پنجاب اسمبلی میں کیا ہوا‘ لمحہ بہ لمحہ روداد ساجد چودھری، عدنان فاروق
ن لیگی اراکین اسمبلی صبح 10ایوان میں پہنچنا شروع ہو گئے۔ ممبران اسمبلی کی اکثریت کو ہوٹل سے 4بسوں کے ذریعے اسمبلی لایا گیا۔ لوٹے ٹھاہ کا پہلا نعرہ12.8منٹ پر ایوان میں گونجا۔ ڈپٹی سپیکر کی کرسی پر12.10پر لوٹا رکھا گیا۔ پی ٹی آئی اراکین اسمبلی ایوان میں لال، نیلے اور پیلے رنگ کے لوٹے ساتھ لائے۔ 12.12منٹ پر پرویز الہی اور عثمان بزدار اسمبلی ایوان میں پہنچے۔ ایوان امریکہ کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے اور کون بچائے گا پاکستان عمران خان عمران خان کے نعروں سے گونجھتا رہا۔ ممبر پنجاب اسمبلی مہندر پال بھی امریکہ کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے کے نعرے لگواتے رہے۔ پی ٹی آئی اراکین اسمبلی لوٹوں کے ساتھ ٹک ٹاک بھی بناتے رہے ہیں۔ رانا محمد اقبال،خواجہ عمران نذیر ن لیگی خواتین کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کا کہتے رہے۔ پی ٹی آئی اراکین اسمبلی اپنے ساتھ سیٹیاں لے کر آئیں۔ پنجاب اسمبلی ایوان میں ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری10.40پر ایوان میں داخل ہوئے۔ شدید نعرے بازی اور انکو لوٹے مارنے کے بعد ڈپٹی سپیکر پر حکومتی اراکین نے حملہ کر دیا۔ تھپڑ اور مکے مارے گئے۔ سکیورٹی اہلکار انہیں اپنے گھیرے میں لے کر اسمبلی سے باہر لے گئے۔ ن لیگی اراکین اسمبلی اس صورت حال پر آگے نہ بڑھے۔12.45پر 2درجن سے زائد پولیس اہلکار ایوان کے اندر بلا لیے گئے۔12.49پر پی ٹی آئی ممبر نے چودھری پرویز الہی کا مائیک کھول دیا جنہوں نے ایوان میںمائیک پر آئی جی پنجاب کو دھمکی لگا دی۔ شدید نعرے بازی اور شور شرابا جاری رہا۔ پی ٹی آئی خواتین اسمبلی نے سپیکر ڈائس کا گھیرائو کر لیا اور کچھ اسکے اوپر جا کر بیٹھ گئیں۔ 1.32پر امیدوار برائے وزیر اعلی پرویز الہی ایوان سے اٹھ کر باہر چلے گئے۔ ڈپٹی سپیکر کے چیمبر میں چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب ڈپٹی سپیکر سے اسمبلی صورت حال کے حوالے سے مشاورت کرتے رہے۔2.20 منٹ پر عثمان بزدار اور میاں اسلم اقبال ایوان سے اٹھ کر باہر چلے گئے۔ 3.20 پر جو پی ٹی آئی اراکین اسمبلی بڑی تعداد میں ایوان سے اٹھ کر باہر چلے گئے تھے واپس آنا شروع ہوگئے۔ امیدوار برائے وزیر اعلی پرویز الہی3.35 پر جبکہ عثمان بزدار3.45 پر واپس ایوان میں آ گئے۔4.06 منٹ پر اسمبلی کے اندر داخل ہونے والے سارجنٹ ایٹ آرمز کو پی ٹی آئی خواتین اراکین اسمبلی نے شدید نعرے بازی کے بعد واپس جانے پر مجبور کر دیا۔ 4.15 پر پولیس ایوان میں داخل ہوگئی، جنہیں پی ٹی آئی اراکین اسمبلی دھکے دے کر واپس بھجواتے رہے۔