سپریم کورٹ کا فیصلہ اپوزیشن کیلئے بھی باعث حیرت
اسلام آباد (عترت جعفری) سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے قومی اسمبلی کو بحال کرنے کا فیصلہ کے بہت سے منفرد پہلو ہیں،1973ء کے آئین کے تحت یہ پہلی اسمبلی ہے جو وزیر اعظم کی ایڈوائس پر ان کی آزادانہ مرضی کے تحت توڑی گئی اور اسے پانچ رکنی بنچ نے بحال کر دیا، اس سے قبل ملک کی جتنی اسملبلیاں توڑی گئیں تھیں وہ 8ویں ترمیم کے تحت صدر مملکت نے اپنی صوابدید کے تحت تحلیل کی تھیں جن میں سے1993ء میں سابق صدر غلام اسحاق خان نے اسمبلی توڑی تھی جب میاں نواز شریف وزیراعظم تھے، اسے سپریم کورٹ نے بحال کر دیا تھا، اس فیصلے کے کچھ قانونی اور آئینی مضمرات بھی مرتب ہوں گے۔ جو تفصیلی فیصلہ سامنے آنے کے بعد ابھریں گے،، اپوزیشن کی جانب سے مطالبات تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے بعدکئے جائیں گے۔ ان میں اہم ترین منصب پر فائز شخصیت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا جائے گا، ایسے محسوس ہو کہ اپوزیشن کے لئے سپریم کورٹ کا فیصلہ خوشگورا حیرت کا باعث بنا ہے۔ فاروق ایچ نائیک جب فیصلہ سننے کے لئے کورٹ روم کی طرف جا رہے تھے تو انہوں نے کہا کہ رولنگ تو باقی نہیں رہے گی مگر انتخابات کا ماحول بن رہا ہے۔ فیصلے کے اعلان سے قبل اپوزیشن کی طرف سے جو خیالات ظاہر کئے گئے تھے وہ اتنے خوش کن نہیں تھے۔ جیسا کہ اپوزیشن کی طرف سے حکومت بنانے کی بات اب کی جا رہی ہے تو ان کے لئے بدترین معاشی چیلنجز موجود ہیں۔ ان میں ملک کے گرتی ہوئی معاشی ساکھ کو سنبھالنا بڑا چیلنج ہو گا۔