خط ڈراما ادارے پوزیشن واضح کریں فرح کو انٹرپول کے ذریعے لائیں گے مریم نواز
لاہور (نیوز رپورٹر) مریم نواز نے کہا ہے کہ کرپشن کیسز اور گرفتاری کے خوف سے عمران خان نے اسمبلی تحلیل کی، اگر خط کوئی سازش تھا تو اسے قوم اور سپریم کورٹ کو دکھانا تھا مگر عمران خان کو خط دکھانے سے زیادہ آئین توڑنا آسان کام لگا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ عمران خان جس خط کی بات کررہے ہیں اس کا مسودہ وزارت خارجہ کے دفتر میں تیار کیا گیا اور پھر راتوں رات امریکا میں تعینات سفیر کو یہ خط بھیجا گیا۔ یہ خط نہ تھا اور نہ ہوگا بلکہ یہ ڈرامہ ہے جو جلد سب کے سامنے آجائے گا۔ چند روزہ اقتدار سے چمٹے رہنے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کے فورم کو بھی اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس بات کا حق آپ کو کس نے دیا۔ کیونکہ وہ پاکستان کی سالمیت کے لیے بنائی گئی کمیٹی ہے نہ کہ عمران بچاؤ کمیٹی ہے۔ مسلم لیگ ن نے سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ سامنے آئیں اور نیشنل سکیورٹی کونسل کے اعلامیے سے متعلق وضاحت عوام کے سامنے رکھیں۔ غیر ملکی سفراء سے ملاقات کے حوالے سے مریم نواز نے کہا کہ ’اگر میں اور رانا ثناء اللہ غیرملکی سفیروں سے ملے تو عمران خان خود بھی ڈپلومیٹس سے ملاقات کرتے رہے ہیں۔ ہم نے جو ملاقاتیں کیں اس میں پاکستان اور اپنی قوم کا خوبصورت تشخص اجاگر کیا‘۔ مریم نواز نے کہا کہ حالیہ سروے میں 65 فیصد عوام نے غیرملکی سازش کو مسترد کردیا اور حکومت جانے کی سب سے بڑی وجہ مہنگائی کو قرار دیا ہے۔ آج مہنگائی ریکارڈ سطح پر ہے جبکہ ڈالر 186 روپے تک پہنچ گیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ چینی، گھی کی قیمت میں 50 فیصد سے زائد اضافہ کس ملک کی سازش ہے؟۔ ’خط دکھا کر آپ مہنگائی میں قوم کو پھنسا کر بچ کر نکل جائیں گے، ایسا نہیں ہے بلکہ وہ جب مہنگی اشیائ، بجلی کے بل، ادویات کی خریداری کریں گے تو آپ کو بد دعائیں دیں گے اور یہ کہیں گے کہ پی ٹی آئی کے علاوہ کسی اور کو ووٹ دیں گے‘۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے کہا کہ ’انہیں عدم اعتماد اور اسمبلی توڑنے دونوں صورتوں میں گھر جانا تھا، انہوں نے اسمبلی تحلیل اس لیے کی کیونکہ اپوزیشن حکومت سنبھالتے ہی بدترین کرپشن کیسز کھولتی اور یہ گرفتار ہوتے مگر یہ تو ایک دن کی جیل بھی برداشت نہیں کرسکتے‘۔ ’آئین شکنی پر سپریم کورٹ میں زیر سماعت کیس میں درخواست گزار اپوزیشن جماعت یا پی ڈی ایم نہیں بلکہ پاکستان خود ہے۔ سپیکر اگر خلاف آئین کوئی حکم دے تو اس کو ماننے کی اجازت نہیں ہوگی اور نہ ہی اسے پارلیمنٹ کی کارروائی کے پیچھے چھپایا جاسکتا ہے‘۔ موجودہ صورت حال میں یا تو 197 اراکین اسمبلی غدار ہیں یا پھر عمران خان غدار ہے، جس پر آرٹیکل 6 لگانا ضروری ہے کیونکہ آئین کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے، اگر عمران خان کو سنگین خلاف ورزی کی سزا نہ دی گئی تو کل کوئی بھی کھڑا ہوکر آئین کو توڑ دے گا‘۔ انہوں نے کہا کہ ’ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے جلدی جلدی رولنگ پڑھتے ہوئے آخر میں اسد قیصر کا نام لے کر اپنی جان چھڑائی جبکہ سپیکر اس لیے اجلاس میں نہیں آئے کہ وہ اس جرم کی سزا کے بارے میں جانتے تھے، آئین توڑنے کا سب سے بڑا مجرم عمران خان ہے جس نے ڈپٹی سپیکر کو پرچی لکھ کر دی تھی‘۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے کہا کہ ’عمران خان کے ساتھ نالائقی، مہنگائی کا لیبل لگ چکا تھا مگر اب غداری کا لیبل بھی ان کے ماتھے پر لگ چکا ہے، جسے مسلم لیگ ن عوام کے سامنے اجاگر کرے گی اور کسی کو بھولنے نہیں دے گی، ہم الیکشن میں ضرور جائیں گے مگر آئین پاکستان اور غدار کا فیصلہ ہونے کے بعد جائیں گے‘۔ مریم نواز نے ایک بار پھر فرح خان نامی خاتون پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عثمان بزدار صرف نام تھا، دراصل وہ فرنٹ مین تھی، جس کو پیسے دیئے بغیر کوئی ٹرانسفر، پوسٹنگ نہیں ہوتی تھی، فرح کے گاؤں کی ساری سڑکیں بزدار نے بنوائیں، وہ اگر بچ کر نکل بھی گئیں تو ہم اسے انٹرپول کی مدد سے پاکستان واپس لائیں گے‘۔ حکومت اپنی کارکردگی کے بجائے جعلی خط لے کر آگئی، حکومت عدم اعتماد کے جواب میں اپنے منصوبے لے کر آتی مگر یہ جعلی خط لے آئے، آپ نے سب خط سے متعلق سب کچھ بتا دیا تو خط کیوں نہیں دکھایا، عمران خان نے جلسے میں کوئی خط نہیں خالی کاغذ دکھایا۔ ان کیلئے آئین توڑنا آسان مگر خط دکھانا مشکل ہے۔ اس خط کو وزارت خارجہ میں تیار کیا گیا۔ انہیں معلوم تھا جب خط عوام یا میڈیا کے سامنے آیا تو پول کھل جائیگا۔ جس روز خط کا ڈرامہ کرنا تھا اس سے ایک روز پہلے پاکستانی سفیر کو امریکا سے برسلز بھجوایا۔ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کو اپنے مقصد کیلئے استعمال کیا۔