• news

مغرب کی سازشیں اور عیاریاں

مکرمی!جائے عبرت بھی ہے اور غورطلب بھی کہ یوکرائن اور روس جو کل تک ایک ہی متحدہ ریاست کا حصہ اب خم ٹھونک کر ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے۔ پہلی جنگ عظیم ہو یا دوسری اس کاسبب کون تھا؟ یہ وہی بھیڑیے ہیں جو برصغیر میں تاجروں کے بھیس میں آئے اور سازشوں کے ذریعے یہاں کے مالک بن بیٹھے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ ہو یا کینیڈا اور آسٹریلیا ، یہ انہی کی باقیات ہیں تو پھر سازشوں کے تسلسل کے ٹوٹنے کا تصور بھی کیسے ممکن ہے؟ یوکرائن کو اسی مغرب نے پہلے جمہوریت و انسانی آزادی کے خوشنما خواب سحر میں جکڑا، پھر شمالی اوقیانوسی فوجی اتحاد یعنی نیٹو کا حصہ بنا کر روسی سرحدوں ہی نہیں بلکہ اسکے سر پر جا بٹھایا۔کیا یہ روس کو اکسا کر تیسری عالمی جنگ کا آغاز کرنا چاہتے ہیں؟جب روس غیض و غضب سے پھنکارتے ہوئے اسی یوکرائن پر چڑھ دوڑا اور انہیں اپنے ہی گھر کی فکر پڑی تو اس کا سامنا کرنے کی بجائے یوکرینوں کو تنہا چھوڑ دیا اور اپنے اسلحہ کی ترسیل کے ذریعے اسے تسلی دینے کی کوشش میں لگ گئے کہ آگ ان کے گھر تک نہ پہنچ سکے اور اب دور سرحدوں پر بیٹھے کھسیانی بلی کی طرح کھمبا نوچتے ہوئے تماشا دیکھ رہے ہیں ۔یہی سازشیں ازل سے ان بدبختوں کا اصول ،قاعدہ اور طرہ امتیاز ہے۔ مغرب کو اپنے سوائے اور کسی کا امن وسکون اور استحکام ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ پہلے خود ساختہ انسانی حقوق، آزادی اور جمہوریت کے نام پر دوسرے ممالک خصوصا تیسری دنیا کے ممالک میں مداخلت کرکے عدم استحکام اور افراتفری کا شکارکرتے ہیں اوربعد میں ہمدردی کے نام پر ماموںجان بن کر در آتے ہیں۔ سب جگہ یہی کچھ ہو رہا ہے۔ (محمد رمضان لاہور) 

ای پیپر-دی نیشن