• news

کامیاب نہیں ہو گی ، عثمان بزدار ، استعفی آج منظور ہونے کا امکان 


لاہور (نیوز رپورٹر) عثمان بزدار سے  صوبائی وزرائ، مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی اشرف انصاری سمیت منتخب نمائندوں نے ملاقات کی، جس میں باہمی دلچسپی کے امور اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ کہا کہ ذاتی مفادات کو کبھی قومی مفادات پر غالب نہیں آنے دیا۔ اپوزیشن نے ملکی مفادات کو داؤ پر لگایا ہوا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں حکومت کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہوگی۔ ساڑھے تین برس صرف عوام کی خدمت کی ہے۔ کبھی کسی سے نا انصافی نہیں کی۔ عمران خان کے ساتھ ہیں اور رہیں گے۔ وزیراعلیٰ سے ملاقات کرنے و الوں میں حامد یار ہراج، خیال احمد کاسترو، سمیع اللہ چوہدری، رانا شہباز احمد، غزین عباسی، سید رضا بخاری، مہندر پال سنگھ، سردار احمد علی دریشک اور دیگر شامل تھے۔ چیف وہپ پنجاب اسمبلی ایم پی اے سید عباس علی شاہ، یونس انصاری، طاہر بشیر چیمہ، رضا دریشک بھی اس موقع پر موجود تھے۔جب تک سانس میں سانس ہے وزیراعظم عمران خان کا ساتھ نبھائوں گا۔ کپتان کے عوامی خدمت کے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھایا۔ میرا جینا مرنا اپنی پارٹی اور عوام کے ساتھ ہے۔ عہدہ آنی جانی چیز ہے۔ سیاست کو عبادت سمجھتا ہوں۔ کپتان کے ساتھ کھڑا ہوں اور کھڑا رہوں گا۔ سیاسی انتشار پیدا کرنے والوں کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی۔ عثمان بزدار نے کانگو میں یو این امن مشن میں ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہونے والے پاک فوج کے 6 افسروں و جوانوں کی عظیم قربانی کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
لاہور (نامہ نگار) پیپلز پارٹی نے وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کا استعفیٰ قبول ہونے کے بعد نئے وزیراعلی کے انتخاب کے لئے اپنا فیصلہ مشترکہ اپوزیشن کی قیادت کے فیصلے سے مشروط کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کا استعفی گورنر ہاؤس کو موصول ہونے کے بعد آج  منظور کئے جانے کا امکان ہے، گورنر پنجاب استعفی منظور کر کے اسمبلی سیکرٹریٹ کو آگاہ کر دیں گے ۔جس کے بعد اسمبلی اجلاس طلب کر کے انتخاب کا شیڈول جاری کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی زرائع کا کہنا ہے کہ نئے وزیراعلی پنجاب کے انتخاب کے لئے پیپلزپارٹی ،مشترکہ اپوزیشن کے فیصلے پر عملدرآمد کرے گی۔ پیپلز پارٹی نے ق لیگ کو حمایت سے صاف انکار کر دیا ہے۔ سید حسن مرتضی نے کہا ہے کہ عدم اعتماد بھرپور طریقے سے کامیاب ہو گا۔ ہمیں کہا جاتا تھا کہ تحریک عدم اعتماد لے کر آؤ اور جب لے کر آئے تو بھاگ گئے۔

ای پیپر-دی نیشن