• news

اسلام آباد ہائیکورٹ : عمران خان پر غداری کا مقدمہ چلانے کی درخواست مسترد ، پٹیشنز پر ایک لاکھ جرمانہ 

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت گرانے کی سازش کے مبینہ امریکی خط کی تحقیقات، عمران خان کا نام ای سی ایل میں شامل اور سنگین غداری کیس چلانے سے متعلق دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران پٹیشنر مولوی اقبال حیدر عدالت پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی، عمران خان پہلے خاموش رہے اور پھر ایک لیٹر دکھا کر کہا کہ ان کی حکومت کی خلاف سازش کی گئی، ڈپلومیٹک کیبل کی امریکی حکام نے تردید کی، اس لیٹر کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اس معاملے کو سیاسی کیوں بنا رہے ہیں؟، یہ ریاست کی ذمہ داری ہے، آپ کیوں عدالت آئے؟، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کی عدالت سے کیا استدعا ہے؟، جس پر مولوی اقبال ایڈووکیٹ نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچا، معاملے کی تحقیقات کرانے کا حکم دیا جائے، سیکرٹری داخلہ پابند ہیں کہ وہ عمران خان کی حکومت گرانے کے لیے مبینہ دھمکی آمیز خط کی تحقیقات کرائیں، وفاق کی ذمہ داری تھی کہ وہ معاملے کی تحقیقات کراتے اور معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لے کر جاتے، عمران خان، فواد چودھری، شاہ محمود قریشی کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جائے، ڈپٹی سپیکر قاسم سوری اور امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید کے نام بھی ای سی ایل میں شامل کیے جائیں، متعلقہ افراد کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کے لیے شکایت ٹرائل کورٹ کو بھجوانے کا حکم دیا جائے، جنرل پرویز مشرف کے خلاف بھی غداری کیس میں ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، میری ہی درخواست پر پرویز مشرف کے خلاف کارروائی ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ عمران خان منتخب وزیراعظم تھے، ان کا پرویز مشرف کے ساتھ موازنہ نہ کریں۔ پٹیشنر متعلقہ ممالک کے پاکستانی سفارتکاروں کی طرف سے بھیجے گئے سفارتی کیبل کی اہمیت سے آگاہ نہیں، سفارتی کیبلز بہت اہمیت کی حامل ہیں اور ان تک رسائی محدود ہوتی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن