قومی اسمبلی کا اجلاس آج ، وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد سمیت 15نکاتی ایجنڈا جاری
اسلام آباد (نامہ نگار/ چوہدری شاہد اجمل+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس آج ہو گا۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپوزیشن کی طرف سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائے جانے پر یہ اجلاس طلب کیا ہے۔ اجلاس کا 15نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے جس میں تحریک عدم اعتماد شامل ہے۔ تاہم آج کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے کسی پیشرفت کا امکان نہیں ہے۔ تحریک عدم اعتماد پر باقاعدہ بحث کا آغاز 28مارچ کو اور عدم اعتمادکی تحریک پر رائے شماری تین اپریل کو ہونے کا امکان ہے، تاہم اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد ایوان میں زیر غور لانے اور اس پر بحث کا مطالبہ کیا جائے گا۔ ممکنہ طور پر اجلاس ملتوی ہونے پر آج اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا جائے گا، اپوزیشن نے احتجاج کی حکمت عملی طے کر لی ہے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس آج جمعہ کو دن 11بجے پارلیمنٹ ہائوس میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں منعقد ہوگا۔ سپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس آئین کی شق 54(3) اور شق 254کے تحت تفویض اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے طلب کیا ہے۔ موجودہ قومی اسمبلی کا 41واں اجلاس ہو گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آج کا اجلاس رکن قومی اسمبلی خیال زمان کی وفات پر فاتحہ خوانی کے بعد 28 مارچ تک ملتوی کر دیا جائے گا۔ رولز کے مطابق ایجنڈا مکمل کیے بغیر اجلاس ملتوی کر نا سپیکر کا اختیار ہے۔ اجلاس سے قبل متحدہ اپوزیشن کی پارلیمانی پارٹیز کا مشترکہ اجلاس بھی ہو گا جس میں اجلاس کے حوالے سے حکمت عملی طے کی جائے گی ۔ اپوزیشن جماعتوں کا یہ اجلاس آج صبح دس بجے پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں ہو گا۔ دوسری جانب پی ڈی ایم کی جماعتیں قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھر پور شرکت کریں گی اور اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں شدید احتجاج کیا جائے گا کیونکہ اپوزیشن 25مارچ کو اجلاس بلانے کو سپیکر کی طرف سے آئین کی خلاف ورزی قرار دے چکی ہے۔ اپوزیشن کا موقف ہے کہ یہ اجلاس تحریک اعتماد جمع ہو نے کے بعد آئینی طور پر سات دن کے اندر اند بلانا ہوتا ہے اور یہ سات دن 21مارچ کو پورے ہو چکے ہیں۔ اجلاس بلانے میں تاخیر ہونے کی وجہ سے یہ اجلاس غیر قانونی ہو چکا ہے۔ دوسری جانب اسمبلی سیکرٹریٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے ایجنڈے میں تحریک عدم اعتمادکو زیر غور لانا شامل ہے۔ تاہم اسمبلی کی روایت کے مطابق مرحوم رکن کے لئے فاتحہ خوانی کے بعد اجلاس ملتوی کر دیا جائے گا اور تحریک عدم اعتماد آئندہ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی، اور اس پر باقاعدہ بحث کا آغاز ہو گا اور یہ بحث کم از کم تین دن تک جاری رہے گی۔ ایجنڈے میں اپوزیشن کے 147ارکان کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کو ایوان میں پیش کرنے کی اجازت طلب کی جائے گی اور ایوان کی جانب سے اجازت ملنے کی صورت میں 152ارکان کی طرف سے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی۔ ایجنڈے میں کہا گیا ہے کہ اپوزیشن ارکان کی قرارداد ہے کہ وزیر اعظم ایوان کا اعتماد کھوچکے ہیں، لہذا انہیں عہدے سے ہٹا دیا جائے۔ ایجنڈے میں وقفہ سوالات، دو توجہ دلائو نوٹسز، قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس پیش کرنا بھی شامل ہے۔ دوسری جانب قو می اسمبلی کے غیرمعمولی اجلاس سے متعلق ارکان کے لیے اہم ہدایات جاری کر دی گئیں۔ اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری ہدایت نامے میں ایم این ایز، وزرا کے سکیورٹی گارڈز اور ذاتی عملے کو ساتھ لانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اراکین مخصوص پارکنگ میں گاڑی کھڑی کرنے کے پابند ہوں گے اور ایم این ایز کو شٹل سروس کے ذریعے پارلیمنٹ ہائوس پہنچایا جائے گا۔ قومی اسمبلی سیشن میں مہمانوں کے داخلے پر پابندی ہو گی۔ اجلاس کیلئے سکیورٹی کے خصوصی انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ خصوصی انتظامات کا مقصد ایم این ایز کی فول پروف سیکورٹی یقینی بنانا ہے۔ دوران اجلاس پارلیمنٹ جانے والے راستوں پر بھاری نفری تعینات رہے گی اور غیرمتعلقہ افراد کے ریڈ زون میں داخلے پر سخت پابندی ہوگی۔ ادھر اسلام آباد ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو اور جے یو آئی (ف) کو جلسوں کی اجازت دیدی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف پریڈ گراؤنڈ اور جے یو آئی ف‘ سیکٹر ایچ نائن میں جلسہ کرے گی۔ ضلعی انتظامیہ نے این او سی میں کہا کہ جے یو آئی ف کو 38 شرائط کے تحت جلسہ کرنے کی اجازت ہوگی، کوئی روڈ بلاک نہیں کیا جائے گا، کوئی ڈنڈا بردار فورس یا جان لیوا ہتھیار لانے کی اجازت نہیں ہوگی، جے یو آئی (ف) کو کسی قسم کے دھرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ریڈ زون میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ ریڈ زون کے باہر ایک کلو میٹر کی حدود تک جانے کی اجازت نہیں ہوگی،پاکستان تحریک انصاف نے 27 مارچ کو پریڈ گراونڈ میں جلسہ عام کی تیاریوں کے سلسلے میں وفاقی دارالحکومت کی 50 یونین کونسلوں میں استقبالیہ کیمپ لگائے۔ قومی اسمبلی سیکرٹری کے سرکلر میں کہا گیا ہے کہ ملازمین اپنے دفاتر سے غیر ضروری باہر نہ نکلیں غیرضروری دفتر سے باہر نکلنے والے ملازمین کیخلاف کارروائی ہوگی ۔ دوسری طرف پی ڈی ایم نے راولپنڈی میں مہنگائی کیخلاف موٹرسائیکل ریلی نکالی۔