ننکانہ صاحب میں پہلی بار آل پاکستان خالصہ کانفرنس
ننکانہ صاحب (نامہ نگار + نامہ نگار خصوصی) بھارت میں سکھوں کے معاشی قتل عام اور 1984ء کی سکھ نسل کشی کے احتساب کے لئے ننکانہ صاحب کے نجی شادی ہال میں پہلی بار آل پاکستان خالصہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ہندو، سکھ، مسیحی کمیونٹی سمیت تمام اقلیتوں کے علاوہ مسلم نمائندگان نے بھی شرکت کی۔ مرکزی صدر جمہوری وطن پارٹی اور بانی نیشنل یوتھ الائنس کامران سید عثمانی نے کہا مسلمان اور سکھ دوستی بہت خوبصورت ہے کیونکہ سکھ ازم کی مقدس کتاب گورو گرنتھ میں مسلمان صوفی بزرگوں کا کلام شامل ہے جبکہ 1588ء میں ایک مسلمان حضرت میاں میر نے ہی گولڈن ٹیمپل کی بنیاد رکھی۔ ہندوستان میں بی جے پی، آر ایس ایس تمام لوگ ہندو ازم کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ آج ہم اس کانفرنس کے ذریعے اپنی آواز اقوام متحدہ کے ایوانوں تک اپنی آواز پہنچائیں گے کہ انڈیا میں اقلیتوں پر مظالم کے پہاڑ ڈھائے جا رہے ہیں نوٹس لے۔ پنڈت روشن لال نے کہا یہ پاکستان ہم سب اقلیتوں کو بہت قربانیوں سے ملا ہے، تمام اقلیتں پاکستان میں مکمل آزادی سے رہ رہی ہیں۔ عبادت گاہیں مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ سکھ رہنما زور آور سنگھ نے کہا کہ میں انڈیا میں موجود تمام سکھ فوجیوں کو کہتا ہوں کہ وہ اپنا استعفیٰ بھارتی حکومت کو دے دو اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرو۔ جنت پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری صدام حسین نے کہا تھا کہ جمہوری وطن پارٹی نے اس سے پہلے پاک بنگلہ دیش فرینڈ شپ کانفرنس کروا کر بنگالیوں کے اور اب خالصہ کانفرنس کروا کر سکھوں کے دل جیت لئے ہیں۔ پاسڑ یونس مسیح نے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت قائد اعظم نے خطاب کے دوران کہا تھا کہ مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کو پاکستان میں مکمل آزادی ہو گی۔ رنجیت لال نمبردار نے کہا ہے کہ میرے دادا چوہدری چندو لال قائداعظم کے رفقا میں شامل تھے۔ اور انہوں نے پاکستان بنانے کے لئے ووٹ دیا۔ پاکستان میں مسیحی برادری مکمل آزادی سے زندگی گزار رہی ہے۔ اختتام پر اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس کے نام مشترکہ اعلامیہ پر تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے دستخط کئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کرتار پور میں بہت جلد کانفرنس ہوگی جس میں انڈیا سمیت دنیا بھر سے ہندو سکھ اور بااثر مسلم رہنما شرکت کریں گے اور انٹرنیشنل میڈیا بھی ہو گا۔