• news

شاہ زین بگٹی حکومت سے الگ، سر پرائز میں دیر ہو چکی ، اب ڈرانا دھمکانا نہیں چلے گا: بلاول

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شاہ زین بگٹی کے حکومت چھوڑنے کے فیصلے پر کہا کہ شاہ زین بگٹی کا فیصلہ بہت بہادری کا ہے، وہ اپنی زبان پر قائم رہنے والے ہیں۔ شاہ زین بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ملک مشکلات میں گھرا ہوا ہے، وزیراعظم اور اس کی حکومت کا اپوزیشن کے ساتھ رویہ سب کے سامنے ہے، عمران خان نے جیسے عوام کو دھوکا دیا ویسے ہی اتحادیوں کو بھی استعمال کیا، عوام آج پارلیمان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ حقیقی عوامی نمائندوں کے سامنے آنے تک ہم اصل مسائل سے نہیں نکل سکیں گے، بلوچستان کے مسائل بہت پیچیدہ ہیں، تاریخ میں بلوچستان کے عوام کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا، اگر پاکستان کو بچانا ہے تو ہمیں اپنے عوام کے ساتھ انصاف کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جمہوری وطن پارٹی اور شاہ زین بگٹی کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے بہت دلیرانہ فیصلہ کیا، شاہ زین بگٹی نے سینٹ الیکشن میں بھی ہماری تواضع کی تھی اور شاہ زین اپنی زبان پر قائم رہنے والے شخص ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے بعد صاف شفاف انتخابات ہونے چاہئیں، عوام عمران خان کی اصلیت پہچان چکے ہیں، اتحادیوں سے بات چیت جاری ہے، اتحادی اپنا فیصلہ کر چکے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کے سرپرائز کے حوالے سے کہا کہ سرپرائز کے اعلان میں بہت دیر ہو چکی، اب دھمکانے یا دبانے کی کوشش نہیں چلے گی، حکومت نے اپنے اتحادیوں سے بہت وعدے کیے لیکن ان پرعملدرآمد نہیں کیا۔ بلاول نے کہا ہمارے صوبے کے حقوق اور جمہوری حقوق پر سوالات اٹھ رہے ہیں، ہماری سابق دور میں بھی کوشش تھی کہ جہاں بھی شکایتیں تھیں انہیں دور کریں، صدر  زرداری نے 18 ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو ان کا حق دیا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے تمام صوبوں کو ان کا حق دیا گیا، معاشی مسائل کے باوجود ہم نے بلوچستان کے حق سے کوئی کٹوتی نہیں کی تھی۔ دریں اثناء مشترکہ کانفرنس کے دوران  شاہ زین بگٹی نے حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے اور عدم اعتماد کے معاملے پر اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔ قبل ازیں بلاول بھٹو زرداری سے جمہوری وطن پارٹی کے صدر شاہ زین بگٹی نے اسلام آباد میں ملاقات کی جس کے دوران موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بعد ازاں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران شاہ زین بگٹی کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہمارے مسائل پر توجہ نہیں دی، پی ڈی ایم کے ساتھ ہیں۔ بلاول بھٹو کا اس موقع پر کہنا تھا کہ شاہ زین نے بہادری کے ساتھ اہم فیصلہ کیا، تبدیلی کے نام پر عوام سے دھوکا کیا گیا، عمران خان نے اپنے اتحادیوں کو بھی استعمال کیا۔ شاہ زین بگٹی نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے پی ڈی ایم کا ساتھ دینے کا اعلان کردیا۔ شاہ زین بگٹی نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور بلوچستان کے عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا۔ شاہ زین بگٹی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے وعدہ کیا تھا کہ بلوچستان میں ڈویلپمنٹ لاؤں گا لیکن بلوچستان میں کوئی بہتری نہیں آئی، یہاں پر امن و امان کی مخدوش صورتحال بڑا مسئلہ ہے جو حل نہیں ہوسکا۔ ہم نے 100 بچوں کے لیے سکالر شپس مانگی تھیں، پانچ پانچ کروڑ روپے ٹرانسمیشن لائن کے لیے، پانچ پانچ کروڑ بلڈ بینک اور لیبارٹری کے لیے کیوں کہ بلوچستان میں بلڈ بینک نہیں ہیں اور بچہ حادثے کا شکار ہو تو خون نہ ملنے سے انتقال کرجاتا ہے لیکن نہیں ملے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سیاست بچانے کے لیے جنوبی پنجاب کے لیے 500 ارب کا اعلان کرتے ہیں ضرور کریں ہمیں اعتراض نہیں، لیکن ہمارا حق ہمیں نہیں دیا۔ حکومت سے علیحدگی کے اعلان کے بعد ان کے ساتھ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ شاہ زین بگٹی نے بہادرانہ فیصلہ کیا، عمران خان نے اتحادیوں کو دھوکا دیا اور بلوچستان کے عوام کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔ چیئرمین پی پی نے کہا کہ غیر جمہوری شخص سے جمہوریت کے ذریعے انتقام لیں گے، ہم جمہوریت میں رہتے ہوئے احتجاج کریں گے اور پارلیمان میں رہتے ہوئے وزیراعظم کو عہدے سے ہٹائیں گے، سب کو مبارک باد دیتا ہوں کہ عمران خان کی حکومت ختم ہوچکی ہے، ہم کسی کو اجازت نہیں دیں گے ہماری عدم اعتماد کی تحریک میں دھاندلی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان کی کوئی خواہش پوری ہونے نہیں دیں گے، ایمرجنسی کی دھمکیاں، پارلیمنٹ لاجز پر حملہ سب گھبراہٹ کا نتیجہ ہے لیکن اب دھمکانے کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔ شاہ زین بگٹی نے وفاقی کابینہ سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے، جمہوری شاہ زین بگٹی تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن کا ساتھ دیں گے۔ پی ڈی ایم میں حقیقی اور پرانی جماعتیں ہیں۔ وزیراعظم بہتر بتا سکتے ہیں کیوں نہ کسی علاقے پر توجہ دی۔ حکومت نے نعرہ لگایا تھا تبدیلی لائیں گے۔ جو ذمہ داری ہمیں دی گئی اسے پورا کیا۔ وزیراعظم نے پسماندہ علاقوں کی طرف توجہ نہیں دی۔ ملک کی صورتحال دیکھتے ہوئے ہم وفاقی حکومت سے استعفیٰ دیتے ہیں، ہم پی ڈی ایم کے ساتھ ہیں۔ 

ای پیپر-دی نیشن