قومی اسمبلی تحلیل کا اقدام برقرار رہا تو یہ میعاد پوری نہ کرنے والی 8 ویں اسمبلی ہوگی
اسلام آباد (عترت جعفری) قومی اسمبلی کی تحلیل اور دوسرے اقدامات اب عدالت عظمی کے حتمی فیصلے سے مشروط ہے تاہم اگر گذشتہ روز کے اقدامات برقرار رہنے کی صورت میں 1973ء کے آئین کے تحت بنے والی یہ 8ویں اسمبلی ہو گی جو اپنے معیاد پوری کئے بغیر تحلیل ہوئی۔ جب 1973ء کا آئین بنا اور اس پر عمل شروع ہوا تو اس وقت کام کرنے والی اسمبلی کو قبل از وقت انتخابات کے لئے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے تحلیل کیا تھا، اس کی تحلیل پر کوئی تنازعہ پیدا نہیں ہوا، 1977ء کے انتخابات ہوئے اور بننے والی اسمبلی کو ما رشل لاء لگنے کے بعد توڑ دیا گیا ،1985 کے انتخابات کے بعد بننے والی اسمبلی کو صدر نے آٹھویں ترمیم کے تحت توڑ دیا ۔ 1988ء میں بننے والی اسمبلی بھی اس ترمیم کا شکار ہوئی، 1990اور 1993ء میں بننے والی اسمبلیاں بھی مدت پوری نہیں کر سکیں، 1997ء میں بننے والی اسمبلی بھی مارشل لاء کی نذر ہوئی، 2002ء سے2018ء تک بننے والی تین اسمبلیوں نے مدت پوری کی، جبکہ 2018ء میں بننے والی موجودہ اسمبلی اس وقت تحلیل کی گئی ہے، تاہم معاملہ عدالت عظمی میں ہے، جہاں سے جو بھی فیصلہ ہو گا اس کے مطابق اس کی حتمی پوزیشن سامنے آئے گی۔