پنجاب کی وزارت اعلی ، پرویز الہی ، حمزہ شہباز میں مقا بلہ متوقع
تجزیہ ندیم بسرا
پنجاب میں وزارت اعلی کی پگ کس کے سر ہوگی؟۔ بظاہر تو پنجاب میں تگڑا مقابلہ پی ٹی آئی کے امیدوار چودھری پرویز الہی اور مسلم لیگ ن کے متوقع امیدوار حمزہ شہباز کے درمیان ہی نظر آرہا ہے۔ علیم خان کو مقابلہ کا امیدوار بنانے کے لئے تانے بانے ادھر ادھر سے بنے جارہے ہیں مگر علیم خان کی اپنی کمزور پوزیشن ان حالات میں واضح نظر آرہی ہے کیونکہ علیم خان کے ساتھ ان کے ساتھی محدود تعداد میں موجود ہیں جو کہ اتنی بڑی سیٹ کے لئے ناکافی ہیں۔ سیاسی پنڈت اس بات پر متفق ہیں کہ چودھری بردران سیاست کے جوڑ توڑ کے ماہر کھلاڑی ہیں۔ پنجاب میں دس سیٹیں رکھنے کے باوجود پرویز الہی کا بطور سپیکر پنجاب اسمبلی عثمان بزدار پی ٹی آئی کے وزارت اعلی کے امیدوار سے سترہ ووٹ زیادہ لینا اس بات کی دلیل ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ووٹ بھی بطور سپیکر ان کے حصے میں آئے تھے۔ اب چونکہ وفاق میں تحریک عدم اعتماد پہلے پیش ہو جائے گی تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر شہباز شریف وزیراعظم بن جاتے ہیں تو کیا حمزہ شہباز کو پنجاب میں وزیراعلی بنایا جا سکے گا؟۔ کیا وفاق اور پنجاب میں دونوں سیٹیں ن لیگ کو دے دی جائیں گی؟۔ کیا ایسا ممکن ہوسکتا ہے؟۔ کیا ملک میں ن لیگ کو ہی مضبوط بنانے کی تیاری کی جارہی ہے؟۔ ایک سوال یہ بھی ہے کہ کس فارمولے کے تحت پنجاب اور وفاق میں ن لیگ کی ایڈجسٹمنٹ ہو سکتی ہے؟۔ یہ تو طے ہو گیا ہے کہ مرکز میں شہباز شریف ہی متفقہ امیدوار ہوں گے۔ اگر پنجاب کی بات کی جائے تو مائنس شریف فارمولہ بھی آسکتا ہے۔ اگر مائنس شریف فارمولہ آجائے تو ان کے مقابلے میں چودھری پرویز الہی ایک منجھے ہوئے امیدوار ہونگے، یہ وہی چودھری پرویز الہی ہیں جنہوں نے سینٹ کے انتخابات میں بغیر کسی مقابلے کے ن لیگ اور پی ٹی آئی کے امیدواروں کو سینیٹرز بنا دیا تھا، ان کے زیرک سیاست دان ہونے سے انکار نہیں کیا جاسکتا، پنجاب میں پرویز الہی کو ترین سمیت ن لیگ کی حمایت لازمی حاصل کرنا ہوگی۔ اب ایک طرف تو وزیراعلی کے امیدوار چودھری پرویز الہی ہیں اب اہم چیز یہ ہے کہ ن لیگ یقیناً یہ چاہے گی کہ پنجاب میں پی ٹی آئی سے لوگ توڑے جائیں اور ان کو ن لیگ میں شامل کیا جائے۔ اس کے لئے انہیں علیم خان اور جہانگیر ترین کے سہارے کی ضرورت محسوس ہوگی تاکہ پی ٹی آئی کو سیاسی ڈینٹ ڈالا جائے۔ اس کے لئے ایڈجسٹمنٹ کے آپشن کھلے ہیں، وہ پی ٹی آئی کے امیدوار کو بھی لے سکتے ہیں؟۔ مگر مسلم لیگ ن کی قیادت پنجاب میں لیڈر آف دی ہائوس کے معاملے پرسیاسی مصلحت کے تحت خاموشی کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے، تاکہ ترپ کا پتہ موقع پر پھینکا جائے۔ مسلم لیگ ن کی قیادت کو احساس ہے کہ ان کے مدمقابل میں کوئی عام سیاست دان نہیں بلکہ بڑے اور تجربہ کار سیاست دان پرویز الہی ہیں اس لئے محتاط رہ کر سیاسی چالیں چلی جائیں۔ تاہم دبے لفطوں میں پنجاب کی وزارت اعلی کے لئے حمزہ شہباز کا نام لیا جارہا ہے۔