وفاق اور پنجاب میں اپوزیشن متحرک ملاقاتیں‘ مختلف امور پر مشاورت
اسلام آباد (عترت جعفری) وفاق میں تحریک عدم اعتماد اور لاہور میں وزیراعلیٰ کے استعفیٰ اور نئے قائد ایوان کے انتخاب کے حوالے سے گذشتہ روز اپوزیشن جماعتیں متحرک رہیں۔ تمام اہم سیاسی راہنمائوں نے میڈیا ٹاک میں اور ایک دوسرے سے ملاقاتیں بھی کیں۔ رات گئے اپوزیشن کی تمام قیادت عشائیہ پر جمع ہوئی، جس میں حکومت کے ممکنہ ردعمل، وزیراعظم کے بیانات اور بعض اہم اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمات کے اندراج کی مبینہ تجویز، پنجاب میں حکومت سازی کے امور پر بار چیت ہوتی رہی۔ پنجاب میں پی پی پی مسلم لیگ ن کے نامزد امیدوار وزارت اعلیٰ کے منصب کے لئے حمایت کرے گی، زرداری ہاؤس میں ہونے والے ایک اہم اجلاس میں سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، سید خورشید احمد شاہ، سید نوید قمر، سینیٹر شیری رحمن، سید نیئر حسین بخاری، شازیہ مری، فیصل کریم کنڈی، سید حسن مرتضی، قمر زمان کائرہ، چوہدری منظور اور مہرین انور راجہ نے بھی اہم اجلاس میں شرکت کی جس میں ملک کی سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دریں اثناء آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی مشترکہ زیر صدارت پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس ہوا۔ پنجاب کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے اراکین پنجاب اسمبلی کو ہدایات جاری کی گئیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پی پی پی نے پنجاب میں اپنے رابطے بھی بڑھانے پرغور کیا۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض رہنماؤں نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جاری اجلاس میں ہی پیش کی جائے۔ ریکوزیشن جمع نہیں کرانی پڑے گی۔ دیگر اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کی جائے گی۔ دریں اثنا پی پی پی سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ مختلف ذرائع سے معلوم ہو رہا ہے حکومت اپوزیشن کے رہنماؤں کے خلاف آرٹیکل چھ لگانا چاہتے ہیں، اور کچھ ایم این ایزگرفتار کرنا چاہتے ہیں، اس قسم کا م کیا تو اس کا رد عمل برا ہو گا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ گذشتہ شب مقامی فائیو سٹار ہوٹل میں ایک عشائیہ میں بلاول بھٹو زرداری، میاں شہباز شریف اور دوسرے اپوزیشن رہنما موجود تھے جہاں پر اہم معاملات پر مشاورت ہوئی ۔