عدم اعتماد، حکومت کے پاس توڑ کیلئے کوئی آپشن موجود نہیں،ماہرین
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)اپوزیشن کی پیش کردہ تحریک عدم اعتمادکے حوالے سے حکومت کی جانب سے بار بار سرپرائز دینے کے بیان کے پس منظر میں آئین اور قانون کے ماہرین نے بتایا ہے کہ حکومت کے پاس عدم اعتماد کی تحریک کے توڑ کیلئے کوئی آپشن موجود نہیں ہے،اس پر اب ووٹنگ کرانا پڑے گی،تاہم سپیکر قومی اسمبلی کا اتوار کو سیشن کردار بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے ،لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج اور سابق اٹارنی جنرل ملک عبدالقیوم نے کہا کہ جب تک تحریک عدم اعتماد موجود ہے ،اس پر اب رائے شماری لازمی ہے ،حکومت کے پاس اس سے ہٹ کر کوئی آپشن نہیں ہے ،اپوزیشن اگر اسے واپس لے لے تو ہی وزیراعظم الیکشن کی جانب جا سکتے ہیں۔ممبر کی ایوان تک رسائی کو نہیں روکا جا سکتا ،اس حوالے سے اب کوئی سرپرائز نہیں ہو سکتا اور نہ بحران پیدا کیا جا سکتا ہے ، سینئر ایڈوکیٹ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ تحرک عدم اعتماد کو روکنے کا کوئی آئنی اور قانونی راستہ نہیں ہے،اگر کچھ کیا جاتا ہے تو وہ یک سر غلط ہو گا ،یعنی اگر کسی رکن کو ووٹ نہ کرنے دیا جائے یا دوسرے کوئی کام کیا جاتا ہے تو اس سے تعطل ضرور پیدا ہو گا ،بحران پیدا ہو سکتا ہے اور ایشو لٹک جائے گا ،یہ قانونی اور آئینی لحاظ سے اچھا نہیں ہو گا ،سنئیر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ محمد اکرام چودھری نے کہا کہ یہ بات طے ہے کہ جن ارکان نے ڈیفیکشن کی ہے ان کا ووٹ شمار نہیں کیا جا سکتا،سپیکر جو نتیجہ دے گے وہی حتمی ہو گا کیونکہ اس کو عدلیہ میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا ہے ،یہ سیھی نمبر گیم ہے کہ اگر اپوزیشن کے پاس وویلڈ نمبر ہیں تو وہی گنے جائیں گے ،انہوں نے کہا کہ انہیں الیکشن والا آپشن بروئے کار آتا دکھائی دے رہا ہے ،ذوالفقار بھٹہ نے کہا کہ سپکر کا رول اہم ہو گا ،کچھ انتظامی اقدامات ہو سکتے ہین جن میں ممبر کی شناخت کو اینٹری کے مرحلہ میں سخت کیا جا سکتا ہے،جبکہ ان کو نئے انتخابات کی جانب صورت حال جاتی نظر آ رہی ہے ۔