وہ مجھے کیوں نکالنا چاہتے ہیں ، میرا کیا جرم امپورٹڈ حکومت قبول نہیں کرونگا : عمران
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں کبھی امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کروں گا، عوام سے اپیل ہے کہ اپنے حقوق کے لئے اٹھ کھڑے ہوں، جمہوریت بچانے کے لئے عوام بالخصوص نوجوانوں کو کردار ادا کرنا ہو گا، سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، میں زندگی میں ایک بار جیل گیا تھا اور وہ بھی آزاد عدلیہ کے لئے ہی گیا تھا۔ قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے عدالت عظمی کے فیصلے سے اس لئے افسوس ہوا کہ ڈپٹی سپیکر نے اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی اس لئے کیا تھا کہ ایک منظم سازش کے نتیجے میں حکومت ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی، سپریم کورٹ کو اس رولنگ کی وجوہات کا جائزہ لینا چاہیئے تھا، کم از کم سپریم کورٹ ایک بار اس مراسلے کو ہی دیکھ لیتی کہ کیا یہ مراسلہ سچ بھی ہے یا حکومت جھوٹ بول رہی ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا، ارکان کی قیمتیں لگ رہی ہیں، ارکان کو بھیڑ بکریوں کی طرح ہوٹلوں میں بند کیا جا رہا ہے، دنیا میں کون سی جمہویت میں ایسا ہوتا ہے۔ پاکستان کی جمہوریت مذاق بن کر رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھانگا مانگا کی سیاست شریف برادران نے شروع کی تھی اور آج پھر وہی کام ہو رہا ہے، اس کے علاوہ حیرت اس بات کی ہے کہ مخصوص نشستوں والے ارکان بھی خریدے اور بیچے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری پوری قوم سے اپیل ہے کہ وہ باہر سے حکومت کے خلاف ہونے والی سازش سے اپنے آپ کو خود بچائیں، اپنے بچوں کا مستقبل بچائیں اور برائی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں دھمکی آمیز خط کے بارے عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ خط سائیفر کی شکل میں انتہائی خفیہ دستاویز ہوتی ہے جو منظرعام پر نہیں لائی جا سکتی،ہمارے سفیر بیرون ملک سے کوڈ میں دستاویزات بھیجتے ہیں، سائفر پیغام اعلی خفیہ ہے، اس پر کوڈ ہے اس لیے میں عوام میں نہیں دے سکتا، اگر یہ دے دوں تو بیرون ملک ہمارا کوڈ پتہ چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میںہمارے سفیر کے ساتھ ایک امریکی عہدیدار نے ملاقات کی اور کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیئے تھا، سفیر نے جواب دیا کہ روس جانے کا فیصلہ عمران خان کا اکیلے کا نہیں تھا بلکہ اس میں تمام اداروں کی مشاورت شامل تھی، امریکی عہدیدار نے اس کے بعد سفیر سے کہا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جا رہی ہے، اس میں اگر کامیابی نہ ہوئی تو پاکستان کو اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے لیکن اگر تحریک کامیاب ہوگئی تو ہم آنے والی حکومت کو معاف کر دیں گے حالانکہ ا س وقت تک تحریک عدم اعتماد کا کوئی وجود ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں قوم سے سوال کرتا ہوں کہ ہم نے آزادی کس مقصد کے لئے حاصل کی تھی، ایک شخص رعونت سے ہمیں دھمکی دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دھمکی کے بعد میڈیا پر بھی تماشا شروع ہو جاتا ہے اور فلور کراسنگ کے خلاف بات کرنے کی بجائے جشن منایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سفیئروں اور عہدے داروں سے ہمارے سیاستدانوں کی ملاقاتیں ہوتی ہیں، ایک باقاعدہ منصوبہ بندی سے تحریک عدم اعتماد لائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ میاں شہباز شریف نے اچکن سلوائی ہوئی تھی اسی لئے تو کہہ رہا تھا کہ ’’بیگرز آر ناٹ چوزرز‘‘ اور دوسرا وزیر کہتا ہے کہ ہماری معیشت کا وینیٹی لیٹر امریکہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میرے ماضی سے واقف ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ میں ڈرون حملوں کی مخالفت کرتا تھا، میرے کرپشن کے پیسے باہر نہیں ہیں اس لئے مجھے ڈرایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ شریف برادران امریکہ کو اس لئے پسند ہیں کیونکہ ان کے پیسے ان کے پاس پڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شریف برادران نے کبھی ڈرون حملوں کے خلاف آواز بلند نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہوتا