عدم اعتماد‘ اپوزیشن کے اعلانیہ حامی 170‘ منحرف ارکان اور متحدہ فیصلہ کن ہونگے
اسلام آباد (عترت جعفری) اپوزیشن نے بار بار اس بات کا دعوی کیا ہے کہ اس کے پاس 172سے زیادہ ووٹ موجود ہیں۔ گذشتہ روز بھی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی تو اس وقت تعداد پوری تھی، اب جبکہ ووٹنگ کا مرحلہ قریب آ رہا ہے تو اپوزیشن نے 172ارکان کو شو کرنا ہے، 342 کے ایوان میں اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 162ہے۔ ان سے دو ارکان جام کریم بیرون ملک اور علی وزیر جیل میں ہیں، جام کریم کے خلاف قتل کا مقدمہ ہے ان کی خفاظتی ضمانت منطور ہو چکی ہے اور پی پی پی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ وہ اسلام آبا پہنچ رہے ہیں۔ علی وزیر کو ایوان میں لانے کے لئے پروڈکشن آرڈر کے لئے اپوزیشن نے درخواست دے رکھی ہے۔ کوئی ممبر ڈیفیکٹ نہ کرے تو 162 ووٹ موجود ہیں، اپوزیشن نے بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت جیت لی ہے جس کے ارکان کی تعداد پانچ ہے جن میں سے چار ووٹ اپوزیشن کو جائیں گے، جمہوری وطن پارٹی کے شاہ زین بگٹی، سندھ سے آزاد رکن قومی اسمبلی شاہ نواز اور اسلم بھوٹانی نے اپوزیشن کی حمایت کر دی ہے، اس طرح کل تعداد 169ہو جاتی ہے۔ مسلم لیگ ق کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد مستعفی وزیر طارق بشیر چیمہ نے اپوزیشن کے ساتھ جانے کا اعلان کیا ہے۔ وہ بات پر قائم رہے تو اپوزیشن کے پاس اس وقت 170ارکان کی اعلانیہ حمایت موجود ہے، جبکہ پی ٹی آئی کا ایک منحرف گروپ موجود ہے۔ ارکان کی حتمی تعداد موجود نہیں، جماعت اسلامی کا ایک رکن قومی اسمبلی میں ہے تاہم جماعت اسلامی نیوٹرل ہے۔ اپوزیشن اگر جماعت کی حمایت حاصل کر لے تو یہ تعداد 171ہو سکتی ہے۔ سپریم کورٹ کی نااہلی کی تشریح آنے کے بعد ہی کسی بھی سائیڈ کے منحرف ارکان سامنے آئیں گے جو فیصلہ کن کردار ادا کریں گے، جبکہ دوسری صورت میں ایم کیو ایم حمایت یا مخالفت کا پلڑہ کسی کی جانب بھی جھکا سکتی ہے۔
اپوزیشن حامی