اتحادیوں کے مطالبات‘ بعض کے وزارتیں نہ لینے کے اعلانات کابینہ تشکیل میں تاخیر کا سبب
اسلام آباد (رپورٹ: عبدالستار چودھری) مسلم لیگ (ن) کی اتحادی حکومت کے قیام کو تین روز گزر چکے ہیں تاہم وزیراعظم شہباز شریف کے منصب سنبھالنے کے باوجود وفاقی کابینہ تشکیل نہیں دی جا سکی۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے وزارتوں کے مطالبات اور بعض اتحادیوں کی جانب سے وزارتیں نہ لینے کے اعلانات وفاقی کابینہ کی تشکیل میں تاخیر کا باعث بن رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) وزارت خزانہ، وزارت داخلہ، وزارت اطلاعات، وزارت دفاع، وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل، وزارت پارلیمانی امور، وزارت منصوبہ بندی و ترقیات اپنے پاس رکھے گی۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کو وزارت خارجہ سمیت بعض اہم وزارتوں کی پیشکش کی ہے تاہم پیپلز پارٹی نے وفاقی وزارتیں لینے کی بجائے آئینی عہدوں میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور پیپلزپارٹی کی جانب سے صدر، سپیکر قومی اسمبلی، سینٹ کی چیئرمین شپ اور پنجاب کی گورنر شپ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ نے بھی معاہدے پر مکمل عمل درآمد ہونے تک وفاقی کابینہ کا حصہ بننے سے معذرت کر لی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے علاوہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف)، عوامی نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)، بلوچستان عوامی پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، جمہوری وطن پارٹی کے ساتھ ساتھ چار آزاد ارکان اور مسلم لیگ (ق) کے دو منحرف ارکان بھی حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔ وزارت خزانہ، وزارت داخلہ، وزارت پٹرولیم اور تجارت سمیت تمام اہم وزارتیں مسلم لیگ (ن) اپنے پاس رکھے گی جب کہ چھوٹی جماعتوں کو دیگر وزارتیں دی جائیں گی۔ اتحادی جماعتوں کی جانب سے من پسند وزارتوں کے مطالبات کے علاوہ آزاد ارکان اور مسلم لیگ (ق) کے باغی ارکان کو بھی ایڈجسٹ کرنے کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) کو وفاقی کابینہ کی تشکیل میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی، وفاقی وزارت ہائوسنگ کے علاوہ خیبر پی کے کی گورنرشپ کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ کراچی کے دوران ایم کیو ایم مرکز کے دورہ کے موقع پر بھی اس معاملے پر بات چیت کی گئی اور آئندہ ایک دو روز میں یہ معاملہ طے پا جانے کا امکان ہے۔ شہباز شریف نے آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر اتحادیوں سے مشاورت کی ہے اور بہت جلد وفاقی کابینہ کا اعلان متوقع ہے۔