ٹیکس نیٹ وسیع، ایس ایم ایز کی ترقی کیلئے اقدامات کئے جائیں، لاہور چیمبر کی بجٹ تجاویز
لاہور (کامرس رپورٹر) لاہور چیمبر کی جانب سے بجٹ تجاویز برائے مالی سال 2022-23 میں کہا گیا ہے کہ موجودہ معاشی حالات میں وفاقی بجٹ مزید اہمیت اختیار کرگیا ہے۔ نجی شعبہ کی تجاویز وفاقی بجٹ کا لازمی حصہ ہونا چاہئے تاکہ پائیدار معاشی ترقی یقینی بنائی اور کسی قسم کے بحران سے محفوظ رہا جا سکے، تمام سیاسی جماعتیں میثاق جمہوریت پر دستخط کریں اور ایک معاشی پالیسی اپنائیں۔ ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر کے صدر میاں نعمان کبیر نے وفاقی بجٹ 2022-23کے لیے لاہور چیمبر کی تجاویز پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سینئر نائب صدر میاں رحمن عزیز چن اور نائب صدر حارث عتیق نے بھی خطاب کیا۔ میاں نعمان کبیر نے وفاقی بجٹ کے لیے تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اشد ضروری ہے کیونکہ 22کروڑ کی آبادی میں سے صرف 30لاکھ لوگ ٹیکس گوشوارے جمع کروارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے معاشی نشوونما کا تسلسل کبھی برقرار نہیں رہ پایا، اس جانب توجہ دینا ہوگی۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ پاکستان میں سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز کی تعداد5.2 ملین کے لگ بھگ ہے جن کا برآمدات میں حصہ 25 فیصد جبکہ جی ڈی پی میں حصہ 30 فیصد ہے۔ ان کی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی صنعت کو تحفظ اور فروغ دینے کے لیے ضروری درآمدی خام مال پر کسٹم ڈیوٹی بالکل ختم یا پھر کم سے کم کی جائے، اسی طرح تیار مصنوعات اور اشیائے تعیش کی درآمد کی حوصلہ شکنی کرنے کے لیے ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کیا جائے جس سے امپورٹ بل کم کرنے میں مدد ملے گی۔ لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ چمڑے کے شعبے کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے جانوروں کی خام کھالوں اور کھالوں کو زرعی آمدنی کی تعریف میں شامل کیا جانا چاہیے۔ سیلز ٹیکس ریفنڈز کی طرز پر ایک خودکار نظام کے ذریعے انکم ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی کا عمل بھی تیز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس مشکل معاشی وقت میں ملک میں چھوٹے کاروباروں کے وسیع تر مفاد میں غیر رجسٹرڈ افراد کو فروخت کے لیے شناختی کارڈ ظاہر کرنے کی شرط کو ختم کیا جانا چاہیے۔