یوکرائن پر روسی جارحیت کا خاتمہ ہونا چاہئے ، امریکہ پاکستان کی سب سے بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ : آرمی چیف
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پا کستان کی سرزمین پر بھارت کے سپر سانک کروز میزائل گرانے کے حالیہ واقعہ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے بھارت کی تباہ کن ہتھیاروں کے انتظامات اور حفاظت کرنے کی صلاحیت پر سنجیدہ سوالات پیدا ہو گئے ہیں، پاکستان نے واقعہ کی مکمل تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیر کے تنازع سمیت بھارت کے ساتھ تمام دیرینہ مسائل کو سفارت کاری اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ اگر بھارت آمادہ ہو تو پاکستان اس راستے پر پیشرفت کرنے کیلئے تیار ہے۔ ہم بھارت سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ پاکستان اور عالمی برادری کو ان شواہد کی فراہمی یقینی بنائے گا کہ اس کے ہتھیار محفوظ ہیں۔ بری فوج کے سربراہ نے ان خیالات کا اظہار سکیورٹی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان کیمپ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا اور چین اور امریکہ دونوں کے ساتھ اپنے تعلقات کا دائرہ کار وسیع کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن و سلامتی کیلئے بھی عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔ آرمی چیف نے پاکستان کے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی پر قابو پانے میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے جس کے نتیجے میں ملکی سلامتی کی صورتحال بہت بہتر ہوئی ہے۔ دیگر ممالک سے تعلقات خراب نہیں ہونے چاہئیں، خطے کی سکیورٹی اور استحکام ہماری پالیسی کا حصہ ہے، ملک کی خوشحالی، ترقی اور امن ہماری ترجیح ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 90 ہزار جانیں قربان کیں، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف مثالی کامیابیاں حاصل کیں اور آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جدوجہد جاری رہے گی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ چین کے ساتھ سی پیک معاہدہ بہت اہم ہے، پاکستان کو روس یوکرائن تنازع پرتحفظات ہیں، روس کا یوکرین پر حملہ افسوسناک ہے بہت سے شہری ہلاک ہو چکے ہیں، یوکرین پر روسی جارحیت کا فوری خاتمہ ہونا چاہیے اور تنازع کو ہاتھ سے نہیں نکلنا چاہیے، روسی جارحیت بہت بڑا سانحہ ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔ آرمی چیف نے کہا کہ ہم امریکہ سے بھی بہتر تعلقات چاہتے ہیں، امریکا پاکستان کی سب سے بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ ہے۔ ہمارے اس کے ساتھ بہترین تعلقات کی طویل تاریخ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم چین اور امریکہ دونوں سے اس طرح اپنے اچھے تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں کہ ایک کی وجہ سے دوسرے سے تعلقات متاثر نہ ہوں، علاقائی سلامتی واستحکام ملک کی قومی سلامتی کی پالیسی کا حصہ ہے۔ شہریوں کی سلامتی اورخوشحالی ہماری ترجیح ہے۔ یوکرین بحران کی وسعت سے کسی ملک کوفائدہ نہیں ہوگا، پاکستان یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بندی کامطالبہ کرتا ہے۔ آرمی چیف نے کہاکہ دنیا کو غربت، ماحولیاتی تبدیلیوں، سائبر مداخلت ودیگرقسم کے چیلنجوں کاسامنا ہے، پاکستان عالمگیراقتصادی اورسیاسی تبدیلیوں کے دوراہے پرواقع ہے۔ ملک کی قومی سلامتی پالیسی کی تشکیل پرتبصرہ کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہاکہ قومی سلامتی کی پالیسی میں شہریوں کی حفاظت کومقدم رکھا گیاہے، اس پالیسی کے اہداف کے حصول کیلئے ملک کے اندر اور باہر امن کی ضرورت ہے، دہشتگردی کیخلاف ہمارا عزم غیرمتزلزل ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یوکرین میں ابھرتے ہوئے انسانی بحران کے حوالہ سے مغربی ممالک کویہ نہیں بھولنا چاہئیے کہ 4 کروڑ افراد کو بدترین انسانی المیہ کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان افغانستان میں ابھرتے ہوئے انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے افغانستان کو معاونت فراہم کر رہا ہے، دنیا کو افغانوں کیلئے مراعات دینی چاہئییں تاکہ ان کے رویہ میں تبدیلی لائی جاسکے، پاکستان پہلے سے 4 ملین رجسٹرڈ اورنان رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے، دنیا افغانستان کودہشتگردی کا نیا مرکز بننے سے روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ آرمی چیف نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے ساتھ اپنے رابطے نہ توڑے اور یوکرین بحران کے تناظرمیں افغانستان کونہ بھولیں۔ ملک کی بیرونی سلامتی کی صورتحال پرتبصرہ کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہاکہ کنٹرول لائن پرصورتحال پرامن اور اطمینان بخش ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہاکہ پاکستان نے اقوام عالم میں ایک ذمہ دار ریاست کا کردار ادا کیا ہے، پاکستان نے بین الاقوامی قوانین اور اقدار کا پاس رکھتے ہوئے 2019 میں ملکی فضائی حدودکی خلاف ورزی پرمارگرائے جانیوالے بھارتی جہاز کے پائلٹ کو رہا کر دیا تھا۔ بھارتی ناکام سپرسونک پروجیکٹائل لانچ، جس نے بہت سے شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا تھا، کے موقع پرپاکستان نے ایک بار پھر ایک ذمہ دار ریاست ہونے کاثبوت دیا۔ بری فوج کے سربراہ جنرل قمرجاویدباجوہ نے کہاہے کہ پاکستان شراکت داری اورتعاون کے ذریعہ علاقائی مسائل کوحل کرنے میں پرعزم ہے، دہشت گردی کے خلاف ہمارا عزم غیرمتزلزل ہے، کنٹرول لائن پرصورتحال پرامن اوراطمینان بخش ہے، بھارتی کروز میزائل کے پاکستان میں گرنے سے اعلیٰ درجہ کے ہتھیاروں کوسنبھالنے کے حوالہ سے بھارت کی اہلیت کے بارے میں تحفظات ابھرکرسامنے آئے ہیں، پاکستان نے اقوام عالم میں ایک ذمہ دارریاست کاکردارادا کیاہے۔