پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ ، خواتین گتھم گھتا ، اجلاس ووٹنگ کے بغیر پرسوں تک ملتوی
لاہور (خصوصی نامہ نگار‘ جنرل رپورٹر‘ لیڈی رپورٹر) پنجاب اسمبلی کا اجلاس وزیراعلیٰ کے انتخاب کے بغیر ہی 6اپریل ساڑھے 11بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔ اجلاس میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی جانب سے شدید ہنگامہ آرائی کی گئی اور اس دوران خواتین اراکین آپس میں گتھم گتھا ہو گئیں، دونوں جانب سے مخالفانہ نعرے بازی کی جاتی رہی جس کے باعث ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا۔ پنجاب اسمبلی کی سکیورٹی کی جانب سے صحافیوں کو دوسرے روز ایوان میں داخل نہ ہونے دیا گیا جس پر صحافیوں نے شدید احتجاج کیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت ساڑھے 11بجے سے ایک گھنٹہ 25منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری کی زیر صدارت شروع ہوا۔ تلاوت کلام پاک اور نعت شریف کے بعد ایوان میں ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دی کہ آج قائد ایوان کا انتخاب نہیں ہو سکتا، اجلاس کو 6 اپریل ساڑھے 11بجے تک ملتوی کیا جاتا ہے۔ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے بعد ایوان میں اپوزیشن کی جانب سے احتجاج شروع کر دیا گیا اور نعرے بازی کی گئی جس کے جواب میں حکومتی بنچوں سے بھی اراکین نے نعرے بازی شروع کر دی اور ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔ اراکین اسمبلی اپنی نشستوں سے اٹھ کر سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے۔ اس دوران خواتین اراکین ایک دوسرے سے الجھ پڑیں اورگتھم گتھا ہو گئیں۔ حکومتی اراکین نے الزام عائد کیا کہ اپوزیشن نے ایوان کا ماحول خراب کیا۔ اجلاس ختم ہونے کے باوجود اپوزیشن اراکین پنجاب اسمبلی میں موجود رہے۔ قبل ازیں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے پیش نظر حکومت اور اپوزیشن کے تمام اراکین اسمبلی پہنچے اور پنجاب اسمبلی میں خاصی گہما گہمی رہی۔ متحدہ اپوزیشن اور حکومتی اراکین اپنے اپنے امیدواروں کے لئے ووٹ مانگتے رہے۔ پرویز الٰہی کے زیر صدارت پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اسمبلی چیمبر میں اجلاس ہوا۔ اراکین اسمبلی سردار عثمان بزدار، محمد بشارت راجہ، چوہدری ظہیرالدین، میاں محمودالرشید، میاں اسلم اقبال، عبداللہ وڑائچ اور دیگر نے شرکت کی۔ تمام اراکین اسمبلی نے پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار برائے وزارت اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کی حمایت کا اعلان کیا گیا۔ چودھری پرویز الٰہی نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ اجلاس ملتوی کرنا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے‘ اس کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے جا رہے ہیں۔ عطا تارڑ نے کہا کہ عدالت سے وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب شیڈول کے مطابق آج کروانے کی استدعا کریں گے۔ پرویز الٰہی نے شکست دیکھ کر اجلاس ملتوی کروایا۔ عطاء تارڑ نے کہا کہ ایوان میں ہمارے ارکان کی تعداد اب بھی 203 ہے۔ پنجاب اسمبلی کی لائٹیں‘ لفٹ اور پنکھے بند کر دیئے گئے ہیں‘ جس کے خلاف اپوزیشن نے احتجاج کیا۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن گیلری کی لائٹس اور پنکھے بھی بند کر دیئے گئے۔ اپوزیشن اور اتحادی ارکان کا دو روز تک پنجاب اسمبلی کے قریب رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اپوزیشن کی خواتین اور مرد ارکان اسمبلی کے لئے علیحدہ علیحدہ رہائش کا انتظام کر دیا گیا ہے۔ لیڈی رپورٹر کے مطابق اسمبلی اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی کے بعد تحریک انصاف کی خواتین ارکان اسمبلی نے پرویز الٰہی کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اپوزیشن ارکان کیخلاف سیڑھیوں پہ کھڑے ہوکر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ وہ پارٹی کے حق میں نعرے بلند کرتی رہیں اور ہنگامہ آرائی کے دوران اپوزیشن کے ارکان کیخلاف شدید غم وغصہ کے اظہار کرتی رہیں۔ خواتین مظاہرین کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی خواتین ارکان ہی نہیں مرد ارکان نے بھی ہمیں ہراساںکیا، غنڈہ گردی کی، مکے مارے، ہمارے ناخن ٹوٹ گئے، ہمیں چوٹیں لگیں جس پرکچھ خواتین روتی رہیں۔ سعدیہ سہیل، شمسہ علی، فردوس رائے، ام البنین ودیگر نے کہا اتنی پرانی سیاسی جماعتوں نے اپنے لوگوں کی کوئی سیاسی تربیت نہیں کی، ہم تمیز سے دوستی کا پیغام لے کر اپنی خواتین کو منانے گئیں مگر ہم پر اس طرح حملہ کیا گیا کہ جیسے ہم مسلح ہوکر آئی ہوں۔ جنرل رپورٹر سے پنجاب اسمبلی کا اجلاس ملتوی کئے جانے کے بعد پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی آسیہ امجد جب باہر آئیں تو ن لیگ کے کارکنوں نے شدید نعرہ بازی کی جس کے بعد ن لیگی کارکن ان کے اطراف میں نعرہ بازی کرتے رہے جس پر پی ٹی آئی کی دیگر خواتین ارکان اسمبلی بھی آسیہ امجد کی مدد کو پہنچ گئیں اور نعروں کا جواب دینے لگیں۔ اس دوران ایک ن لیگی کارکن کی بدتمیزی پر آسیہ امجد نے اس کا گریبان پکڑ لیا جس بیچ بچاؤ کرا دیا گیا۔ تحریک انصاف کی خواتین ارکان اسمبلی کوسٹر میں پنجاب اسمبلی پہنچ گئیں۔ خواتین اراکین عمران خان کے حق میں نعرے بازی کرتی رہیں۔ پنجاب اسمبلی احاطے میں ن لیگ اور پی ٹی آئی ارکان کے مابین نعرے بازی کا مقابلہ بھی ہوتا رہا۔ ن لیگی ارکان گو نیازی گو کے نعرے لگاتے رہے۔