حکومت نے گورنر پنجاب کو ہٹادیا ن لیگ وزیراعظم کا اختیار نہیں عمر سرفراز
لاہور (نیوز رپورٹر+خصوصی نامہ نگار) وفاقی حکومت نے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو ا ن کے عہدے سے ہٹادیا۔ وزیراعظم نے گورنر پنجاب کو برطرف کرنے کی سمری صدر مملکت کو ارسال کردی۔ تفصیلات کے مطابق ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے صوابدیدی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے عمر سرفراز چیمہ کو گورنر پنجاب کے عہدے سے ہٹادیا ہے۔گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے پرویز الہی کے ساتھ مشاورت کے بعد نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب سے حلف نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا اور اتوار والے روز گورنر ہائوس میں ہونے والی تقریب کو ملتوی کردیا تھا۔ جس کے بعد حکومت نے انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے انہیں عہدے سے ہٹایا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ سپیکر پنجاب اسمبلی نے بھی حلف لینے سے انکار کیا تو صدرِ مملکت حلف کے لیے مجاز شخصیت کو نامزد کریں گے۔ صدر مملکت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو حلف لینے کے لیے نامزد کر سکتے ہیں۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمر سرفراز چیمہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے پاس مجھ کو عہدے سے ہٹانے کا اختیار نہیں، یہ اختیار صدر کے پاس ہے۔ ہفتے والے روز اسمبلی میں جو واقعہ ہوا وہ افسوسناک ہے۔ مخالفین کو مار پیٹ کر بھگا دیں کیا ہم نے ایسے الیکشن کروانے ہیں؟۔ پرویز الہیٰ پر تشدد کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ عمر سرفراز چیمہ نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ الیکشن ہائیکورٹ کی ہدایت کے مطابق کرایا گیا؟۔ ڈپٹی سپیکر پورے عمل میں پارٹی بنے۔ حمزہ شہباز کے پاس ووٹ تھے تو انتخاب کو متنازعہ نہیں بنانا چاہیے تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا۔ وزیراعظم نے انہیں برطرف کرنے کی سمری صدر مملکت کو ارسال کر دی۔ اطلاعات ہیں نئے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے حلف نہ لینے کا معاملہ ان کی برطرفی کی وجہ بنا۔ عمر سرفراز چیمہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ڈی نوٹیفائی کرنے کا اختیار صدر مملکت کے پاس ہے وزیر اعظم کے پاس نہیں۔ آئینی عہدے پر بیٹھ کر کسی غیر آئینی اقدام کی توثیق نہیں کر سکتا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے بھی رائے طلب کر لی ہے، گورنر نے آئینی سفارشات صدر مملکت کو بھیجنے کا فیصلہ کیا‘ صدر مملکت کی آئینی ٹیم سفارشات کا جائزہ لے گی جبکہ اس حوالے سے عمر سرفراز چیمہ نے سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی‘ سابق وزیراعلیٰ عثمان عثمان بزدار سے بھی مشاورت کی تھی۔ گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے چودھری پرویز الٰہی سے ملاقات کے دوران ان کی خیریت دریافت کی‘ پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے الیکشن کے دوران ہنگامہ آرائی کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ اسمبلی میں ایوان کا تقدس پامال کرنا قابل مذمت ہے۔ پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کا ایکشن، سیکرٹری اسمبلی محمد خان بھٹی و دیگر کو معطل کر دیا۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کی گئی جس دوران سپیکر چودھری پرویز الٰہی زخمی بھی ہوئے جبکہ 5 اراکین اسمبلی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ وزیراعلیٰ کے الیکشن میں ناقص اقدامات پر ایکشن لیتے ہوئے ڈپٹی سپیکر نے سیکرٹری اسمبلی محمد خان بھٹی، سیکرٹری پارلیمانی امور عنایت لک، سپیشل سیکرٹری عامر حبیب اور چیف سکیورٹی آفیسر اکبر ناصر کو معطل کر دیا ہے۔ دوست مزاری نے شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا جبکہ اعلیٰ افسران کے اسمبلی حدود میں داخلے پر بھی پابندی عائد کردی گئی جبکہ معطلی کے احکامات کا نوٹیفکیشن 16 اپریل کو جاری کیا گیا۔ ڈپٹی سپیکر نے وزیراعلیٰ کے الیکشن میں تعاون نہ کرنے، افسران کو اسمبلی ہنگامہ آرائی کے دوران فرائض میں غفلت پر معطل کیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ عارف علوی نے گورنر پنجاب کو عہدے سے ہٹائے جانے کی تردید کی ہے۔ اس حوالے سے فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کیا اور لکھا کہ گورنر کو ہٹانے کا اختیار صدر مملکت کا ہے‘ ان کے دفتر تک ایسی کوئی سمری نہیں پہنچی‘ لہذا عمر چیمہ گورنر پنجاب کے طور پر خدمات انجام دیتے رہیں گے۔ ترجمان پنجاب اسمبلی نے اسمبلی افسران کی معطلی کی تردید کی ہے۔ ترجمان پنجاب اسمبلی نے کہا کہ افسران کی معطلی کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ چاروں افسران گریڈ 20 اور زائد کے افسران ہیں اور سول سرونٹس رولز کے مطابق اسمبلی کے گریڈ 20 اور اس سے اعلیٰ گریڈ کے افسران کی مجاز اتھارٹی سپیکر پنجاب اسمبلی ہیں۔ اس لیے ان کے خلاف کارروائی بھی سپیکر ہی کر سکتے ہیں۔