چین کی زیر نگرانی کاشتکاری گوادر کیلئے متبادل ذریعہ معاش بن گئی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )چین کی زیر نگرانی کاشتکاری گوادر کیلئے متبادل ذریعہ معاش بن گئی ۔ گوادر پرو کے مطابق اس کا کریڈٹ ’’پلانٹ ٹشو کلچر لیب اور گرین ہاؤس‘‘کو جاتا ہے جو پاکستانی اور چینی اداروں کے تعاون سے بنایا گیا ہے۔ جبکہ پاکستانی وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی، جامعہ کراچی، اور انڈس یونیورسٹی بھی اس میں شامل ہیں،گوادر کے ہزاروں باشندے اس نئے چینی پروگرام کا حصہ بننے جا رہے ہیں جس سے وہ ٹراپیکل اور اقتصادی فصلوں کو اُگانے کا طریقہ سیکھیں گے جو گوادر کی گرم، خشک اور خشک آب و ہوا میں زندہ رہنے کیلئے ممکنہ طور پر مضبوط ہوں گی اور زیادہ تعداد میں پھل پیدا کر سکیں گی۔ آمدنی کا متبادل ذریعہ گوادر کے رہائشیوں کو ماہی گیری کے ذریعہ معاش پر انحصار کم کرنے میں مدد دے گا ۔ جو گوادر کے لوگوں کی آمدنی کا تقریباً 95 فیصد حصہ ہے۔ پلانٹ ٹشو کلچر لیب اور گرین ہاؤس کے ڈائریکٹر ژانگ سائیانگ نے گوادر پرو کو بتایا کہ جلد ہی ہم گوادر کے مقامی رہائشیوں کے لیے مفت تربیتی سیشن منعقد کرنے جا رہے ہیں تاکہ انہیں جدید ترین علم فراہم کیا جا سکے کہ کیلے، آرکڈ، جو جوبا، ادرک اور دیگر سمیت اقتصادی کاشت کیسے کی جا سکتی ہے۔