iآئین کا جنازہ نکال دیا جائے تو ملک ٹوٹ جاتا ہے: حمزہ شہباز
لاہور (خبر نگار خصوصی+نیوز رپورٹر) پاکستان مسلم لیگ ن کے نائب صدر حمزہ شہباز نے رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق اور عطاء اللہ تارڑ کے ہمراہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاون میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آئین کا جنازہ نکال دیا جائے تو ملک ٹوٹ جاتے ہیں۔ پرویز الہی کو وارننگ دیتا ہوں کہ ہوش کے ناخن لیں‘ ہمارے پاس بھی گنڈاسہ ہے لیکن ہمارا کارکن باہر نکلا تو کون ذمہ دار ہو گا۔ ہر روز صورتحال بار بار تبدیل ہو رہی ہے۔ عمران خان خودکش بمبار بن کر آئین پاکستان پر حملہ آور ہے اور اس کو پامال کر رہا ہے۔ اس ملک کو بنانا ری پبلک بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایک ماہ میں ڈالر 8 روپے بڑھ چکا ہے جس سے بیرونی قرضے بڑھ چکے۔ سرمایہ کاروں کا اعتماد زمین پر آن گرا ہے۔ آئی ایم ایف کہہ رہا ہے وہ کس سے بات کرے۔ یہ ملک اسٹیبلشمنٹ، سپریم کورٹ کے ججوں کا بھی اتنا ہی ہے جتنا ہمارا ہے۔ اس ملک کو بچانے، آئین و قانون کا راج ہو گا تو ہم سکون کے ساتھ رہ سکیں گے۔ ابھی سپریم کورٹ میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ ہم آئین اور قانون کے مطابق وزیراعلی پنجاب کا انتخاب کروائیں گے لیکن عین اسی لمحے ٹی وی پر خبریں چلیں کہ اجلاس 6 کی بجائے 16 اپریل کو ہو رہا ہے۔ یہ ایک آئینی ذمہ داری ہے کہ قائد ایوان کا انتخاب لازمی ہے۔ ڈپٹی سپیکر نے انتخابات شروع کرتے ہوئے نام پکارے اور حکومتی بینچوں سے خواتین ہماری جانب بڑھیں اور اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ ہمارے پاس 200 اراکین پورے تھے۔ پرویز الہی آئین، قانون اور اخلاقیات کی دھجیاں بکھیرنے کے پرانے عادی ہیں۔ آپ نے نواز شریف کی گاڑی کندھوں پر اٹھائی لیکن عدم اعتماد کر گئے۔ پھر زرداری صاحب کو مبارکباد اور مٹھائی دی اور صبح بدل گئے۔ کیا ملکی حالات انتہا پر نہیں پہنچ چکے۔ کل ایک جتھہ ہوٹل پر حملہ آور ہونے کے لئے آئے۔ سپریم کورٹ کو اس کا نوٹس لینا چاہئے ورنہ یہ سب کے گھروں تک پہنچے گا۔ اس کا احتساب کرنا ہو گا۔ ملک ٹوٹ جاتے ہیں اگر آئین کا جنازہ نکال دیا جائے۔ پرویز الہی کو وارننگ دیتا ہوں کہ ہوش کے ناخن لیں ہمارے پاس بھی گنڈاسہ ہے لیکن ہمارا کارکن باہر نکلا تو کون ذمہ دار ہو گا۔ آپ نے اپنی ناک کے نیچے توڑ پھوڑ کروائی اور کہا کہ اجلاس نہیں ہو سکتا۔ کرونا کے دنوں میں تو ہوٹل میں اجلاس کروا لیا تھا‘ ان کی نیت خراب ہے۔ میں وزیراعلی بن کر کیا کروں گا جب یہاں آئین اور قانون پامال ہو رہا ہے۔ آج غداری کے سرٹیفکیٹ قومی اسمبلی میں بانٹے جا رہے ہیں۔ اگر انتشار پھیلا تو سب کو بہا لے جائے گا۔ سب کو اپنا اپنا کردار دانشمندی سے ادا کرنا ہو گا۔ ہم انتخاب کے لئے تیار ہیں۔ ہم سب اراکین کل اپنی ذمہ داری ادا کرنے پنجاب اسمبلی پہنچیں گے۔ کل گنڈاسے کی سیاست ہو گی تو عوام دیکھے گی۔ پرویز الہی صاحب وقت آنے پر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو گا۔ پرویز الہی کے پاس اکثریت ہے تو آئیں، ہم ان کا مینڈیٹ تسلیم کرینگے۔ اگر وہاں امن و امان کی صورتحال ہوئی تو اس کے ذمہ دار پرویز الہی ہوں گے۔ اے سی، واش روم آپ نے بند کئے، خواتین اندھیرے میں فرش پر بیٹھی رہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بچا لیں تو یہ بڑی بات ہو گی۔ حمزہ شہباز کو کامیاب نہیں ہونا بلکہ جمہوری نظام کو کامیاب ہونا ہے۔ مجھے سیاسی کارکن ہونے پر فخر ہے۔ میری جماعت نے میری قربانیوں کی وجہ سے مجھ پر اعتماد کیا ہے تو یہ میری جدوجہد ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا یہ توہین عدالت ہے کہ اجلاس 6 سے 16 تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ مارشل لا کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ قائد حزب اختلاف بننے پر تو کوئی اعتراض نہیں تھا تو وزیراعظم اور وزیراعلی بننے پر کیوں اعتراض کیا جا رہے ہے۔ مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سیکرٹری دفاع کو طلب کر رکھا ہے۔ کوئی غیر ملکی سازش نہیں ہوئی ہے۔ ملکی حالات اور عوامی دبائو کی وجہ سے عدم اعتماد آئی ہے۔ ڈپٹی سپیکر سے امید ہے کہ وہ توہین عدالت نہیں کرینگے۔ سپریم کورٹ کی رولنگ آ چکی ہے کہ کسی کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جا سکتا۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ آج ان کی صوبائی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں 70 اراکین نہیں آئے جس کی وجہ سے اجلاس ملتوی کرنا پڑا ہے۔ اگر ہمارے کسی کارکن کو گرفتار کیا گیا تو ہم سپریم کورٹ سے رجوع کرینگے۔
حمزہ