پاکستان ، بھارت کرکٹ سے سیاست کو ختم کیا جائے : رمیز راجہ
لاہور(سپورٹس رپورٹر)چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے ساتھ مثبت بات چیت کے لیے پرامید ہیں۔دونوں ملکوں کے آفیشلز کے درمیان آئی سی سی میٹنگز کی سائیڈ لائنز پر ملاقات ہوگی۔ملاقات میں 4 ملکی ٹورنامنٹ کی تجویز سمیت دیگر معاملات پر دونوں بورڈز بات کریں گے۔ اجلاس میں رمیز راجہ پاکستان آسٹریلیا سیریز سے متعلق بریفنگ بھی دیں گے۔بھارت سمیت دیگر بورڈز سے باہمی سیریز سے متعلق بھی بات چیت ہوگی۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے کہاہے کہ پاکستان کا ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں بھارت کو شکست دینا اب تک بطور چیئرمین سب سے یادگار لمحہ ہے، پاکستان اور بھارت کی بات بطور چیئرمین نہیں بلکہ ایک کرکٹر ہونے کے ناطے کرتا ہوں، دونوں ممالک کی کرکٹ کیلئے سیاست کو دور کر دینا چاہیے۔ دونوں ملکوں کے کرکٹ مداح آخر پاکستان بھارت میچوں سے کیوں محظوظ نہ ہوں، چار ملکی ٹورنامنٹ پاکستان بھارت کرکٹ سیریز کو دوبارہ شروع کرنے کی ہی کڑی ہے۔ چار ملکی کرکٹ کیلئے کافی باتیں ہورہی ہیں، لیگز کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے ملکوں کے درمیان کرکٹ کم ہونے لگی ہے، جب بہادری سے فیصلے کریں گے تو کرکٹ اوپر جائے گی، کچھ لوگوں کو خدشہ ہے کہ چار ملکی سیریز سے دیگر ایونٹس کا ریونیو متاثر ہوسکتا ہے۔ ہفتے دس دن کی ونڈو میں ساڑھے چھ سو ملین ڈالرز کی آمدن ہوسکتی ہے، ہم ایف ٹی پی میں دو طرفہ کی بجائے کم از کم سہ فریقی سیریز کی جانب جانا چاہتے ہیں، ٹیسٹ سیریز میں کم از کم تین میچز کا ہونا ضروری ہے۔ کپتان کو مکمل اختیار دیا ہوا ہے، چیزیں ٹھیک ہورہی ہیں، سیزن ختم ہوا ہے اب وکٹوں پر کام کریں گے، آسٹریلیا سے کیوریٹر بلارہے ہیں، جب تک پچز ٹھیک نہیں ہوتی، بیٹنگ ٹھیک نہیں ہوگی، ون ڈے کی سیریز جیتنا بہت بڑی فتح ہے۔ مدتوں بعد کوالٹی ٹیم کیخلاف ہوم گرائونڈ پر ٹیسٹ سیریز کھیلی، پوری دنیا کی نظریں آسٹریلیا کی سیریز پر تھیں، اب کسی ملک کے پاس جواز نہیں کہ پاکستان کا دورہ نہیں کرے، آسٹریلین کرکٹرز کو بھی احساس تھا کہ وہ پاکستان کیلئے اپنا حصہ ڈال سکیں، لوگوں نے آسٹریلیا کا دورہ خراب کرنے کی کوشش کی مگر آسٹریلیا نے بڑے پن کا مظاہرہ کیا۔ امید ہے ویسٹ انڈیز کیخلاف سیریز عام سیریز کے طور پر کریں گے، میڈیکل بورڈ سے اشارے ملے ہیں کہ کروناکا خطرہ اب پہلے جیسا نہیں رہا، کراچی ٹیسٹ میں بھی ٹیم نے ورلڈ کلاس پرفارمنس دکھائی، بھارت کیخلاف ورلڈ کپ جیت نے ہماری کرکٹ کو بہت فائدہ دیا، اس ٹور میں دو ارب کا منافع ہوگا، ورلڈ کپ میں بھارت کو ہرانا بہت بڑی جیت تھی، ایک ذہنی دباو سے آزاد ہوئے تھے۔بی سی سی آئی چار ملکی ٹورنامنٹ کے پلان کو بھارتی حکومت کے پاس لیکر جائے گا،میں چار ملکی ٹورنامنٹ کا انعقاد سیاست کی مداخلت سے دور رکھ کر کرکٹ کی بہتری کیلئے لایا ہوں، بھارت اور پاکستان کی قومی ٹیموں کی ایک دوسرے کے دورے کے حوالے سے حکومت سے وقت آنے پر اجازت لی جائیگی۔ پی ایس ایل کے ڈرافٹ ماڈل کو آکشن کی جانب لے جانے کیلئے سخت محنت کرنا ہوگی۔ اس بات کی فکر نہیں کہ انٹرنیشنل ایونٹس کی میزبانی کیلئے بھارتی حکومت پاکستان کرکٹ کیلئے دیوار کا کام کر رہی، اس بات کی بھی فکر نہیں کہ ایشیا کپ کی میزبانی کے دوران بھارت پاکستان کا دورہ کرتی ہے یا نہیں، پاکستان بھارت کرکٹ تعلقات کے درمیان سیاسی کشیدگی ہے جس کو دور کرنا ضروری ہے۔ سوروو گنگولی کیساتھ میرے اچھے تعلقات ہیں، ان کیساتھ پاکستان بھارت کرکٹ اور دونوں ملکوں میں کرکٹ ٹیلنٹ پر بات چیت ہوتی رہتی ہے۔، میں چاہتا ہوں پاکستان کرکٹ کو خودمختار بنائوں جو کسی اور پر انحصار نہ کرے، پاکستان کرکٹ بورڈ فروری میں خواتین کی پی ایس ایل کروانے جارہا ہے۔ایک سوال پر کہ کیا بدلتی سیاسی صورتحال پاکستان کرکٹ بورڈ کی ایڈمنسٹریشن بھی تبدیل کرتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے سوچا نہیں لیکن عمران خان بطور وزیراعظم کے ہوتے بہت سکون میں ہوں۔