آئی ایم ایف سے دوبارہ بات شروع کرینگے ، سعودیہ ، چین سے بیل آؤٹ پیکج کی امید : شہباز شریف
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کی کوشش کریں گے۔ حکومت کا کام روزگار کی فراہمی ہے۔ اپنے بیٹے کو وزیراعلیٰ بنانے کا کوئی شوق نہیں تھا۔ ہم نے پرویز الٰہی کو وزارت اعلیٰ کی آفر کی تھی۔ جب وہ اپنی بات سے پھر گئے تو پارٹی نے حمزہ کو نامزد کر دیا۔ ایک دو دن میں کابینہ مکمل کر لی جائے گی۔ عمران خان نے پہلے توشہ خانے کا قانون تبدیل کیا۔ توشہ خانے میں ہار‘ انگوٹھی اور گھڑی کم قیمت پر خرید کر دبئی میں فروخت کر دی۔ وزارت توانائی سے بجلی کے کارخانوں کو ایندھن کی فراہمی سے متعلق پوچھا ہے۔ وزارت توانائی کے افسر پہلے آئیں بائیں شائیں کرتے رہے پھر کہا کہ وہ نیب کے خوف کی وجہ سے فیصلہ نہیں کر پا رہے تھے۔ صحت کارڈ پروگرام نواز شریف کا دیا ہوا ہے۔ 2018ء میں ہماری حکومت ہوتی تو صحت کارڈ پورے ملک میں دے چکے ہوتے۔ ملک کے معاشی حالات ہماری توقعات سے کہیں زیادہ گھمبیر ہیں۔ نیب کے ساتھ معیشت نہیں چل سکتی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ قطر سے مارکیٹ سے معقول اور کم ریٹ پر ایل این جی حاصل کی۔ پاکستان کی ہمیشہ مدد کرنے پر امیر قطر کا شکر گزار ہوں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت توانائی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ پر اجلاس میں ہوشربا انکشافات ہوئے اور توانائی ڈویژن نے وزیراعظم کو بریفنگ میں سابقہ حکومت کی نااہلی کی چارج شیٹ پیش کردی۔ انکشاف ہوا کہ ملک میں بجلی کی قلت نہیں، ملک میں 18 پاور پلانٹس، مختلف غیر فعال یونٹس فنی نقائص کی وجہ سے ایک سال سے بند ہیں۔ 7 پاور پلانٹس ایندھن کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔ 18 پاور پلانٹس میں بیلٹ ٹوٹنے، تاریں خراب ہونے، کئی پاور پلانٹس ایندھن کی عدم فراہمی سے بند ہیں۔ زیادہ تر خرابیاں انتظامی اور کچھ کا تعلق پالیسی فیصلوں سے ہے۔ 9 پاور پلانٹس دسمبر 2021 سے بلوں کی عدم ادائیگی اور ایندھن خریدنے کے پیسے نہ ہونے کے سبب بند پڑے ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے صورتحال پر شدید اظہار ناپسندیدگی کرتے ہوئے نقائص اور فنی خرابیاں فوری دور کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ عوام لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہیں، خدارا احساس کریں، ایسی غفلت، لاپروائی ناقابل برداشت ہے، فوری اقدامات کریں۔ افسران نے انکشاف کیا کہ نیب کے خوف سے کچھ نہیں کرسکے۔ وزیراعظم نے لوڈشیڈنگ جلد ختم کرنے کا پلان طلب کرلیا۔ شہبازشریف نے ہدایت کی ہے کہ عام آدمی کی معاشی حالت بہتر بنانے اور مہنگائی پر قابو پانے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ جمعرات کو اپنی زیر صدارت ملکی معیشت کی موجودہ صورتحال پر اعلی سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ حکومت پاکستان کو معاشی لحاظ سے مستحکم بنانے کیلئے ہنگامی اقدامات اٹھانے جا رہی ہے۔اصلاحات کا جامع لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔ ملکی مجموعی معاشی صورتحال کی بہتری کے ساتھ ساتھ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے بھی ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرنے کا حکم دیا۔ وزیراعظم نے پریشان کن معاشی اعشاریوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم میاں شہباز شریف سے شریک چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی آصف علی زرداری اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے جمعرات کو یہاں ملاقات کی۔ ملاقات میں آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم کو وزرات عظمی کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی۔ وزیر اعظم نے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کا حکومت کی تشکیل میں تعاون کا شکریہ ادا کیا۔ دریں اثناء وزیراعظم میاں شہباز شریف سے رکن قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی اور امیر مقام نے ملاقات کی ہے جس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ جمعرات کو اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت شہریوں کو بہترین، باعزت، ارزاں اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ سروس کی فراہمی پر یقین رکھتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پانچ سال گزرنے کے باوجود پشاور موڑ سے ایئرپورٹ تک میٹرو کا منصوبہ مکمل نہیں ہو سکا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اس منصوبہ میں تاخیر کی تحقیقات اور کام کو جلد مکمل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے بیساکھی کے میلے پر پاکستان آنے والے سکھوں کو خوش آمدید کہا ہے،وزیراعظم نے کہا کہ میں موسم بہار کے اس تہوار کو منانے والے تمام لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پشاور موڑ سے نیو اسلام آباد ایئرپورٹ میٹرو بس منصوبہ کا دورہ کیا اور منصوبہ میں تاخیر کی تحقیقات کا حکم اور لوگوں کو سفر کی بہترین اور معیاری سہولیات کی فراہمی کیلئے بہارہ کہو اور روات کے روٹس پر بھی میٹرو بسیں چلانے کیلئے فوری فزیبلٹی تیار کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ وزیراعظم کو سی ڈی اے اور این ایچ اے کے حکام نے منصوبہ سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ہفتہ سے 15 بسیں اس روٹ پر چلنا شروع ہو جائیں گی، 5 مئی تک 30 بسیں مزید پہنچ جائیں گی، یہ منصوبہ 2018 میں مکمل ہونا تھا لیکن تاخیر کا شکار رہا۔ وزیراعظم نے منصوبہ میں تاخیر پر ناراضگی کا اظہار کیا، وزیراعظم نے ہدایت کی کہ موٹروے پر بھی ایک میٹرو سٹیشن ہنگامی بنیادوں پر بنایا جائے۔ اور رمضان المبارک میں مفت میٹرو بسیں چلائی جائیں تاکہ اس مقدس مہینے میں شہریوں کو سہولت حاصل ہو۔ ایئرپورٹ جانے والے مسافروں کے سامان کیلئے بسوں میں سامان رکھنے کی سہولت دی جائے۔ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بات چیت کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی شرائط بہت سخت ہیں ہم مذاکرات کریں گے۔ وزیراعظم ہاؤس میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے آج رات سے دوبارہ سے بات چیت کا سلسلہ شروع کریں گے اور ان سے سخت شرائط پر نظر ثانی کروانے کی کوشش کریں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ پٹرول اور گیس پر سبسڈی دی گئی، ہمارے پاس اخراجات کے بعد بچتا ہی کچھ نہیں، ہمیں بھی غریب کا احساس ہے، بڑی مشکل سے کم سے کم اجرت بڑھائی، پٹرول، ڈیزل اور بجلی پر جو سبسڈی دی گئی اس پر ایک سال میں پانچ سو ارب روپے کے اخراجات آئے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سر منڈواتے ہی اولے پڑنے والی صورتحال ہے، جس کا ہم سامنا کررہے ہیں مگر ہم ملک کو تمام بحرانوں سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں اور ان شاء اللہ کامیاب بھی ہوں گے۔ شہباز شریف نے چین اور سعودی عرب سے بیل آؤٹ پیکج کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے ساتھ تعاون ہوتا ہے تو اچھا ہے ورنہ ہم بھیک کسی سے نہیں مانگیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بلا کر امریکہ میں سابق سفیر جو آج کل پاکستان میں ہیں انہیں بھی بلائیں گے۔ ’عمران نیازی کو جلسے جلوس کرنے کا حق ہے مگر انتشار اور بدامنی کی جانب نہیں جانا چاہیے، ہمارا بیانیہ صرف کام ہے،کام کرتے رہیں گے۔ ’استعفے دینا ان کا فیصلہ ہے مگر ہاؤس اپنا کام کرے گا، ہماری حکومت کے لیے مہنگائی نمبر ون مسئلہ ہے، کیسز صرف ہم پر نہیں، عمران خان اور ان کے لوگوں پر بھی تھے مگر قانون اجازت دیتا ہے‘۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میڈیا سے متعلق کوئی کالا قانون نہیں بنائیں گے اور نہ ہی آزادی صحافت پر کوئی قدغن ہوگی۔ البتہ سوشل میڈیا نے بڑی بڑی حکومتوں کے ناک میں دم کیا ہوا ہے، جس کو بند کرنے کا معاملہ دیکھیں گے کیسے کیا جا سکتا ہے‘۔ میاں محمد شہباز شریف نے کہا کہ ڈرون حملے جب خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی تب بھی ہوتے تھے، ہم نے امریکہ کی یو ایس ایڈ بند کی تھی جو دس سال بند رکھی، ہم پر تو میڈیا ڈنڈا لے کر پل پڑتا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ گورنر سٹیٹ بینک کی توسیع کے معاملے پر حقائق کو دیکھ کر فیصلہ کریں گے، نوازشریف کو جب ڈاکٹر اجازت دیں گے واپس آجائیں گے، لنگر خانے مخیر حضرات چلا رہے ہیں، چلاتے رہیں، ہم بند نہیں کریں گے۔