پنجاب اسمبلی جیسے واقعات ہوتے رہے ہیں ، اجلاس ہال مرمت کے بعد ہوگا : شجاعت
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے اخبار نویسوں کی طرف سے پوچھے گئے سوال کہ پنجاب اسمبلی میں آج کل کیا ہو رہا ہے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں پانچ بار ممبر قومی اسمبلی بنا ہوں۔ اسمبلیوں میں اس طرح کے واقعات ہوتے رہتے ہیں اور ان کو حل کرنے کا طریقہ بھی ہوتا ہے۔ انہوں نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس ملتوی ہونے پر کہا کہ باہر کی آمد و رفت بند کر کے ہی پنجاب اسمبلی ہال کی مرمت ہو سکتی ہے۔ن لیگ کے ارکان جب دوسرے ممبران پر حاوی نہ ہوسکے تو انہوں نے اسمبلی کے اندر نیا فرنیچر، مائیک سسٹم، آئی ٹی سسٹم و دیگر قیمتی اشیاء کو تباہ و برباد کر دیا، پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ نے مرمت کی وجہ سے ہی نئے اجلاس کی تاریخ 16 اپریل مقرر کی ہے۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ میں مولانا فضل الرحمن کے بیان پر روشنی ڈالنا چاہوں گا جنہوں نے میرے خاندان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور پنجاب اسمبلی میں توڑ پھوڑ کو بڑے جارحانہ انداز میں پیش کیا ہے، بات لمبی ہو جائے گی میں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ مولانا فضل الرحمن کو وہ دن یاد رکھنے چاہئیں جب ان کے والد مولانا مفتی محمود صاحب، میرے والد چودھری ظہور الٰہی اور دیگر 8 ارکان اسمبلی کو فیڈرل پولیس نے قومی اسمبلی کے اندر سے پکڑا، اسمبلی کے مائیک، فرنیچر وغیرہ توڑا اور اپوزیشن کے ان ممبران کو فیزیکلی اٹھا کر اسمبلی سے باہر جا کر پھینک دیا، مولانا فضل الرحمن کے والد مفتی محمود صاحب بھاری جسامت کے مالک تھے ان کو سیڑھیوں پر گھسیٹا گیا جس سے وہ زخمی بھی ہوئے جبکہ اس طرح کا کوئی واقعہ پنجاب اسمبلی میں پیش نہیں آیا۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ ممبران کو اپنے لیڈروں کی اس حد تک اطاعت نہیں کرنی چاہئے کیونکہ وہ اپنے مقصد کیلئے ان سے دوسرے ممبران کو گالیاں دلواتے ہیں، نوجوان ممبران کو چاہئے کہ وہ ان کا ناجائز حکم ماننے کی بجائے اپنی مثبت سوچ اور ضمیر کے مطابق فیصلہ کریں۔