کیا نظام کے خلاف سازش عوام برداشت کر پائیں گے؟شاہ محمود قریشی
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کیا نظام کے خلاف سازش پاکستان کی عوام برداشت کر پائے گی؟ میں کہتا ہوں کہ قوم خاموش نہیں رہے گی, کیا یہ جمہوریت ہے کہ پاکستان کے مفادات کو داؤ پر لگا دیا جائے؟انہوںنے کہاکہ یہ لوگ کرسی کی لالچ اور اپنے نیب کیسز کے خوف میں مبتلا ہوکر عمران خان کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پارلیمنٹ کی راہداری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ اگر پاکستان کے خلاف سازش ہورہی ہے اور پاکستان کے اندرونی مسائل میں مداخلت ہو رہی ہے تو کیا پاکستان کا آئین اس چیز کی اجازت دیتا ہے؟انہوں نے کہا کہ اگر نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا پلیٹ فارم فیصلہ دیتا کہ ہمیں اس مداخلت کے خلاف سیاسی پالیسی بنانی چاہیے اور دفتر خارجہ کو ہدایت کرتا ہے اور امریکی ناظم الامور کو بلا کر ہم سیاسی پالیسی بناتے ہیں تو اپوزیشن کو سازشی ٹولہ یہ بتائے کہ اس کی گنجائش آئین میں ہے۔انہوں نے کہا کہ کیا اس وقت ملک کی ایک منتخب حکومت کو ہٹانا پاکستان کے مفاد میں ہے، جب ایک طرف بھارت میزائل داغ رہا ہے، افغانستان کے حالات اتنے سنگین ہیں اور تیل، گندم کی قیمتوں آسمانوں سے بات کر رہی ہیں، کیا یہ میثاقِ جمہوریت کی پاسداری ہے، کیا ان کا منشور ملتا ہے، کیا ان کی منزل ایک ہے۔انہوں نے کہا کہ کیا نظام کے خلاف سازش پاکستان کی عوام برداشت کر پائے گی، 27 مارچ کو لوگ اپوزیشن کے خلاف نکلے۔شاہ محمود قریشی نے پی ٹی آئی کے کارکنان سے درخواست کی کہ قانون کو ہاتھ میں نہ لیں، املاک کو نقصان نہ پہنچائیں، کسی پر ہاتھ نہ اٹھائیں یہ ہماری پالیسی ہے، ہم نے اپنے نظرئیے کا دفاع کرنا ہے، پاکستان کے مفاد کا دفاع کرتے ہوئے پاکستان کی عظمت کیلئے آواز اٹھانی ہے۔انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم نے گزشتہ رات پارلیمانی پارٹیز کو بلایا تھا انہیں عشائیہ دیا اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال بھی کیا۔
شاہ محمود قریشی