25 مارچ کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پر پیشرفت کا امکان نہیں
اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری کے لیے سپیکر کی طرف سے 25 مارچ کو طلب کیے گئے اجلاس کے پہلے روز تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے کسی پیشرفت کا امکان نہیں ہے تاہم اپوزیشن اس روز ایوان میں شدید احتجاج کرے گی۔ کیونکہ اپوزیشن25 مارچ کو اجلاس بلانے کو سپیکر کی طرف سے آئین کی خلاف ورزی قراردے رہی ہے۔ اپوزیشن کا مئوقف ہے کہ یہ اجلاس تحریک اعتماد جمع ہونے کے بعد آئینی طور پر سات دن کے اندر اندر بلانا ہوتا ہے اور یہ سات دن 21 مارچ کو پورے ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب اسمبلی سیکرٹریٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 25 مارچ کو اجلاس کے پہلے روز بھی تحریک عدم اعتماد پر کوئی کارروائی نہیں ہو سکے گی۔ پہلے روز روایت کے مطابق رکن قومی اسمبلی خیال زمان کی وفات پر فاتحہ خوانی کے بعد اجلاس اگلے روز تک کے لیے ملتوی کر دیا جائے گا اور اگلے روز سے تحریک عدم اعتماد پر باقاعدہ بحث کا آغاز ہو گا اور یہ بحث کم از کم تین دن تک جاری رہے گی۔ ادھر اپوزیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے روز ہی اپوزیشن کی طرف سے سپیکر قومی اسمبلی پر آئین کی خلاف ورزی کے الزمات عائد کرتے ہوئے شدید احتجا ج کیا جائے گا۔26 مارچ کا اجلاس ممکنہ طور پر ہنگامہ خیز ہو گا جس میں اپوزیشن اور حکومت کے اراکین تحریک عدم اعتماد کے حق اور مخالفت میں دھواں دار تقاریر کریں گے، رولز کے مطابق تحریک عدم اعتماد کے لیے بلائے گئے اجلاس میں تین دن سے پہلے اور سات دن کے بعد رائے شماری نہیں کرائی جا سکتی ، اس لیے سپیکر اس تحریک پر کم از کم تین دن بحث کرانے کے پابند ہیں،، رولز کے تحت سپیکر اس اجلاس کو سات روز تک چلا تے ہوئے آخری روز 31 مارچ کو رائے شماری کرا سکتے ہیں۔