ہے کہ بھارت کو بھی ہمارے ساتھ ہی آزاد ہوا تھا لیکن کسی سپر پاور کی جرات نہیں کہ ان کی خارجہ پالیسی میں مداخلت کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا بھی یہی موقف ہے کہ سب سے پہلے پاکستان کے عوام کا تحفظ ہے، ہم نے امریکی جنگ میں اسی ہزار لوگوں کی قربانی دی ہے لیکن ہم کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران ڈالروں کے لئے عوام کو جنگ میں جھونک دیتے تھے، روس کے خلاف جنگ میں امریکہ کی حمایت کی اور پابندیاں بھی ہم پر لگیں، ہم نے پچاس لاکھ افغانیوں کو پناہ دی اور اس کے بعد نائن الیون ہوا تو پھر نشانہ ہم بنے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خدمات کو سراہنے کی بجائے ہمیں ذلت کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی کا محور اگر عوام کو نہ بنایا گیا تو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ انہوںنے کہا کہ امریکہ کو وہ لوگ پسند ہیں جو ان کی ہر بات مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نوجوانوں کو بھی پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اپنی جمہوریت کی حفاظت خود کریں، قوم اپنی جمہوریت کی حفاظت کرتی ہے، فوج کبھی جمہوریت کی حفاظت نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج قوم جمہوریت کے لئے کھڑی نہ ہوئی تو مستقبل میں بھی پانچ دس ارب روپے خرچ کر کے حکومت تبدیل کر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونے والی قوم نہیں ہیں، ہم برابری کی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین نے پروٹوکول کی خاف ورزی کرتے ہوئے یہ کہا کہ پاکستان کو روس یوکرائین جنگ کی مخالفت کرنی چاہیئے تھی لیکن کیا وہ یہ بھارت میں بھی کہ سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ امپورٹڈ حکومت قبول نہیں کروں گا، میں عوام کے ساتھ آیا ہوں اور عوام میں چلا جائوں گا، جب سازش کے تحت تحریک عدم اعتماد لائی گئی تو میں نے خود حکومت ختم کی تاکہ عوام اپنے لئے نئی حکومت منتخب کر لیں، پیسے دیکر حکومت حاصل کر لینا کون سی جمہوریت ہے، یہ این آر او ٹو لینا چاہتے ہیں، اقتدار میں آتے ہی اپنے خلاف مقدمات ختم کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسمبلی میں آتے ہی سب سے پہلے نیب کو ختم کریں گے، پھر کرپشن کے مقدمات ختم کریں گے۔ یہ تمام لیڈر کرپشن کے مقدمات میں ضمانتوں پر ہیں، اس کے علاوہ یہ نیوٹرل ایمپیائر پسند نہیں کرتے اس لئے یہ ای وی ایم کو بھی ختم کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ای وی ایم اس لئے ختم کریں گے کیونکہ انہوں نے دھاندلی کرنی ہے۔ اس کے علاوہ یہ اوورسیز پاکستانیوں کا ووٹ کا حق ختم کر دیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ اگر جمہوریت کے چیمپئن ہیں تو الیکشن کیوں نہیں لڑتے۔ انہوں نے کہا میں نے 22 سال تک جدوجہد کی ہے اور عوام کے حقوق کے لئے پھر سڑکوں پر نکلوں گا۔ انہوں نے کہا کہ اتوار کو عشاء کے بعد عوام سڑکوں پر نکلیں اور پرامن احتجاج کریں، یہ جمہوریت کے نام پر جو ڈرامہ ہو رہا ہے اس کو بے نقاب کریں۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی، سپریم کورٹ کے کون سے فیصلے قوم کے لئے اچھے ہیں اور کون سے برے ثابت ہوئے، تاریخ سب یاد رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے نام پر یہ ملک قائم ہوا تھا نہ کہ اس لئے کہ لوگ باہر سے آ کر حکومت کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں اس امپورٹڈ حکومت کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا امریکی آفیشل نے کہا کہ عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے تھا، مغرب مجھے اس ملک میں سب سے بہتر جانتی ہے، وہ کیوں مجھے نکالنا چاہتے ہیں، میں نے کیا جرم کیا ہے؟، انہیں معلوم ہے کہ میں نے ڈرون حملوں کی مخالفت کی، افغانستان میں جنگ کی مخالفت کی، جب نواز شریف اور آصف زرداری کی حکومتیں تھیں تو 400 ڈرون حملے ہوئے، سارا ڈرامہ صرف ایک آدمی کو ہٹانے کیلئے ہورہا ہے، انہیں معلوم ہے کہ یہ غلامی نہیں کرتا، انہیں وہ لوگ پسند ہیں جو ان کی ہر بات مانیں گے، انہیں وہی لوگ پسند ہیں جو پہلے سے ہی گرے ہوں، یہ حملہ ہماری خود مختاری پر ہوا ہے، آج اس پر ڈٹ جائیں گے تو دوبارہ ایسا نہیں ہو گا،