تمام ادارے جمہوریت کی بالادستی چاہتے ہیں ، صدر : یوم پاکستان عسکری، قوت کا شاندار مظاہرہ
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) قرارداد پاکستان پیش کیے جانے کے 82 سال پورے ہونے پر ملک بھر میں ترقی، خوشحالی اور ملک کے مضبوط دفاع کو یقینی بنانے کے عزم کے ساتھ یوم پاکستان بدھ کو بھرپور ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا۔ دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔ مساجد میں نماز فجر کے بعد ملکی ترقی و خوشحالی کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ کراچی میں مزار قائد پر پروقار تقریب ہوئی۔ لاہور میں مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب ہوئی۔ یوم پاکستان کی مناسبت سے وفاقی دارالحکومت کی پریڈ گرائونڈ شکرپڑیاں میں شاندار فوجی پریڈ ہوئی۔ تینوں مسلح افواج اور دیگر سکیورٹی فورسز کے دستوں نے مارچ پاسٹ جبکہ لڑاکا طیاروں نے فضائی مہارت کا شاندار مظاہرہ کیا۔ رواں سال یوم پاکستان کی تھیم ’شاد رہے پاکستان‘ رکھا گیا تھا۔ یوم پاکستان کی خصوصی پریڈ مہمان خصوصی صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی میزبانی میں منعقد کی گئی جب کہ وزیراعظم عمران خان، وزیر دفاع پرویز خٹک، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، نیول چیف ایڈمرل امجد خان نیازی اور ائیر وائس مارشل زبیر حسن خان یوم پاکستان کی مرکزی تقریب میں موجود تھے۔ تقریب میں وفاقی وزراء کے علاوہ او آئی سی رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کو بھی خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ مسلح افواج کے دستوں نے مہمانان خصوصی کو سلام پیش کیا گیا۔ تلاوت قرآن پاک کے بعد صدر عارف علوی نے پریڈ کا معائنہ کیا۔ پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے ماہر پائلٹس نے چینی ساختہ جے10 سی، جے ایف 17تھنڈرز، ایف 16اور میراج طیاروں سمیت مسلح افواج کے سامان حرب میں شامل مختلف طیاروں پر فلائی پاسٹ کا شاندار مظاہرہ کیا۔ صدر پاکستان کو سلامی پیش کی۔ صدر مملکت کے خطاب کے بعد بری فوج کی مختلف بٹالینز، پاک بحریہ، پاک فضائیہ، رینجرز، فرنٹیئر کور، پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے جوانوں پر مشتمل چاک و چوبند دستوں نے سلامی پیش کی‘ اس پریڈ میں کوسٹ گارڈز، بلوچستان لیویز کے دستوں نے پہلی مرتبہ شرکت کی۔ علاوہ ازیں مسلح افواج، پولیس، رینجرز اور دیگر سکیورٹی اداروں کی خواتین اہلکاروں کی نمائندگی کرتے ہوئے لیڈیز آفیسرز کا خصوصی دستہ بھی سلامی کے چبوترے کے سامنے سے گزرا۔ خصوصی پریڈ میں بحرین کے نیشنل گارڈ، آذربائیجان کی مسلح افواج، ترک مسلح افواج، رائل سعودی بری فوج کے دستوں نے بھی مارچ پاسٹ کیا۔ اس پریڈ میں ازبکستان کی مسلح افواج کا دستہ پہلی مرتبہ شریک ہوا۔ پریڈ میں پاک فوج کے جدید سامان حرب کی بھی نمائش کی گئی جن میں ٹینک، طاقتور گنز، راکٹ سسٹمز، ایئر ڈیفنس سسٹمز، مسلح گاڑیوں، مواصلاتی آلات، جدید برقی آلات، ریڈار سسٹمز، میزائلز شامل تھے۔ پاک فضائیہ، پاک بحریہ اور پاک آرمی کے 14 پیراٹروپرز نے 10 ہزار فٹ کی بلندی سے فری فال کا مظاہرہ کیا۔ چاروں صوبوں، کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت پاکستان کے تمام علاقوں کی ثقافت کے مختلف پہلوئوں کی عکاسی کرنے والے مختلف فلوٹس کا مارچ بھی پریڈ کا حصہ تھا۔ جب کہ پہلی مرتبہ پریڈ میں مقبوضہ کشمیر کی بھی نمائندگی کی گئی۔ اس کے علاوہ او آئی سی کا خصوصی فلوٹ بھی پریڈ کا حصہ بنا۔ مقبوضہ کشمیر کے فلوٹ پر درگاہ حضرت بل، منگلہ ڈیم، وادی نیلم کے خوبصورت پہاڑ کے مناظر، سید علی گیلانی اور شہید برہان وانی کا عکس نمایاں تھا۔ اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے 48ویں اجلاس میں شرکت کرنے والے معززین بھی بطور مہمان خصوصی یوم پاکستان پریڈ کا مشاہدہ کیا۔ پریڈ سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے صدر پاکستان نے کہا کہ ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ حصول پاکستان کا مقصد ایک ایسی فلاحی ریاست کا قیام تھا جو اسلامی اصولوں‘ ایک اعتدال پسند اور روادار معاشرے کا عملی نمونہ پیش کرے، مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے جان و مال کا تحفظ اور مکمل مذہبی آزادی حاصل ہو۔ صدر مملکت نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ او آئی سی کو مزید مستحکم اور موثر بنایا جائے، اس وقت دنیائے اسلام کو آزمائشوں کا سامنا ہے، فلسطین، بھارتی مقبوضہ کشمیر میں عوام پر جبر و تشدد کیا جاتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ او آئی سی اجلاس مسلم امہ کے اتحاد کا بہترین موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں اسلاموفوبیاکی بڑھتی لہر نے مسلمانوں کو خطرات سے دوچار کردیا ہے اور تمام مسلمان ایک غیر یقینی کیفیت میں ہیں، اسلاموفوبیا کو عالمی سطح پر روکنے کے لیے اقوام متحدہ میں او آئی سی کی جانب سے پاکستان کی پیش کردہ قرارداد کی منظوری دی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ہر سال 15 مارچ کو اسلاموفوبیا سے مقابلے کا دن بنایا جائے گا اور دنیا اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اسلاموفوبیا کی کیفیت کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جائے۔ صدر عارف علوی نے کہا کہ او آئی سی کے اجلاس دنیائے اسلام کو درپیش مسائل کے حل اور مسلم امہ کے اتحاد کے لیے ایک بہترین موقع ہے، ہمیں یقین ہے باہمی اتحاد اور تعاون سے تمام چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک ذمہ داری ایٹمی قوت ہیں اور تمام ممالک کے ساتھ امن چاہتے ہیں، ان کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔ ڈاکٹر عارف علوی نے واضح کیا کہ ہم ایک ذمہ دار ایٹمی قوت ہیں اور تمام ممالک کے ساتھ امن چاہتے ہیں لیکن کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج اور پوری قوم مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ، اندرونی اور بیرونی سازشوں کا بھرپور مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ بات واضح کردوں کہ ہم اپنی سلامتی اور خودمختاری پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور کسی بھی مہم جوئی کا فوری اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔ عارف علوی نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی بڑی وجہ ہمسایہ ملک کے توسیع پسندانہ عزائم اور کشمیر پر اس کا غیر قانونی قبضہ ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ ہمارے سب ادارے جمہوریت کے استحکام اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