عمران آئین جمہوریت کے غدار ، آرٹیکل 6 لگے گا : اپوزیشن
اسلام آباد (خبر نگار + نمائندہ نوائے وقت + نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے بعد اسمبلی میں ہی اپنا اجلاس منعقد کرلیا اور ایاز صادق کو سپیکر بنا کر عدم اعتماد پر ووٹنگ کروالی جس میں عمران خان کے خلاف ایک سو ستانوے ووٹ پڑے۔ ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کیا تو اپوزیشن نے شور شرابہ کیا اور احتجاج کیا۔ اپوزیشن نے ایاز صادق کو سپیکر بنایا تو ایاز صادق نے سپیکر کی نشست سنبھال کر ڈپٹی سپیکر کی رولنگ مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف رولنگ دے دی۔ علامتی سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی رولنگ آئین کے خلاف ہے، اسے مسترد کرتا ہوں۔ ایاز صادق کی جانب سے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے کہا گیا جس پر ارکان نے ووٹنگ میں حصہ لیا۔ طارق بشیرچیمہ، جویریہ آہیر اور نور عالم خان نے بھی تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دیا، دیگر منحرف ارکان نے بھی عدم اعتماد کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، کل 197 ووٹ تحریک کے حق میں آئے۔ اس دوران قومی اسمبلی ہال کی لائٹس آف کردی گئیں تاہم اپوزیشن ارکان اب بھی ہال میں موجود ہیں۔ متحدہ اپوزیشن کے علامتی اجلاس میں عدم اعتماد کی قرارداد منظور کرلی گئی۔ سپیکر قومی اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 6 اپریل کو ہوگی۔ علامتی اجلاس 6 اپریل تک ملتوی کردیا گیا۔ مسلم (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف نے وزیر اعظم عمران خان کو آئین اور جمہوریت کا غدار قرار دے دیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران نیازی اور حواریوں نے کھلی آئین شکنی کی، وہ سب آرٹیکل 6 کی پکڑ میں آگئے ہیں، ایوان میں ثابت ہوگیا کہ عمران نیازی ہار گئے ہیں۔ قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں کوئی حکومت نہیں بلکہ آئین شکن ٹولے کا قبضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی وزیراعظم ہی نہیں تو اس آئینی اختیار کو استعمال کیسے کرسکتا ہے، آئین کی شق 5 کو استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ شخصی اقتدار کو غیرآئینی طول دینے کے لئے آئین پر حملہ کیا گیا ہے، عمران نیازی ملک کو انارکی میں دھکیل چکے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان ملک کو بحران سے بچا سکتے ہیں، امید ہے کہ عدالت عظمیٰ آئین کی بالادستی کو یقینی بنائے گی، ملک کو آئین شکنی سے تحفظ کیلئے اپنا آئینی فرض پورا کریں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے عدم اعتماد کے معاملے پر سپریم کورٹ جانے کا اعلان کردیا۔ ایک بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے پاس اکثریت ہے، ہم وزیراعظم کو عدم اعتماد میں شکست دلوائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آخری موقع پر سپیکر نے غیر آئینی کام کیا، پاکستان کا آئین تڑوایا گیا ہے، پاکستان کے آئین کو توڑنے کی سزا واضح ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ متحدہ اپوزیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ نیشنل اسمبلی مں دھرنا دیں گے جب تک آئینی حق نہ دیا جائے، اپنے وکلا کے ذریعے آج ہی سپریم کورٹ جائیں گے کہ عدم اعتماد پر ووٹنگ کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد جمع ہوچکی وہ پارلیمٹ تحلیل نہیں کرسکتے، سپیکر کے خلاف بھی عدم اعتماد جمع کرا دی ہے۔ چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ اب سپریم کورٹ نے فیصلہ دینا ہے، یہ بچگانہ حرکت ہے، یہ میدان سے بھاگنا ہے، عمران خان اپنے آپ کو ایکسپوز کرچکا ہے، عوام سے اپیل کرتا ہوں وہ جمہوریت اور آئین کا ساتھ دیں، ہم کسی غیر جمہوری شخص کو آئین پر ڈاکا مارنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عمران خان کی حرکت کیخلاف عدالت جارہے ہیں، پوری اپوزیشن کو غدار قرار دیا گیا۔ سپیکر نے عجلت میں تحریک کو رد کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران نیازی ملک میں جمہوریت کو لپیٹ دینا چاہتے ہیں، ملک میں خلاء پیدا ہوچکا، سپریم کورٹ سے ریلیف ملنے کی امید ہے۔ نواز شریف نے کہا ہے کہ ڈپٹی سپیکر نے آئین کی دھجیاں اڑا دیں، عمران نیازی نے غیر آئینی اور غیرقانونی کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن پاکستان کی تاریخ میں سیاہ ترین دن گنا جائے گا۔ سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے اپنے اقدام سے جمہوریت کی بساط کو لپیٹنے کیلئے ڈکٹیٹر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ عمران خان نے سرنڈر ہی نہیں کیا بھاگ بھی گیا ہے۔ ایک ماہ قبل ہی پی ڈی ایم اجلاس میں تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ ہوا تھا۔ حکومت اب اسمبلی توڑنے کی مجاز نہیں تھی۔ قوم متحیر ہے کہ یہ کیا ہوگیا، سب مذمت کررہے ہیں۔ آئے بھی ناجائز طریقے سے گئے بھی ناجائز طریقے سے، الیکشن تو ہم چاہتے تھے۔ یہ تھا وہ سرپرائز جو عمران خان قوم کو دینا چاہتے تھے، رولنگ بدنیتی پر مبنی ہے۔ اگر سپریم کورٹ اسمبلی بحال کرتی ہے تو عدم اعتماد کی تحریک بحال رہے گی۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ غیرقانونی ہے، دیکھتے ہیں عدالت اس پر کیا کہتی ہے، ہم ہر چیز کیلئے تیار ہیں۔ اگر اتنا شوق ہے تو ہم الیکشن کیلئے بھی تیار ہیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنمائوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔ مصدق ملک نے کہا کہ پارلیمنٹ تحلیل ہوگئی، عمران خان عہدے پر برقرار ہیں۔ آپ کوشش کررہے ہیں کہ ملک میں آئینی بحران پیدا ہو۔ کس آئین کے تحت گورنر پنجاب کو اسمبلی توڑنے کا حکم دیا گیا۔ آئین اور عوام کی بے توقیری کی گئی۔ رہنما پیپلزپارٹی شیری رحمن نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ یہ بہت سنگین بحرانی کیفیت ہے ۔ پنجاب میں کہا بیرونی سازش ہورہی ہے جہاں یہ سنبھال نہیں پا رہے۔ نیشنل سکیورٹی رسک یہ خود ہیں۔ عمران کو اپنے ملک کی فکر تھی تو خط فوری قوم کے سامنے لاتے۔ رہنما پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ کہتے ہیں کھلاڑی ہیں آخری گیند تک مقابلہ کریں گے۔ یہ کھیلتے ہوئے ہارے تو پچ ہی اکھاڑ دی اور وکٹیں بغل میں لے کر بھاگ گئے۔ تاریخ فیصلہ کرے گی آئین کا حقیقی غدار کون ہے۔ یہ خود جج، خود ملزم اور خود ہی مدعی ہیں۔متحدہ اپوزیشن نے کہا ہے کہ عمران نیازی نے آج ملک اور آئین کے خلاف کھلی بغاوت کی ہے جس کی سزا آئین کے آرٹیکل 6 میں درج ہے۔ عمران نیازی کی اس بغاوت کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ آج ملک کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جس میں آئین، جمہوریت، قانون اور سیاسی اخلاقیات کے خلاف بغاوت کی گئی ہے۔ اپنے مشترکہ بیان میںمتحدہ اپوزیشن نے کہا کہ سپیکر سمیت تمام حکومتی ٹولے کے غیرآئینی وغیرپارلیمانی اقدامات اور رویوں کی شدید مذمت کرتے ہیں اور انہیں آئین شکن قرار دیتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ ایوان کے اندر متحدہ اپوزیشن اپنی واضح اکثریت ثابت کرچکی ہے جبکہ یہ بھی بلاشک وشبہ عیاں ہوچکا ہے کہ اپوزیشن کے پاس ایوان کے ارکان کی واضح اکثریت ہے۔ متحدہ اپوزیشن آئین، عوام اور جمہوریت کا ساتھ دینے والے تمام باضمیر اور آئین وعوام دوست ارکان کا شکریہ ادا کرتی ہے۔ ان کے جذبے کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے صورتحال کا نوٹس لینے کے اقدام کی تحسین کرتے ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان کے ٹویٹ پر ردعمل میں اپنی ٹویٹ میں کہا کہ کربلا میں یزید بھی اپنے آپ کے حق پر ہونے کا دعوی کرتا رہا مگر قیامت تک وہی باطل رہے گا۔ لشکر حسین کا ہے سپاہی یزید کے، کوفے کے لوگ بن گئے وارث شہید کے۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) متحدہ اپوزیشن نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے سپیکر کے خلاف عدم اعتماد کا یہ اقدام قومی اسمبلی کے اجلاس سے کچھ ہی وقت قبل اٹھایا گیا، جس میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونا تھی۔ اس ضمن میں بلاول بھٹو زرداری نے ایک ٹویٹ میں قرارداد کی تصویر شیئر کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان اور اسد قیصر کا حوالہ دیا۔ سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی کے سیکرٹری کو مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی کی جانب سے جمع کرائی گئی۔ اپوزیشن کی جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پر 100 سے زائد اراکین قومی اسمبلی کے دستخط موجود ہیں۔ مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد تیار ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر اسد قیصر کے خلاف تحریک جمع نہ کرواتے تو اپوزیشن کے لیے مسائل پیدا ہو سکتے تھے، تحریک جمع ہونے کے بعد اب اجلاس 7 روز تک ملتوی نہیں کیا جا سکتا۔