر داخلہ کی ناکامی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے شرجیل میمن نے کہا ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز نہ ہونے دیا جائے۔ عمران خان تصادم چاہتا ہے تاکہ ووٹنگ کی نوبت نہ آئے۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے کارکنان کا سندھ ہائوس میں زبردستی داخل ہونا قابل مذمت ہے، کشیدگی کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہوگی۔ حکومت اپوزیشن جماعتوں کو سخت فیصلہ کرنے پر مجبور نہ کرے۔ شازیہ مری نے کہا ہے کہ سندھ ہائوس میں غنڈہ گردی کے ذمہ دار عمران خان ہیں۔ ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ سندھ ہائوس پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کا احتجاج نہیں بلکہ غنڈہ گردی ہوئی۔ سوال یہ ہے کہ پنڈی کا شیدا ٹلی کہاں ہے؟۔ پی ٹی آئی ٹائیگر فورس کا سندھ ہائوس پر حملہ کھلی دہشت گردی ہے۔ پی ڈی ایم شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اور وفاقی وزیر اسد عمر نے تحریک انصاف کے کارکنان کو سندھ ہائوس سے واپس جانے کی ہدایت کی۔ قانون ہاتھ میں لینا ہماری پالیسی کے خلاف ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ ہائوس پر حملہ افسوسناک واقعہ قرار دے دیا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا دو ایم این ایز کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ان کیخلاف درخواست دے رہے ہیں۔ ارکان اسمبلی نے سندھ ہائوس میں رہنے اور تحفظ کی درخواست کی ہم منع نہیں کرسکتے تھے ہمیں نہیں پتہ تھا کہ اسلام آباد میں صورتحال کتنی گھبیر ہے۔ پولیس 40، 50 لوگوں کو کنٹرول نہیں کرسکتی۔ صوبائی وزیربلدیات سید ناصرحسین شاہ نے سندھ ہائوس حملہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت اکثریت کھونے کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ پی ٹی آئی کی طرف سے سندھ ہائوس پر حملہ کھلی دہشتگردی ہے۔ ناصر شاہ نے پارٹی کارکنوں کو پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ منزل بہت قریب ہے، مشتعل ہونے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں جنگ جیتنا جانتے ہیں، اور جیت کر رہیں گے‘ عدم اعتماد سے پہلے ہی عمران نیازی مستعفی ہوجائے گا۔ ناصر شاہ نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ حملہ عمران نیازی کے کہنے پر ہوا اور اس کی ہم قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ وزیر اطلاعت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ وزیراعظم ، وزیر داخلہ اور آئی جی اسلام آباد کیخلاف دہشتگردی کا مقدمہ ہونا چاہئے۔ لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق اسلام آباد میں سندھ ہائوس حملے کے واقعے پر ترجمان تحریک لبیک پاکستان نے کہا سندھ ہائوس پر حملہ غیرسیاسی حرکت ہے۔ ایوان کا معاملہ ایوان میں حل ہونا چاہئے۔ ملک کو میدان جنگ نہ بنایا جائے، حکومت اپوزیشن پر طاقت کی بجائے آئینی طریقہ اختیار کرے۔ ادھر حکومت سندھ نے اسلام آباد میں سندھ ہائوس حملہ پر پی ٹی آئی کارکنوں کیخلاف ایف آئی آر درج کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ کی درخواست دی جائے گی۔