عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو بھی عمران خان نگران وزیراعظم رہیں گے : شیخ رشید
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ آرٹیکل 94 کے تحت عمران خان عدم اعتماد کی تحریک منظور ہونے کے بعد بھی بطور نگران وزیر اعظم کام جاری رکھ سکتے ہیں صدر مملکت کے اختیار کے مطابق وہ آٹھ، دس یا کتنے دن بطور وزیر اعظم کام جاری رکھ سکتے ہیں اس بارے میں آئین خاموش ہے جب تک نیا وزیراعظم منتخب ہو کر حلف نہ اٹھالے عمران خان وزیر اعظم کی حیثیت سے کام کریں گے ویسے تو ہر گھنٹے بعد سیاست بدلے گی اب دو ہی صورتیں رہ گئی ہیں کہ ملک میں عام انتخابات کا اعلان کیا جائے یا تحریک انصاف کے تمام 155 ارکان قومی اسمبلی اگر وہ سچے سیاستدان ہیں تو اسمبلی رکنیت سے استعفی دے دیں مجھے تو اب عمران خان کیلئے اور زیادہ ایکٹو ہونا ہے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ جس باپ بیٹے پر 18 فروری کو 16 ارب روپے کی فرد جرم عائد ہونی تھی اور عدالت انہیں تاریخ دیتی رہی وہ چور اور ڈاکو ان میں باپ مرکز میں وزیراعظم اور بیٹا صوبے میں وزیر اعلیٰ کے امیدوار بنے ہوئے ہیں جو اپنے علاقے میں نہیں جاسکتے وہ اقتدار میں آنا چاہتے ہیں صوبے سے آصف علی زرداری کوبھتہ آتا ہے کیا اداروں کو نہیں معلوم کہ آصف علی زرداری کو کہاں کہاں سے بھتہ آتا ہے کیا یہ ان کو معلوم نہیں ہے میرے سارے منصوبے مکمل ہوگئے ہیں نالہ لئی منصوبہ ہے ہی منحوس جب بھی اس پر کام شروع ہونا ہوتا ہے حکومت ہی ختم ہوجاتی ہے میری 50 سالہ سیاست اس نالہ لئی میں غرق ہو گئی ہے میں نے اپنی سیاست میں سب کچھ حاصل کرلیا ہے ریٹائرہونا چاہتا تھا لیکن اب عمران خان کو تنہا نہیں چھوڑوں گا اپوزیشن نے انہیں بیٹھے بٹھائے مقبول بنادیا ہے حالانکہ ہم سے بھی غلطیاں ہوئی ہیں منسٹرز انکلیو میں چلڈرن پارک کے افتتاح کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جن جماعتوں نے عالمی سازش کا ساتھ دیا ہے میں شام بارہ بجے تک وزیر ہوں وزیر قانون فواد چوہدری ان کے خلاف بغاوت کا کیس بنانے کی سمری ابھی لائیں میں دستخط کرتا ہوں ان پارٹیوں کو بین کیا جائے عمران خان رو نہیں رہا کچھ آنسو خوشی کے ہوتے ہیں شیخ رشید احمد نے کہا کہ اب چار راستے ہیں اسٹیبلشمنٹ فوری مداخلت کرے اور رمضان یا حج کے بعد انتخابات کرا ئے جائیں، دوسرا راستہ ہے ان جماعتوں کو کالعدم قرار دیا جائے جو غیر ملکی سازش کے تحت پیسے لے کر عدم اعتماد کی تحریک لائی ہیں، تیسرا راستہ ہے پی ٹی آئی کے اراکین استعفی دیں میں دیکھتا ہوں یہ کیسے ملک چلاتے ہیں اور چوتھا راستہ ہے کہ میں نے کبھی درخواست نہیں کی اداروں سے لیکن میری درخواست ہے کہ ملکی سلامتی کا سوال پیدا ہو گیا ہے لڑائی گلی محلے میں چلی گئی ہے ملک یہ برداشت نہیں کر سکتا کیا۔