سٹاک مارکیٹ میں تیزی ، روپیہ مزید مضبوط ، موڈیز نے ریٹنگ مستحکم قرار دیدی
کراچی (نوائے وقت رپورٹ، این این آئی) متحدہ اپوزیشن کی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد نئے وزیراعظم کے انتخابی عمل سے سیاسی افق پر بحرانی کیفیت کا خاتمہ ہونے کے مثبت اثرات پیر کو پاکستان سٹاک ایکس چینج کی سرگرمیوں پر بھی مرتب ہوئے جہاں رونما ہونے والی تیزی کی بڑی لہر کے باعث انڈیکس کی 45000 اور 46000 پوائنٹس کی دو نفسیاتی حدیں عبور ہوگئیں۔ ملک بھر میں غیر یقینی سیاسی صورتحال کے خاتمے کے بعد امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر تیزی سے بحال ہونے لگی۔ جبکہ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں 1700 پوائنٹس کی بڑی تیزی ریکارڈ کی گئی۔ سیاسی بے یقینی کی صورتحال ختم ہونے پر سرمایہ کاروں کو 200 ارب کا فائدہ ہوا۔ سٹیٹ بنک آف پاکستان کے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے کے پہلے کاروباری روز کے دوران انٹر بنک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں ایک روپے 75 پیسے کی بڑی کمی ریکارڈ کی گئی۔ اعداد و شمار کے مطابق انٹربنک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی نئی قیمت 184 روپے 68 پیسے سے کم ہو کر 182 روپے 93 پیسے تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں غیر یقینی سیاسی صورتحال کے خاتمے کے بعد زبردست تیزی کی واپسی ہوئی ہے، ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر انڈیکس میں 1750 پوائنٹس کی تیزی ریکارڈ کی گئی تھی۔ ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 900 روپے کی بڑی کمی ہوئی ہے۔ سندھ صرافہ بازار جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق 900 روپے کمی کے بعد ملک میں ایک تولہ سونے کی قیمت ایک لاکھ 31 ہزار 400 روپے ہوگئی ہے۔ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستانی بنکوں کا آؤٹ لک مستحکم قرار دیدیا۔ موڈیز کے مطابق مستحکم آؤٹ لک معیشت کا بہتر تسلسل اور بڑھتی مالی شمولیت ہے۔ جبکہ بہتر معاشی سرگرمیوں کے سبب بنکوں کی قرض گیری بڑھے گی۔ موڈیز کے مطابق مالی سال 2022 میں جی ڈی پی شرح نمو 3 سے 4 فیصد اور 2023 میں 4 سے 5 فیصد رہنے کے اندازے ہیں۔ موڈیز کے مطابق غیرفعال قرضوں کی شرح بلند مگر مجموعی قرضوں کے 9 فیصد پر مستحکم رہے گی، بنکوں کا منافع اعتدال سے بڑھے گا جو نئے کاروبار اور شرح سود بہتر ہونے کے سبب بڑھے گا، بنکوں کی جانب سے منافع کی ادائیگی رواں سال بڑھے گی۔