استعفٰی دونگا نہ خاموش رہوں گا : عمران
اسلام آباد (خبرنگارخصوصی، نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اتوار کو تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ میں ملکی سمت کا فیصلہ ہوگا، استعفیٰ نہیں دوں گا، آخری گیند تک مقابلہ کروں گا۔ قوم سے اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ خودداری ایک آزاد قوم کی نشانی ہوتی ہے، جہاں انصاف نہیں ہوتا وہ قومی تباہ ہوجاتی ہیں، مسلمان قوم غلام نہیں بن سکتی، کیونکہ لا الہ الا اللہ کا مطلب ہی یہ ہے کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم میں جب ایمان کی کمزوری ہوتی ہے اور ہم پیسے اور خوف کی پوجا کرتے ہیں تو چیونٹی کی طرح رینگنے لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بچپن میں ساری دنیا پاکستان کی مثالیں دیتی تھی، بعد میں ہم نے اپنے ملک کو ذلیل ہوتے دیکھا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے ہمیشہ یہ کہا ہے کہ نہ میں کسی کے سامننے جھکوں گا نہ قوم کو جھکنے دوں گا، جب اقتدار میں آیا تو فیصلہ کیا کہ ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہوگی یعنی پاکستان کے مفاد میں ہوگی، اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم کسی سے دشمنی چاہتے ہیں۔ جب جنرل مشرف نے پاکستان کو وار آن ٹیرر میں لے جانے کا فیصلہ کیا تو کہا گیا کہ امریکا کہیں ہمیں بھی نہ مار دے، میں نے اس وقت بھی کہا کہ اس جنگ میں ہمارا کوئی لینا دینا نہین تھا، نائن الیون میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، کسی کی جنگ میں پاکستانیوں کو کیوں قربان کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان جنگ میں پاکستان نے جو قربانی دی کسی اور امریکی اتحادی نے نہیں دی، قبائلی علاقوں کو باقیوں سے بہتر جانتا ہوں، جو ہمارے فیصلے کے بعد ان کے ساتھ ہوا اس کا اندازہ نہیں لگا سکتے، ان قربانیوں کا پاکستان کو کوئی صلہ نہیں ملا، قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے کیے گئے، افغانستان آزاد ہونے سے پہلے کی بات کررہا ہوں، ہمیں بار بار ڈومور کہا گیا، میں نے ہمیشہ اس جنگ کی مخالفت کی اور ڈرون حملوں پر آواز اٹھائی، اس وقت کسی بڑے سیاستدان نے آواز نہیں اٹھائی کہ کہیں امریکہ ناراض نہ ہوجائے، ہماری حکومتوں نے پوری طرح اس جرم میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ 7 یا 8 مارچ کو ہمیں (ایک ملک) سے پیغام آیا ہے تو یہ وزیراعظم کے خلاف، ان کو پہلے سے پتہ تھا کہ تحریک عدم اعتماد آرہی ہے جس سے ظاہر ہے کہ اپوزیشن کے پہلے سے ہی باہر کے لوگوں سے رابطے تھے، یہ پاکستان کی حکومت کے خلاف نہیں بلکہ عمران خان کے خلاف ہے، ان کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان چلا جاتا ہے تو ہم پاکستان کو معاف کردیں گے لیکن اگر تحریک ناکام ہوئی تو پاکستان کو مشکل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آفیشل دستاویز ہے جس میں پاکستانی سفیر کو کہا گیا کہ اگر عمران خان وزیراعظم رہا تو نہ صرف تعلقات خراب ہوں گے بلکہ پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ قوم سے پوچھتا ہوں کہ کیا یہ ہماری حیثیت ہے؟۔ کہا گیا کہ بعد میں جو لوگ آئیں گے ہمیں ان سے کوئی مسئلہ نہیں، روس جانے پر یہ سب کچھ کہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ تین سٹوجز کے ان سے رابطے ہیں، بیرون ملک ان کی کرپشن کے خلاف خبریں چھپی ہوئی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو سب کے بیک گرائونڈ کا پتہ ہوتا ہے، ان لیڈروں کے بارے میں انہیں سب پتہ ہے کہ ان کی جائیدادیں کہاں ہیں، یہ تین لوگ انہیں پسند آگئے ہیں، دو پارٹیوں کے دور حکومت میں 10 سال کے دوران 400 ڈرون حملے ہوئے، انہوں نے کبھی مذمت تک نہیں کی، اس لیے یہ انہیں پسند ہیں، وکی لیکس میں مولانا فضل الرحمان کے بارے میں انکشاف ہوا کہ پاکستان میں امریکی سفیر کو مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجھے اقتدار دیں میں بھی وہی کروں گا جو دیگر کرتے ہیں، برکھا دت نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ نواز شریف مودی سے چھپ چھپ کر ملتا تھا، شادیوں پر دعوتیں دیتے تھے، آصف زرداری نے کہا کہ فکر نہ کریں ڈرون حملے میں بے قصور لوگ مارے جاتے ہیں، شہباز شریف کے مطابق عمران خان نے ایبسلوٹلی ناٹ کہہ کر بڑی غلطی کی، ہم امن میں آپ کے ساتھ ہیں جنگ میں نہیں، ہم ایک آزاد خارجہ پالیسی چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک کئی پاکستانیوں کو جیلوں میں ڈالا گیا، کسی نے ان پر بات نہیں کی، میری ذمہ داری 22 کروڑ لوگ ہیں میں نے ان کے لیے خارجہ پالیسی بنانی ہے، دستاویز کے بارے میں کہا گیا کہ یہ غلط ہے، پہلے ہم نے کابینہ میں اسے رکھا، اس کے بعد قومی سلامتی کونسل میں اسے رکھا، پھر پارلیمنٹ کمیٹی اور سینئر صحافیوں کے سامنے لائے تاکہ بتائیں کہ اس میں کتنی خوفناک باتیں ہیں، یہ کہتے ہیں کہ عمران خان نے ملک خراب کردیا، مجھے تو ساڑھے تین سال ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتوار کو اس ملک کا فیصلہ ہونے لگا ہے کہ ملک کس طرف جائے گا، وہ لوگ جن پر سالوں سے کرپشن کے الزامات ہیں، نیب کیسز ہیں، قوم نے فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کدھر جائے گا، مجھے کہا گیا کہ استعفیٰ دے دیں، میں آخری گیند تک مقابلہ کرتا ہوں ، ہار نہیں مانوں گا، دیکھنا چاہتا ہوں کہ کون جا کر اپنے ضمیرکا فیصلہ کرتا ہے، اگر کسی کو ضمیر کے مطابق فیصلہ کرنا ہوتا تو استعفیٰ دیتے، ہم نوجوانوں کو آج کیا سبق دے رہے ہیں، الٹا بھی لٹک جائیں تو کوئی نہیں مانے گا یہ تین لوگ کوئی نظریاتی ہیں، سب جانتے ہیں، یہ لوگ ضمیر کا سودا کر رہے ہیں۔ منحرف ارکان کو وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ہمیشہ کیلئے آپ پر مہر لگنے لگی ہے، نہ لوگوں نے آپ کو معاف کرنا ہے اور نہ بھولنا ہے، نہ ان کو معاف کرنا ہے جو ہینڈل کررہے ہیں، برصغیر کی تاریخ کیا ہے، میر صادق اور میر جعفر کون تھے جنہوں نے انگریزوں کے ساتھ مل کر اپنی قوم کو غلام بنایا، یہ موجودہ دور کے میر جعفر اور میر صادق ہیں۔ آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی، اگر آپ کا خیال ہے کہ اس سازش کو کامیاب ہونے دیں تو سامنے کھڑا ہوں گا، مجھے امید ہے کہ سندھ ہائوس میں موجود ہمارے لوگ ضمیر کے مطابق فیصلہ کریں گے ورنہ قوم آپ کو معاف نہیں کرے گی۔ عمرا خان کا کہنا تھا کہ میں خاموش نہیں بیٹھوں گا، مجھے پرچی یا وراثت میں وزارت نہیں ملی، میں جدوجہد کرکے یہاں پہنچا ہوں، مقابلہ کروں گا۔ دریں اثناء وزیراعظم نے اپنے خطاب میں پہلے ایک ملک کا نام لیا پھر کہا نہیں کوئی اور ملک ہے۔انہوں نے کہا غداروں کو پہچان لیں قوم انہیں بھولے گی نہ معاف کریگی۔ میں سازش کو ناکام بناؤں گا۔