• news

اُٹھا کر اب رضا پارینہ قصہ رکھ دیا جائے

بے ادبی،تحقیر، تہمت، گھمنڈ، اور تکبرکا دور آئینی طریقہ سے ختم ہوا ، معاشرتی اصلاح کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ اس دورِ بد تمیزی کو دفن کر دیا جائے،جس میں ادب کا جنازہ ’’ الزام میں لپیٹ کر بے ادبی کی قبر میں دفنا دینے کو نئے پاکستان سے تعبیر کیا گیا تھا ۔ 
9 ، اپریل 2022 ء ذہن کومائووف کر دینے والا دن جو کہ لمحہ بہ لمحہ ہذیانی سی کیفیت میں گزرا ، ضد ، انا ء اور گھمنڈ نے جگ ہنسائی کرائی ،آئین کو پامال کیا گیا، سپریم کورٹ کے واضح احکامات کو من و عن ماننے اور اس پر عمل نہ کرنے کے تاخیری حربے دنیا کو بتا رہے تھے کہ ہم بحیثیت پاکستانی اور ایٹمی طاقت ہونے کے ناطے کیسے ملک کی علیٰ عدلیہ کی حکم عدولی کے بہانے تراشنے کی تگ ودو میں محو ہیں کہ ہمیں کسی اقدار کی کوئی پرواہ نہیں اور نا ہی ملکی فیصلے کرنے کے اہل ہیں ۔ عمران خان نے اپنی اناء اور گھمنڈ کی خاطر ساری قوم کو ذہنی کوفت میں مبتلا کئے رکھا ۔ اس تکبر ، گھمنڈ اور اناء نے ساڑھے تین سال میں ملکی معیشت کو تباہ کردیا ’’ میں نہیں چھوڑوں گا ‘‘ تکبرانہ رویہ ’’ میں اندر کر دوں گا ‘‘ گھمنڈ جس نے ملک کی نوجوان نسل کو اخلاقی طور پر پستی میں دھکیل دیا ، یہ کم ظرفی کے مرض میں مبتلا شخص کی خاصیت ہے کہ وہ تحقیر اور تہمت کے سہارے اپنے مخالف کو تکلیف دیتا ہے ، عمران خان نے پارٹی رہنمائوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ سرپرائز کل بتا دیتے تو آج اپوزیشن والے تکلیف میں نہ ہوتے ، سیاسی مخالفین کو الزام تراشیوں ، دھمکیوں اور جعلی کیسزکے ذریعے قیدو بند کیا صحافتی اداروں کو تباہ کیا اور ملک کی معیشت کی طرف توجہ نہ دینے سے ملکی معیشت ڈوبتی چلی گئی ۔ 9 ، اپریل ہی کو ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی سے متعلق اعدادو شمار جاری کئے جن کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح میں 1.53فیصد اضافہ ہوا جبکہ ملک میں مہنگائی کی مجموعی ہفتہ وار شرح 17.87 فیصد تک پہونچ گئی ، روز مرہ کی اشیاء گھی، پیازاور گوشت  ، سمیت 22 اشیاء کے نرخ بڑھے، وزارتِ خزانہ کے مطابق جولائی2018 ء تا فروری 2022 ء کے دوران حکومت نے 5 ، ٹریلین نئے قرضے لئے ساڑھے تین سال کے یہ قرضے اس مدت کے بنیادی خسار ے کے برابر ہیںرپورٹ میں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے ساڑھے تین سال میں پانچ ٹریلین روپے کے قرض لئے یہ تمام قرضے غریب ترین گھرانوں اور عوام کی فلاح وبہبود پر خرچ کیلئے لئے گئے ،سوچنے کی بات ہے پانچ ٹریلین روپیہ کن غریب ترین گھرانوں میں تقسیم ہوا کن کی فلاح وبہبود پر خرچ کیا گیا ، ملک میں روپیہ کی قدر میں کمی اور ڈالر کی بلند ترین سطح 190 روپے تک پہونچ جانے کے کیا ا سباب ہیں اور اسے عمرانی عہد میں کنٹرول نا کر نا اس بات کی غماز ہے کہ دال میںکالا ہے ، جب کہ مارچ میں تجارتی خسارہ تین ارب 44 ، کروڑ60 ، لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا ، جو کہ فروری کے تین ارب 8 ، کروڑ70 ، لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 11.63فیصد زائد ہے۔جب سے قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے تحریک ِ عدم اعتماد پیش کی عمرانی ٹولہ آگ بگولہ ہو گیا، جیسے کہ یہ کوئی غیر آئینی اور غیر قانونی عمل ہوا ہے اس سے پہلے کی حکومتوں کے خلاف بھی عدم اعتماد کی تحریکیں قومی اسمبلی میں آئیں کسی حکومت نے عمران خان جیسا وطیرہ نہیں اپنایا اسے خندہ پیشانی سے قبول کیا ، ملک میں کوئی افرا تفری نہیں ہوئی کوئی جلسہ جلوس نہیں نکلا ، عمران خان کا طرز عمل جمہوریت کے خلاف اوران کے آمرانہ ذہن کی عکاسی کرتا ہے ۔ دراصل عدم اعتماد کا عمل عوامی ردِ عمل تصور کیا جاتا ہے جس سے رائے عامہ کے رجحانات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ،عدم اعتماد کے اس عمل کو کسی بیرونی سازش سے تعبیر کرنا عوامی توہین کے زمرے میں آتا ہے ،جس سازش کوعمران خان نے اپنا بیانیہ بنایا اور عدم اعتماد سے فرار حاصل کرنے کی کوشش کی اس کے بارے میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی موسیٰ گیلانی کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ خط وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دفتر خارجہ کے ایک سفارتکار سے لکھوایا ، علی موسیٰ گیلانی نے کہا کہ خط کے معاملے کے مکمل حقائق سے ذاتی طور پر واقف ہوں ،شاہ محمود قریشی اس جعل سازی کے اصل کردار ہیں ،، سیاسی فرقہ واریت ، تشدد پسندی اور بدزبانی کا عمرانی دور ِ حکومت میں عروج رہااس دور کو قصہء پارینہ بنا دیا جائے ۔
رواجوں کی وہ کثرت ہے کہ دم گھٹنے لگا اپنا 
اٹھا کر اب رضاؔ پارینہ قصہ رکھ دیا جائے 
قومی اسمبلی میں آئین کے مطابق حکومت کی تبدیلی کا عمل مکمل ہوا اب آنے والی حکومت کو چاہئے کہ وہ عوام کی ٖفلاح و بہبود اور مہنگائی کو کنٹرول کرے، چونکہ تحریک ِ انصاف کی حکومت میں معیشت بد تر حالت میں رہی ترقی کی شرح کم رہی ، مہنگائی میں ہوشربا اضافہ ہوا زیادہ خراجات اور عوامی قرضے بڑھے گردشی قرضے عفریت کی شکل اختیار کر چکے ہیں ، یہ سب آنے والی حکومت کے لئے بڑا چیلنج ہوں گے ، جس میں قلیل مدتی بنیادوں پر ادائیگی کے توازن کے بحران کا سامنا بھی ہو گا ، مہنگائی بڑھ سکتی ہے ۔

ای پیپر-دی نیشن