تحریک عدم اعتماد ، ملک کو اہم معا شی امور میں ڈیڈ لاک کا سامنا
اسلام آباد (عترت جعفری) ملک کے اندر تحریک عدم اعتماد اور حکومت کی اعلی ترین سطح سے ایک خط کے تواتر سے تذکرے کے بعد ملک کو اہم معاشی امور میں ڈیڈ لاک کا سامنا ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرت کے تعطل کا شکار ہونے کی سرکاری تصدیق تو نہیں کی گئی ہے تاہم عملی طور پر ایسا ہی ہے، جبکہ بجٹ کی تیاری کے حوالے سے ضروری اجلاس منعقد نہیں ہو پا رہے ہیں اور ان کیلئے تاریخ کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ وزارت خزانہ سے جب اس سلسلے میں بات کی گئی تو ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم یف کیساتھ مذاکرات جو قرضہ پروگرام کے جائزہ سے متعلق ہیں اس وقت رکے ہوئے ہیں کیونکہ آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ وہ سبسڈی کے اخراجات کے حوالے سے اپنا تجزیہ کرنا چاہتا ہے اور پھر حکومتی اعداد وشمار پر اپنا مؤقف دیگا تاہم ابھی تک آئی ایم ایف کے مؤقف کا انتظار کیا جا رہا ہے، جو ممکن ہے کہ5 اپریل کے بعد ہی ہو سکے گا۔ ذرائع نے کہا کہ اس وقت عالمی مالیاتی ادارہ اسلام آباد سیاسی ڈراما کے نتائج کے انتظار میں ہے کیونکہ ٹیم بدلنے کی صورت میں نئی بات چیت کی ضرورت پڑے گی۔ اسلام آباد میں آئندہ بجٹ کے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات کے فیصلہ کے لئے ترجیحات کمیٹی کا اجلاس ہونا تھا جس کو ملتوی کرنا پر گیا ہے۔ اسی طرح چاروں صوبوں کے وزراء خزانہ کے اجلاس کی تجویز تھی جس میں صوبوں کو آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت پر اعتماد میں لیا جانا تھا اور ان کی براہ راست بھی آئی ایم ایف سے بات کرائی جانا تھی اس کے لئے بھی تاریخ کو طے نہیں کیا جا سکا ہے۔ ایسے اجلاس مارچ سے شروع ہو جاتے ہیں جبکہ ابھی ان کا آغاز نہیں ہو سکا ہے۔