پورے ملک میں حلقہ بندیاں کرنی ہیں ، انتخابات کیلئے 6 ، 7 ماہ چاہیئیں : چیف الیکشن کمشنر
اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار، نوائے وقت رپورٹ‘جنرل رپورٹر) ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ سنانے سے پہلے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے چیف الیکشن کمشنر سے کہا کہ درخواست کریں گے الیکشن کرانے کی صلاحیت سے آگاہ کریں، بتائیں کیا الیکشن کمشن کی گنجائش ہے کہ الیکشن کرا سکے؟۔ چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ ہمیں 90 روز میں الیکشن کرانے کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ الیکشن کمشن ہر وقت الیکشن کرانے کو تیار ہے۔ ہم نے حلقہ بندیاں کرنی ہیں جو ابھی باقی ہیں۔ وزیراعظم کو 16 خطوط لکھے ہیں اگر نئی مردم شماری ہورہی ہے تو پرانی حلقہ بندیاں ختم ہوگئیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پورے ملک کی حلقہ بندیاں ہوئی ہیں یا کسی خاص علاقے کی؟۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ایک مجبوری ہے کہ الیکشن سے پہلے حلقہ بندیاں ہونی چاہئیں۔ پورے ملک میں حلقہ بندیاں کرنی ہیں۔ ہمیں 6 سے 7 ماہ کا وقت چاہئے۔ چار مہینے حلقہ بندیوں کیلئے اور تین ماہ عبوری حکومت کیلئے چاہئیں۔ پورے ملک کی حلقہ بندیاں تبدیل ہوں گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمشن اپنی ذمہ داری پوری کرنے کیلئے مکمل اقدامات کرے۔ عدالتی فیصلے سے قبل چیف الیکشن کمشنر، سیکرٹری الیکشن کمشن کو طلب کیا گیا تھا۔ چیف الیکشن کمشنر، سیکرٹری الیکشن کمشن اپنی لیگل ٹیم کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے۔ دریں اثناء الیکشن کمشن نے صدر مملکت کو جاری کردہ جوابی خط میں لکھا ہے کہ الیکشن کمشن کو کل 7 ماہ صاف شفاف، غیر جانبدارانہ الیکشن کے انعقاد کے لئے درکار ہیں۔ حلقہ بندیوں کا کام مکمل کرنے کے لیے چار ماہ چاہئیں اور اس کے علاوہ الیکشن کے انعقاد کے لئے مزید 90 دن درکار ہیں۔ یعنی الیکشن کمشن کو کل 7 ماہ صاف شفاف، غیر جانبدارانہ الیکشن کے انعقاد کے لئے درکار ہیں۔ الیکشن کا انعقاد ان وجوہات کی بنا پر اس سال اکتوبر میں ہی ممکن ہے۔ الیکشن کمشن نے ملک میں 90 دن میں الیکشن کرانے سے معذرت کرتے ہوئے صدر مملکت کو جواب بھجوایا ہے۔ شفاف اور غیرجانبدارانہ الیکشن کے لیے اضافی 4 ماہ درکار ہیں، الیکشن اکتوبر میں ممکن ہوگا۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نئی حلقہ بندیاں اکٹھی کی جائیں گی۔