حکومتی ارکان اسمبلی اجلاس میں نہ جائیں خارجہ پالیسی کے باعث خط شیئر نہیں کرسکتے عمران
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے‘ خبر نگار خصوصی‘ عبدالستار چودھری) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے پارٹی ترجمانوں کا اجلاس منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں نجی ٹی وی چینلوں کے ٹاک شوز اور بیپرز کے حوالے سے حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ پارٹی ترجمانوں کو گائیڈ لائن دی گئی کہ وہ موجودہ ملکی سیاسی صورتحال، وزیر اعظم عمران خان کے جلسہ امر بالمعروف میں دکھائے جاتے والے بیرونی دھمکی آمیز خط، پنجاب میں وزیر اعلیٰ کی تبدیلی، مسلم لیگ ق کے پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن کے دام میں نہ پھنسنے، تحریک عدم اعتماد میں عمران خان کی حکومت کی کامیابی کے دعووں کو اجاگر رکھا جائے۔ معاشی محاذ پر اوورسیز پاکستانیوں کی قومی خدمات، اگلے الیکشن میں اوورسیز کے ووٹ کی اہمیت بھی تیزی سے اجاگر کرنے کی حکمت عملی اپنانے کی ہدایت کی گئی۔ پنجاب میں نئے وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے حکومتی اتحاد اور پنجاب کی سیاست میں جو تعاون جاری رکھا اسے بھی میڈیا میں مثبت انداز سے پیش کیا جائے۔ ن لیگ ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی کی قیادت کو عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے مہرہ بناکر پی ٹی آئی کے ویژن کو عوام کے سامنے پیش کیا جائے۔ ادھر عمران خان نے پارلیمانی پارٹی کو سات نکاتی خط ارسال کیا ہے جس میں قومی اسمبلی کے اراکین سے کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد 28 مارچ کو پیش ہوچکی ہے جس پر سات یوم میں ووٹنگ ہوگی۔ جس روز تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی اس دن پاکستان تحریک انصاف کے قومی اسمبلی کے تمام اراکین ایوان میں نہیں جائیں گے۔ کوئی بھی رکن عدم اعتماد کی قرارداد پیش ہونے کے موقع پرایوان میں موجود نہیں ہوگا۔ صرف پارٹی کی جانب سے نامزد کردہ اراکین ہی قرارداد پر بحث میں اظہار خیال کریں گے۔ ان ہدایات پر سختی سے عملدرآمد ہوگا۔ تحریک انصاف کا کوئی رکن قومی اسمبلی کسی دوسری پارلیمانی پارٹی یا گروپ کے حق میں ووٹ دینے سے باز رہے گا۔ ایسا کوئی بھی عمل پارٹی وفاداری سے انحراف کے زمرے میں آئے گا اور آرٹیکل 63 اے کے تحت کارروائی ہوگی۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دھمکیوں کے باوجود کسی کے سامنے نہیں جھکوں گا، تحریک عدم اعتماد ناکام ہو گی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ترجمانوں کے اجلاس کی اندرونی منظر عام پر آ گئی۔ ترجمانوں کے اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور دھمکی آمیز خط پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس کو خط دکھانے کا مقصد خط کی حقیقت کو آشکار کرنا ہے کیونکہ خط میں دھمکی دی گئی کہ عدم اعتماد ناکام ہونے پر سنگین نتائج ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ خط چیف جسٹس کے ساتھ شیئرکرنے کی پیشکش کردی ہے۔ خارجہ پالیسی کے پیش نظرخط زیادہ لوگوں کے ساتھ شیئر نہیں کرسکتے۔ وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ ہمیں 7مارچ کو یہ دھمکی آمیز خط موصول ہو تا ہے اور خط میں براہ راست تحریک عدم اعتماد کا ذکر ہے، جیسے ہی ہمیں خط ملا، اگلے روز تحریک عدم اعتماد پیش کر دی گئی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ہمیشہ سے عالمی طاقتیں حکومتوں پر اثرانداز ہوتی رہی ہیں لیکن میں نے اپنی قوم سے وعدہ کیا ہے کہ کبھی کسی کے سامنے نہیں جھکوں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے ارکان نے دوبارہ حکومت سے رابطے شروع کردئیے ہیں اور بہت جلد بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان کی بھی واپسی ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ چند روز میں تمام تر صورتحال واضح ہوجائے گی۔ ذرائع کے مطابق ترجمانوں نے اس موقع پر وزارت اعلی پنجاب ق لیگ کو دینے پر بھی سوالات کیے جس پر وزیراعظم نے واضح کیا کہ ق لیگ کو وزارت اعلی دینے کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کیا ہے، بعض اوقات بڑے مقصد کے حصول کیلئے مشکل اور بڑے فیصلے کرنے پڑتے ہیں، کچھ لوگ ذاتی مفاد کیلئے ضمیر فروش بن جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار نے پی ٹی آئی کے منشور کو احسن طریقے سے آگے بڑھایا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے قومی اسمبلی کے اجلاس پر بھی مشاورت کی گئی اور لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔ مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے تجویز کیا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ کے بعد ہفتہ اور اتوار کے روز بھی جاری رکھا جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دھمکی آمیز خط سب سے بڑے ادارے کے سربراہ چیف جسٹس کے ساتھ شیئر کرنے کی پیشکش کی ہے، خارجہ پالیسی کے پیش نظر خط زیادہ لوگوں کے ساتھ شیئر نہیں کرسکتے، ترجمانوں کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کو خط دکھانے کا مقصد خط کی حقیقت کو آشکار کرنا ہے، خط میں دھمکی دی گئی تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔ عمران خان نے کہا 7 مارچ کو ہمیں خط موصول ہوا، خط کا براہ راست تحریک عدم اعتماد کا ذکر ہے۔ جیسے ہی ہمیں خط ملا، عدم اعتماد فوراً پیش ہو گئی۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ہمیشہ سے عالمی طاقتیں حکومتوں پر اثرانداز ہوتی آئی ہیں، میں نے قوم سے وعدہ کیا ہے کبھی کسی کے سامنے نہیں جھکوں گا، تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی، بلوچستان عوامی پارٹی کے اراکین نے رابطے شروع کردئیے ہیں، جلد بلوچستان عوامی پارٹی کے اراکین کی واپسی ہوگی۔ آئندہ چند روز میں تمام تر صورتحال واضح ہو جائے گی۔ وزیراعظم سے سندھ کے اراکین قومی ، صوبائی اسمبلی اور پارٹی عہدیداروں نے ملاقات کی،ملاقات میں وزرا علی زیدی، فواد چودھری اور گورنر سندھ عمران سماعیل بھی شامل تھے۔ اجلاس کے دوران شرکاء نے عمران خان کو سندھ حقوق مارچ اور امر بالمعروف کی تاریخی کامیابی پر مبارکباد پیش کی، وزیرِ اعظم نے منتخب نمائندوں و پارٹی عہدیداران کو سندھ میں پارٹی تنظیم کو مزید مستحکم کرنے کی ہدایات جاری کی۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے مشکور ہیں جن کی سازشوں کہ وجہ سے مقبولیت اور جوش و جذبے کی نئی لہر پیدا ہوئی، ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا عوامی اجتماع، پی ٹی آئی پر عوامی اعتماد کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
عمران خان