ڈالر 190 کا ، نیا ریکارڈ ، زرمبادلہ ذخائر میں ایک ارب ڈالر کمی
کراچی(نوائے وقت رپورٹ) ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالر کے انٹربینک نرخ 188 اور اوپن مارکیٹ نرخ 190 سے بھی تجاوز کرگئے۔ یوں رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ چھ دن میں ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پر 30.43 روپے کا خوفناک اضافہ ریکارڈ ہوا۔ انٹربینک مارکیٹ میں جمعرات کو ڈالر کی قدر 2.06 روپے کے اضافے سے 188.18 روپے کی ریکارڈ سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 2.80 روپے کے اضافے سے 190.50 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔ زرمبادلہ کے ذخائر 70 کروڑ ڈالرز سے زائد کی کمی کے بعد 17 ارب 47 کروڑ ڈالرز کی سطح پر آگئے۔ امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ اور ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ ہفتہ کے دوران ریکوڈک منصوبہ کے تصفیہ کی مد میں بھاری ادائیگی کے بعد ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 18 جبکہ مرکزی بینک کے ذخائر 12 ارب ڈالرز کی سطح سے بھی نیچے آگئے۔ اس دوران مرکزی بینک کے ذخائر کمی سے 11 ارب 31 کروڑ ڈالرز جبکہ کمرشل بینکوں کے ذخائر 6 ارب 15 کروڑ ڈالرز کی سطح پر رہے۔ زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر 2 ہفتوں کے دوران 3 ارب 96 کروڑ 28 لاکھ ڈالر کم ہوچکے ہیں۔ بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت ایک ڈالر کے اضافے سے 1927 ڈالر کی سطح پر آنے کے باعث مقامی صرافہ مارکیٹوں میں جمعرات کو سونے کی فی تولہ اور 10 گرام کی قیمتوں میں بالترتیب 1500 روپے اور 1286 روپے کا اضافہ ہوگیا جس کے نتیجے میں فی تولہ سونے کی قیمت بڑھ کر ایک لاکھ 34 ہزار 300 روپے اور فی 10 گرام سونے کی قیمت بڑھ کر ایک لاکھ 15 ہزار 141 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر آگئی۔ اس کے برعکس فی تولہ چاندی کی قیمت بغیر کسی تبدیلی کے 1520 روپے فی تولہ پر مستحکم رہی۔دوسری طرف ملک میں غیر یقینی سیاسی صورتحال کا اثر سٹاک مارکیٹ پر مندے کی صورت میں پڑا۔ ایس ای ہنڈریڈ انڈیکس 44 ہزار 111 پوائنٹس پر موجود تھا۔ ایک وقت میں کے ایس ای ہنڈریڈ انڈیکس 238 پوائنٹس کے اضافہ کے ساتھ 43 ہزار 349 پوائنٹس کی سطح پر بھی دیکھا گیا۔ دن کے اختتام پر کے ایس ای ہنڈریڈ 324 پوائنٹس کی کمی کے بعد 43 ہزار 786 پر بند ہوا۔ گزشتہ روز 323 کمپنیوں کے شیئر کی خرید و فروخت ہوئی۔ جن میں سے 106 کمپنیوں کے حصص میں اضافہ اور 192 کے حصص میں کمی دیکھی گئی۔ 25 قیمتیں مستحکم رہیں۔ مندی کا اثر دیگر انڈیکسز پر بھی پڑا، کے ایس ای 30 انڈیکس میں 133، کے ایم آئی 30 انڈیکس 662 اور آل شیئر انڈیکس میں 158 پوائنٹس سے زائد کی کمی دیکھی گئی۔