اپوزیشن پنجاب اسمبلی داخل ہونے میں کامیاب ، سپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع
لاہور (سید عدنان فاروق، خصوصی نامہ نگار) متحدہ اپوزیشن مسلسل دو روز کوشش کے بعد پنجاب اسمبلی کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوگئی اور سپیشل سیکرٹری پنجاب اسمبلی کے دفتر میں سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی۔ لیگی ایم پی ایز سپیکر اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے لئے اسمبلی پہنچے تو ایک بار پھر سکیورٹی پر مامور اہلکاروں نے انہیں اندر جانے سے روک دیا، مزاحمت کے بعدسکیورٹی اہلکاروں نے سیکرٹری اسمبلی کے سٹاف سے رابطہ کیا اور اجازت ملنے پر اپوزیشن ممبران کے لئے اسمبلی کا گیٹ کھولا گیا۔ خواجہ سلمان رفیق، خلیل طاہر سندھو، سمیع اللہ خان ، پیر اشرف رسول، مرزا جاوید اور میاں عبدالرئوف نے سیکرٹری اسمبلی محمد خان بھٹی کی عدم موجودگی کے باعث سپیشل سیکرٹری چوہدری عامر حبیب کو تحریک جمع کرائی۔ تحریک عدم اعتماد کے متن میں تحریر کیا گیا کہ ایوان کی اکثریت کو پرویز الٰہی پر اعتماد نہیں رہا۔ عدم اعتماد کی تحریک جمع کرانے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے خلیل طاہر سندھونے کہا کہ کل بھی ہم عدم اعتماد کی تحریک جمع کروانے آئے تو ہمارے ساتھ برا سلوک ہوا، آج کے بعد اسمبلی کا تمام سٹاف سپیکر کا کوئی حکم ماننے کا پابند نہیں۔ پرویزالہی نے وزیر اعلی نہیں بننا اور سپیکر کے عہدے پر بھی نہیں رہ سکیں گے۔ پرویزالٰہی عمران خان کی ایماء پر غیر آئینی کام کر رہے ہیں۔ پنجاب حکومت کے خلاف آئینی رٹ کرنے جارہے ہیں۔ سمیع اللہ خان نے کہا کہ یہ عدم اعتماد پرویز الٰہی کی چالیس سالہ سیاست میں آخری کیل ثابت ہوگی۔ قاف لیگ اپنے گھر میں بھی تقسیم ہو گی۔ ایک سوال کے جواب میں خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ اسمبلی اجلاس کی صدارت کے لئے کوئی بحران پیدا نہیں ہوا، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی عدم موجودگی میں پینل آف چیئرمین اجلاس کی صدارت کریں گے۔ دوسری جانب پنجاب اسمبلی کے اطراف میں سخت سکیورٹی انتظامات برقرار ہیں، دوسرے روز بھی میڈیا پر پابندی عائد رہی۔ اسمبلی سکیورٹی سٹاف نے صحافیوںکو مین گیٹ سے ہی اندر جانے نہیں دیا اور بتایا گیا کہ اسمبلی میں ہر کسی کے داخلے پر مکمل پابندی ہے۔ پنجاب اسمبلی کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ پنجاب اسمبلی کے اطراف میں 500میٹر تک دفعہ 144نافذ کر دی گئی ہے جبکہ ایک نمبر گیٹ آمد روفت کیلئے بند کر دیا گیا۔ جبکہ ملازمین کو دربار ہال سے اسمبلی میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔ صوبے میں سیاسی کشیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے 15 روز کیلئے رینجرز کو طلب کر لیا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی کے ارد گرد بھی15 روز تک سکیورٹی کے معاملات رینجرز دیکھے گی۔