4.19 پر لیڈی پولیس سمیت مزید نفری جس کی تعداد تقریبا500 کے قریب تھی ایوان کے اندر داخل ہوگئی۔ پولیس کے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کو سپیکر ڈائس سے پیچھے دھکیلنے کی کوشش میں ایک خاتون ممبر نیچے گر پڑیں۔ ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی اور اندر جگہ جگہ لڑائی شروع ہوگئی۔ چودھری پرویز الہی اپنی سیٹ سے اٹھ کر ایک طرف ہو گئے اور پرائیویٹ بندوں کو ایوان میں بلاتے رہے۔ مہمانوں کی گیلری سے بندے ایوان میں داخل ہوگئے۔ اسمبلی سکیورٹی بھی اندر داخل ہو کر پولیس اور ن لیگی اراکین پر تشدد کرنے لگے۔4.37 پر چودھری پرویز الہی ایوان میں پچھلی سیٹ پر جا کر بیٹھ گئے۔ ن لیگی اراکین پرائیویٹ بندوں اور اسمبلی سکیورٹی اہلکاروں کے ایوان میں داخل ہونے پر مشتعل ہو کر ایک ایک کو تشدد کا نشانہ بنا کر ایوان سے باہر نکالتے رہے۔ بعض ن لیگی ممبران نے چودھری پرویز الہی کا گھیرائو کر لیا۔ بچانے کی کوشش میں چودھری اقبال تشدد کا نشانہ بنے جبکہ چودھری پرویز الہی شدید دھکم پیل میں باہر نکل گئے۔ ایوان اسمبلی میںپولیس اہلکار چاروں جانب پھیل گئے۔4.50 پر ایوان ن لیگ کے حق میں ہونے پر ن لیگی اراکین اسمبلی نعرے بازی کرنے لگے۔ فیاض الحسن چوہان کے ساتھ بھی ن لیگی اراکین کی بدتمیزی شام5بجے اراکین اسمبلی دوبارہ اپنی سیٹوں پر بیٹھنا شروع ہوگئے۔ شام 5.04منٹ پر ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری مہمانوں کی گیلری میں داخل ہوئے اور وہیں سے ایوان کو چلانے کے لیے کارروائی کا آغاز کر دیا۔ شام5.06 منٹ پر ایوان میں حمزہ شہباز شریف داخل ہوئے، انکے ساتھ علیم خان و دیگر اراکین بھی تھے۔ ایوان شیر آیا شیر آیا کے نعروں سے گونجنا شروع ہو گیا۔ 5.07 پر تلاوت شروع کر کے ایوان کی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔ ایوان کی کارروائی شروع ہونے پر پی ٹی آئی اراکین اسمبلی شور شرابا کرتے رہے اور 5.24 پر اجلاس کا بائیکاٹ کر گئے۔ ایوان میں ن لیگی اراکین کے نعروں کے جواب میں مہندر پال کے اراکین کو غیر مہذب اشاریشام 5.30 پر ایوان میں ووٹنگ کا آغاز ہوا جبکہ 6.34پر نتائج کا اعلان کیاگیا کہ حمزہ شہباز شریف کو 197ووٹ پڑے ہیں۔ ڈپٹی سپیکر کے لیے فوری ہال روڈ سے سپیکر اور مائیک خرید کر لا یا گیا تاکہ وہ مہمانوں کی گیلری میں بیٹھ کر ایوان کی کارروائی چلا سکیں۔6.36 پر افطار کے لیے کارروائی روک دی گئی۔7.05 پر دوبارہ ڈپٹی سپیکر ایوان میں اپنی سیٹ پر آ کر بیٹھے اور اسمبلی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔7.11بجے نو منتخب وزیر اعلی نے خطاب شروع کیا، بعد ازاں پی پی پی کے حسن مرتضی نے بھی اسمبلی سے خطاب کیا۔