جسٹس فائز کیخلاف ریفرنس غلط ، چیف الیکشن کمشنر کا نام اسٹیبلشمنٹ نے دیا ، عمران
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ توشہ خانہ سے تحائف 50 فیصد ادائیگی کر کے خریدے۔ بعد میں میری مرضی جیسے چاہوں استعمال کروں۔ جسٹس فائز عیسی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس بھیجنا غلطی تھی۔ ہمیں اس معاملے پر غیر ضروری عدالتی محاذ آرائی نہیں کرنی چاہئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈلاک ہوگیا تھا۔ چیف الیکشن کمشنر کیلئے نام اسٹیبلشمنٹ نے دیا تھا۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف نے ابھی سے دھاندلی شروع کر دی ہے۔ من پسند سینئر افسر اہم عہدوں پر تعینات کر رہے ہیں۔ ایف آئی اے میں تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ میرے سامنے تین تجاویز رکھی گئیں تھیں جن میں سے دو تجاویز استعفے اور عدم اعتماد قبول نہیں کرسکتا تھا لیکن الیکشن کی تجویز قبول کرلی تھی۔ اب الیکشن ہوکر رہیں گے اور تمام تکٹ خود دوں گا۔ اگلے الیکشن میں کسی الیکٹ ایبل کو پی ٹی آئی کا ٹکٹ نہیں ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ اتحادیوں کو ساتھ ملا کر حکومت نہیں بنانی چاہیے اس بار یہی سبق یہ سیکھا ہے۔ فارن فنڈنگ کیس تمام کا اکٹھا چلائیں۔ انہوں نے یہ بات بنی گالہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ عمران خان نے کہا کہ میری حکومت کے دور میں توشہ خانہ سے تحائف کی خریداری 15 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کی گئی اور میں نے بھی تحائف یہ ادائیگی کر کے خریدے تھے۔ بعد میں میری مرضی جیسے چاہوں استعمال کروں۔ انہوں نے کہا کہ فرح خان کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو سامنے لایا جائے۔ فرح خان کے پاس تو کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا۔ آج جن پر کیس ہیں وہ وزیر اعلیٰ بننا چاہتے ہیں۔ پنجاب میں عثمان بزدار نے بہترین کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ 9 اپریل کی رات پرائم منسٹر ہائوس میں رات 12 بجے تک صحافی میرے ساتھ تھے۔ امریکہ مخالف نہیں ہوں۔ جب ہم امریکہ کے مفاد کی جنگ میں گئے تو نقصان اٹھانا پڑا۔ دورہ روس پر فوج آن بورڈ تھی۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے خلاف ریفرنس دائر کریں گے۔ میرا اس مافیا سے جھگڑا تھا جو قیمتیں اوپر لے جارہا تھا۔ میرے خلاف اس وقت سازش ہوئی جب میری حکومت ٹھیک چل رہی تھی۔