• news

عمران کا سر پرائز کھو دا پہاڑ نکلا چوہا ، قوم نے عدم اعتماد کر دیا: پی ڈی ایم


اسلام آباد (خبر نگار) مہنگائی مکاؤ مارچ سے خطاب میں مریم نے کہا ہے کہ اپنی تقریر ایک شعر سے شروع کروںگی جب شعر پڑھوں گی تو پتہ چل جائے گا کہ کس کے لئے شعر پڑھ رہی ’’ یہ کون بول رہا تھا خدا کے لہجے میں‘ یہ وقت کس کی رعونت پہ خاک ڈال گیا‘‘ جن کے سروں میں خدائی سما جائے ان کا یہی حشر ہوتا ہے جیسا حال عمران خان کا ہوا ہے۔ رعونت چھا جائے یا تکبر آ جائے ان کا حال ایسا ہی ہوتا ہے جیسا عمران خان کا ہوا۔ جن کی صبح اور شام گالیوں سے ہوتی ہو، بدتمیزی سے دن رات ہوں ان کا یہی حشر ہوتا ہے جو عمران خان کا ہو رہا ہے۔ لیکن نہیں حشر کی آج صرف ابتدا ہوئی ہے آگے آگے دیکھو ہوتا ہے کیا۔ عمران خان نے سرکاری وسائل استعمال کئے، بارہ ٹرینز چلائیں، ملک کی انتظامیہ اور آپ کی خون پیسنے کی کمائی استعمال کی، تب بھی دس لاکھ کیا دس ہزار کا مجمع نہیں لا سکا۔ مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں میں بتانا چاہتی ہوں کہ آج ہم تمہیں الوداع کرنے آئے ہیں۔ الوداع، الوداع۔ تمہارے لوگوں نے تمہیں الوداع نہیں کہا۔ ہم مولانا صاحب کی قیادت میںالوداع کہنے آئے ہیں۔ وہ شخص جو نہ صرف قوم کا، آپ کا، عوام کا اعتماد کھو چکا اسکی مثال ہے کہ جو شخص سولہ میں سے پندرہ ضمنی انتخابات ہار جائے توکیا وہ شخص آپ کا اور پارلیمنٹ اور اپنی پارٹی کا اعتماد بھی کھو چکا ہے، اس شخص جس کا نام عمران خان ہے کیا اس شخص کو پارلیمنٹ میں بیٹھنے کا حق ہے۔ کیا اسے وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھنے کا حق ہے۔ کیا بائیس کروڈ عوام پ رحکمرانی کا حق ہے۔ کیا اسے اس ملک کی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق ہے۔ تم اپنے 172ارکان پورے کرکے دکھا دو تو میں مولانا صاحب شہباز صاحب اور نواز شریف صاحب کی منت کر لوں گی کہ جانے دو بخش دو۔ وہ مثال سنی ہے ناں اردو کا مشہور محاورہ ہے۔ بڑی دلچسپ مثال ہے کہ جب بندریا کے پاؤں جلتے ہیں ناں تو وہ اپنے بچوں کے اوپر پاؤں رکھ دیتی ہے۔ آج عمران خان کے پاؤں جلنے لگے تو اس نے بزادر کے اوپر پاؤں رکھ دیے ہیں۔ عمران کے اقتدار کی کشتی ڈوبنے لگی تو سب سے بڑا بوجھ وسیم اکرم پلس عثمان بزادر کو پانی کے اندر دھکا دیدیا۔ حضرت علی ؓ کا قول یاد ہے ناں جس پر احسان کرو اس کے شر سے بچو۔ عمران خان سے بڑا کوئی احسان فراموش شخص نہیںدیکھا۔ کبھی جہانگیر ترین کا جہاز استعمال کیا، پیسہ استعمال کیا۔ علیم خان کا پیسہ اور اس کو استعمال کیا۔ ان کو اور انکے خاندانوں کو بھی جیلوں میں ڈالا۔ ماننا پڑے گا اسکے شر سے کوئی نہیں بچا۔ جو اپنے محسنوں کا نہیں وہ کسی اور کا کیسے ہوگا۔ کتنے دن سے جلسوں میں آکر قوم کو چکمہ دے رہا تھا کہ اسلام آباد جلسے میں آنا تو سرپرائز دوں گا۔ لیکن کھودا پہاڑ نکلا چوہا۔ قوم سرپرائز کا انتظار کرتی رہی اور یہ دو گھنٹے قوم کے دماغ کا دہی بنا کر چلتا بنا اور ایک خط لہرا دیا اور کہتا ہے نہ پڑھ کر بتاؤں گا سناؤں گا۔ کون سا خط ہے جس کا وزیر داخلہ کو بھی نہیں پتہ۔ کہتا ہے عالمی طاقتیں میرے خلاف سازش کر رہی ہیں۔ اس سے زیادہ مضحکہ خیز بات کبھی سنی۔ اس طرح کا ذہنی مریض ملک پر مسلط کر دیا۔ اس نے نہیں بتایا اس خط میں کیا ہے۔ میں سناتی ہوں اس خط میں کیا ہے۔ میںپڑھ کر سناتی ہوں اس میں لکھا تھا۔ مسٹر عمران خان ہم سب خیریت سے ہیں، آپ بھی خیریت سے ہیں، عرض یہ ہے کہ ہم آپ کے خلاف ایک عالمی سازش تیار کررہے ہیں اور اس سازش کا ثبوت ہم خود آپ کو فراہم کر رہے ہیں، آپ کو اطلاع کر رہے ہیں کہ ہم آپ کے خلاف سازش کر رہے ہیں اور خط لکھ رہے ہیں کہ یہ سند رہے کہ آپ جلسوں میں لہرا لہرا کر عوام کو بتاؤ۔ ہم وہ خط وزارت داخلہ یا خارجہ سے نہیں بلکہ جادو ٹونے کے ذریعے بنی گالا میں کبوتروں کے ذریعے بھجوا رہے ہیں۔ تمہارے خلاف سازش ہو گئی۔ تم نے کون سے ایٹمی دھماکے کئے تھے۔ تم نے کون سے امریکہ کی پانچ ارب ڈالر کی امداد ٹھکرا کر ایبسلیوٹلی ناٹ کہہ دیا تھا کہ تمہارے خلاف سازش ہوتی۔ تم جہاں جاتے ہوئے وہاں کشکول اٹھا کر جاتے ہو۔ یہ تمہاری خارجہ پالیسی ہے۔ حمزہ شہباز شریف نے کہا کہ تین دن سے  سڑکوںپر ہیں، میں قوم کو بتانا چاہتا ہوں تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گی، عدم اعتماد قوم نے کر دیا ہے۔ عمران خان تم کو جانا ہو گا۔ ایسے گھر ہیں جہاں  بچے  دودھ کو ترستے ہیں، بیماری نے ڈیرے ڈالے  ہوئے ہیں، عمران  نیازی کا نیا پاکستان نہیں بن سکا۔ عبد الغفور حیدری نے کہا ہے کہ ہم نے پندرہ ملین مارچ اور آزادی مارچ کیا۔ معلوم تھا کہ اس نالائق سے حکومت چلنے والی نہیں۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تعلیم، معیشت، امن، خارجہ پالیسی، میگا پراجیکٹ کے بارے میں سوچتی اور حل تلاش کرتی ہے۔ روز اول سے آج تک نام نہاد وزیر اعظم اور وزراء قومی قیادت کے بارے میں غلیظ زبان استعمال کرتے ہیں۔ اس نااہل اور نالائق کو چار سال کا موقع ملا بتایا جائے کہ کیا کام کیا۔ غریبوں، تاجروں کو سبز باغ دکھائے۔ انوسٹرز کو دھوکہ دیا، بیرونی انویسٹمنٹ مکمل ختم کر کے رکھ دی۔ نالائق اب بھی کہتا ہے کہ حکومت کرنے دو۔ 45 فیصد سے نیچے قوم غربت کی زندگی گذار رہی ہے۔ اس نااہل نے ہماری ثقافت کو تہس نہس کرنے کے لئے اقدامات کیے۔ آج عمران کی کشتی میں دراڑ پیدا ہوگیا ہے۔ توقع ہے کہ اتحادی اپوزیشن کا رخ کریں گے۔ اصولی طور پر عمران کی حکومت ختم ہوچکی۔ یہ اکثریت کھو چکے ہیں۔ شیخ رشید کو اڈیالہ بھیجیں گے، اس کا ریمانڈ لیں گے۔ مہنگائی مکاؤ مارچ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ اگر یہ باتوں سے نہیں مانیں گے تو لاتوں سے نکال باہر کریں گے۔ ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمد اللہ نے کہا کہ اس مارچ کا بنیادی مقصد پوری قوم جانتی ہے کہ یہ مارچ سلسلہ جمہوری تحریک کا تسلسل ہے۔ پاکستان کے تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ فیصلہ تھا کہ یہ حقیقی مینڈیٹ نہیں۔ پارلیمنٹ کے اندر بھی مقابلہ ہے اور باہر بھی اس حکومت کے ساتھ مقابلہ ہے۔ جیت ان کی ہوگی جو مظلوموں اور محکوموں کی آواز بنے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کام کر رہے ہیں۔ ہمیں عوام کے انگوٹھے کی طاقت پر یقین ہے۔ ریاست کا مستقبل غیر محفوظ ہوگیا ہے۔ ریاست کا نظریہ، جغرافیہ اور معیشت ریاست کی بنیاد ہے۔ عمران ان تینوں پر حملہ آور ہے۔ پاکستان کو سیکولر بنانے کی کوشش کی گئی۔شہباز شریف نے جلسہ سے خطاب میں کہا ہے کہ چار برسوں میں مہنگائی کا طوفان برپا کیا گیا۔ آج پاکستان میں کروڑوں لوگوں کو ایک وقت کی روٹی میسر نہیں۔ لوگ علاج معالجے کی بہترین سہولتوں سے محروم ہیں۔ ملک میں مہنگائی کا طوفان سب سے بلند سطح پر ہے۔ عمران نیازی کے چار سالہ کرتوتوں کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی ہے۔ پنجاب میں ہسپتالوں میں دوائیاں مفت ہیں نہ علاج مفت ہے۔ مہنگائی کے طوفان نے ہر گھرانے کو مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ ریاست مدینہ میں کوئی یہ سوچ سکتا تھا کہ کرپشن ہو گی۔ نواز شریف کی قیادت میں پنجاب کے عوام کی خدمت کی۔ عمران نیازی نے گندم پہلے باہر بھجوائی پھر واپس منگوائی۔ نواز شریف کے دور  میں مہنگائی کم ترین سطح پر تھی۔ کیا مہنگائی‘ غربت‘ علاج کا پیسہ نہ ہونا بین الاقوامی سازش کا نتیجہ ہے۔ عمران نیازی نے پاکستان کو کنگال کر دیا، وسائل ضائع کر دیئے۔ ریاست مدینہ کی بات کرنے والوں نے کرپشن کو عام کیا۔ سربراہ پی ڈی ایم فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت کیخلاف آخری وار کرنے آئے ہیں۔ حکمرانوں کو آئینی طریقے سے نکالیں گے۔ حکمران بین الاقوامی ٹھگ ہیں۔ جعلی خط دکھا کر اب کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکتے۔ ہماری جدوجہد سے جمہوریت مضبوط ہو گی۔ پیپلز پارٹی کے نیر بخاری اور آفتاب شیرپائو نے بھی جلسے سے خطاب کیا۔ فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان میں ناجائز اور نااہل حکمرانی کے خلاف عوام چار سال سے سڑکوں پر ہیں۔ ناجائز حکمرانی کے خلاف آپ کی جدوجہد کو سلام پیش کرتا ہوں۔ حکومت کے خاتمے کا وقت قریب آ چکا ہے۔ عوام کو ناجائز حکومت سے نجات دلانی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن