اسمبلی میں قائد ایوان کیلئے قائد حزب اختلاف اور حکومتی اتحادی کے بجائے اپوزیشن اتحاد کے لفظ کی بازگشت
قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے منحرف ارکان نے پاکستان تحریک انصاف (ڈیموکریٹک)کے نام سے گروپ تشکیل دے دیا ہے اسمبلی میں خطاب کے دوران رکن قومی اسمبلی احمد حسین ڈیہڑ نے سپیکر کو کہا کہ ہم پاکستان تحریک انصاف ڈیموکریٹک گروپ کی طرف سے آپ کو مبارکباد پیش کر تے ہیں، قومی اسمبلی میں قائدایوان کے لیے قائدحزب اختلاف اور حکومتی اتحادی کے لفظ کے بجائے اپوزیشن اتحاد کے لفظ کی بارگشت جاری رہی۔ قومی اسمبلی میں سردار ایاز صادق شہباز شریف کو آپوزیشن لیڈر کہہ گئے جبکہ بلاول بھٹو اپنی تقریر میں اپنے لیے باربار اپوزیشن اتحاد کا لفظ استعمال کرتے رہے ۔ جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ آپ کی زبان سے اپوزیشن لیڈر کا لفظ جلدی نہیں جائے گا اپوزیشن نشستوں پر تحریک انصاف کے منحرف ارکان کے ساتھ حکومت نے اپنے ارکان بھی بیٹھا دیئے ، جے ڈی اے کے غوث بخش مہر اورسارہ بانو، ایم ایم اے کے مولاناعبدالاکبر چترالی، علی وزیر بھی اپوزیشن کی نشستوں پر بیٹھے رہے۔ قومی اسمبلی میں وزیراعظم شہباز شریف ایوان میں آئے تو پی ٹی آئی کے منحرف ارکان سے ملے بغیر اپنی نشست پر بیٹھنے لگے تو منحرف ارکان نے سلام کرنے کی درخواست کی جس پر وزیراعظم ان سے ملے۔ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو ہال میں داخل ہوئے تو اپوزیشن نشستوں پر بیٹھے تحریک انصاف کے منحرف ارکان کے ساتھ مصافحہ جبکہ گیلریوں میں بیٹھے پیپلزپارٹی کے کارکنان نے ان کے حق میں نعرے لگائے پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف ایوان میں آئے تو مہمان گیلریوں میں بیٹھے ان کے حلقے کے عوا م نے ان کونعروں اورتالیوں سے استقبال کیا۔ ایوان مسلسل ’’جیے بھٹو، نعرہ بھٹو، ایک زرداری ، سب سے بھاری ‘‘ کے نعروں سے گونجتا رہا پرویز اشرف کے سپیکر منتخب ہو نے کا جب اعلان کیا گیا تو راجہ پرویز اشرف نے خود بھی ڈیسک بجانا شروع کر دیا جس پر شاہد خاقان عباسی نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا کہ آپ خود ڈیسک نہ بجائیں۔