سٹیٹ بنک نے شرح سود میں 2.5 فیصد اضافہ کردیا ، 12.25 مقرر
اسلام آباد، کراچی (نمائندہ خصوصی+کامرس رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد عوام کے لئے ایک اور بری خبر آگئی۔ سٹیٹ بینک نے شرح سود میں 2.5 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔ سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ مانیٹری پالیسی کے مطابق بنیادی شرح سود 12.25 فیصد ہوگئی، غیر ملکی ادائیگیوں میں عدم توازن اور مہنگائی کے باعث فیصلہ کیا گیا۔ سٹیٹ بینک نے ایمرجنسی میٹنگ میں شرح سود میں اضافے کا اعلان کیا۔ پالیسی کے مطابق شرح سود پر نظر ثانی 19اپریل کو ہونا تھی، 19اپریل کو سٹیٹ بینک کی دوبارہ میٹنگ ہوگی۔ دوسری جانب ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 1ارب 8 کروڑ ڈالر کی کمی سے 17 ارب 47 کروڑ ڈالر پر آگئے۔ گورنر سٹیٹ بنک نے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی صورتحال کو چیلنجز کا سامنا ہے۔ تیل کی قیمتیں روس‘ یوکرائن تنازع ایک وجہ ہے۔ ملک میں غیر یقینی صورتحال معیشت پر اثر انداز ہو رہی ہے۔ اندرونی اور بیرونی چیلنجز کی وجہ سے معاشی صورتحال پر اثر پڑا۔ مہنگائی کم کرنے اور مالی استحکام کیلئے پالیسی ریٹ 12.25 فیصد کیا گیا۔ لگژری آئٹمز کی امپورٹس میں مزید کمی لانے کی ضرورت ہے۔ چاہتے ہیں امپورٹ کا بل کم ہو‘ چاہتے ہیں فارن ایکسچینج کی صورتحال میں بہتری آئے۔ رواں سال اوسط مہنگائی 11 فیصد سے کچھ اوپر رہنے کی پیش گوئی ہے۔ رواں سال جی ڈی پی کی شرح تقریباً 4 فیصد کے قریب رہنے کا امکان ہے۔