شاہ محمود لا بائیکاٹ طویل تقریر کپتان کا اوپز بھی میدان چھوڑگیا
قومی اسمبلی میں نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے اجلاس میں’’ کپتا ن کی طرح کپتان کا اوپنر‘‘بھی میدان چھوڑ کر ’’بھاگ‘‘ گیا، شاہ محمود قریشی کے انتخاب کے بائیکاٹ اور پی ٹی آئی ارکان کے ہمراہ واک آئوٹ پر ’’بھاگ گئے بھاگ گئے‘‘کے نعرے لگ گئے۔ شاہ محمود قریشی کی طویل تقریر بھی شہباز شریف کو وزیر اعظم بننے سے نہ روک سکی۔ قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ایوان میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی تصاویر آویزاں کی گئی تھیں۔ حمزہ شہباز، مریم نواز اور کیپٹن صفدر وزیراعظم کے مہمانوں کی گیلری میں موجود رہے۔ حمزہ شہباز کی آمد کے کچھ دیر بعد ایوان میں موجود مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی جانب سے وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز کے نعرے لگائے گئے۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی قومی اسمبلی ہال میں آمد پر مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی جانب سے نعرے بازی کی گئی۔ کارکنوں نے تیری آواز میری آواز مریم نواز مریم نواز اور پاکستان مسلم لیگ ن زندہ باد کے نعرے لگائے۔ پی ٹی آئی ارکان نے چور چور، مریم کے پاپا چور، شہباز کی اچکن نا منظور کے نعرے لگا دیئے، ہم کیا مانگیں آزادی، ہم چھین کے لیں گے آزادی، کے نعرے لگائے۔ شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں مخالفین پر معنی خیز جملے کسے بولے! آج کوئی جیت کر بھی ہارے گا اور کوئی ہار کر بھی جیت گیا، پی پی کے ارکان شاہ محمود قریشی کے خطاب کے دوران لوٹا لوٹا کے نعرے لگاتے رہے۔ بلاول بھٹو زرداری مہمانوں کی گیلری میں بیٹھی مریم نواز سے آکر ملے، انتخاب سے پہلے آصف علی زرداری، شہباز شریف کی نشست پر آئے اور ان کا بازو پکڑ کر ایک طرف لے گئے اور ان سے بات چیت کی، ووٹنگ کے لیے لابی میں جاتے ہوئے شہباز شریف، چوہدری سالک حسین اور چوہدری طارق بشیر چیمہ کو اپنے ساتھ لے کر گئے۔ شہباز شریف کے پہلو میں آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، خالد مقبول صدیقی، مولانا اسعد محمود، سرداراختر مینگل اور دوسری قیادت بالترتیب بیٹھے تھے، شہباز شریف نے اپنے خطاب میں رانا ثناء اللہ کی خصوصا گرفتاری کا ذکر کیا، بولے کہ پی ٹی آئی نے مخالفین پر چرس اور بھنگ جیسے مقدمات بنائے۔
پارلیمنٹ کی ڈائری