• news

شہباز شریف کے کرنیوالے پہلے کام

وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے پر قومی اور پنجاب اسمبلی میں جو غیر اخلاقی، غیر پارلیمانی اور غیر آئینی حرکات و سکنات ہو ئیں۔ وہ شرمناک حد تک قاِبل مذمت ہیں کیونکہ اس سے پاکستان کا سا فٹ امیج تباہ ہوا اور احساس ہو ا کہ پی ٹی آئی صرف اقتدار کے جنون میں مُبتلا ہے۔ عمران خان نے مسلسل چار سال ناکامیوں اور نا اہلیوں میں گزا ر کر بھی غلطی کا اعتراف کرنا نہیں سیکھا اور اب بھی وہ ملک کو انارکی، اشتعال انگیزی اور خانہ جنگی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ پورا ملک قرضوں، ٹیکسوں، مہنگائی، بد امنی سے بد حال ہے مگر عمران خان کو ہر صورت اقتدار چا ھیے۔ عمران خان نے پشاور اور کراچی کے جلسوں میں یہی رٹ لگا ئے رکھی کہ امریکہ کہتا ہے اگر عمران خان کے خلاف عدِم اعتماد کامیاب نہ ہو ئی تو پاکستان کے لیے مشکلات کھڑی کر دی جائیں گی۔ عمران خان ملک کی ترقی خو شحالی آزادی خود مختاری کی اتنی با تیں کرتے ہیں تو اپنے ملک و قوم کے لیے پھر اپنی ذات کو منہا کیوں نہیں کر دیتے۔ اگر عمران خان کی وجہ سے ملک کی خو دمختاری اور خو شحالی متا ثر ہو رہی تھی تو انھیں خود استعفیٰ دے دینا چا ہیے تھا۔ ویسے بھی انہوں نے چار سال میں ملک کو برباد کرنے کے علاوہ کون سا کام کیا تھا۔ افسوس کہ عمران خان اپنی غلطیوں پر نہ شرمندہ ہیں اور نہ معا فی مانگ رہے ہیں۔ عمران خان ابھی بھی بضد ہیں کہ نئے انتخابات کرا ئے جائیں۔ ایک ایسا ملک جس کی معیشت وینٹی لیٹر پر پڑی ہو ئی ہے۔ وہ اربوں روپے کے خرچے کے الیکشن کا کسی طرح متحمل نہیں ہو سکتا ہے بلکہ الیکشن کمیشن کو ضمنی الیکشن میں بھی ترامیم کرنی چا ہیں اور ضمنی الیکشن پر پیسے خرچ کرنے کے بجائے سب سے زیادہ ووٹ لینے والے تین امیدواروں کے درمیان قرعہ اندا زی کر لینی چا ہیے تاکہ اضا فی اخراجات سے بچا جا سکے۔ کسی کی خوا ہش پر مقررہ مدت میں دو مرتبہ الیکشن کرانا قوم کا وقت اور پیسہ برباد کرنے کے مترادف ہے۔ پاکستان اس وقت نازک مو ڑ پر کھڑا ہے معیشت انتہائی نا تواں ہے۔ الیکشن الیکشن کا کھیل پاکستان کو نقصان پہنچائے گا۔ بہتر ہے کہ شہباز شریف ڈیڑھ سال میں ملک کے حالات سنبھالیں اور معیشت کو سنبھالا دیں۔ لوگوں کو عمران خان نہیں، روزگار چا ہیے، روٹی اور چھت چا ہیے۔ شہباز شریف میں کام کی لگن بھی ہے اور دل میں قوم کا درد بھی ہے۔ سب سے بڑھکر یہ کہ شہباز شریف میں منیجمنٹ کی زبردست صلا حیت بھی ہے۔ اس مرتبہ اگر وہ ٹو پی اور لمبے بوٹ والا گیٹ اپ نہ اپنائیں بلکہ سا دہ اور با وقار رہ کر اپنے ذاتی گیٹ اپ کیساتھ قوم کی خدمت کریں تو وہ خود آئیڈل وزیر اعظم بن سکتے ہیں۔ہمارے آدھے سے زیادہ سیاستدان ستر سال کے ہیں اُن کے پاس محض چند سال با قی ہیں۔ اس لیے میں آج میاں شہباز شریف سے کہوں گی کہ پلیز یہ جو زندگی کے چند سال ہیں۔انھیں اپنی قوم کیلئے  وقف کر دیں۔ آپ نے حُسن جوانی دولت عزت شہرت سب دیکھ لی ہے۔ اب صرف قوم کیلئے کام کریں۔ اس وقت پاکستان دو بد ترین مشکلات کا شکار ہے۔ مہنگا ئی نے پورے پاکستان کو نفسیاتی مریض بنا دیا ہے۔ بڑے لو گوں سے چھوٹے لوگوں میں کرپشن اور کرا ئم اس لیے آیا ہے کہ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ لوگوں کو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہیں۔ کسی کا پورا نہیں پڑرہا۔ گندم چینی دا لیں چا ول پھل سبزیاں با ہر مہنگے دا موں بیچنے کی بجائے لوگوں تک محدود رکھیں۔ مہنگا ئی کو لگام دیں۔ اشیائے ضرورت کو آسان اور ارزاں بنا ئیں۔ عوام کی اولین ضرورت بھوک ہے۔ انھیں ایئر کرا فٹ، ہیلی کاپٹرز، کروز میزائل، بڑے بڑے پلازوں، آئی ٹی کی اتنی ضرورت نہیں جتنی کہ پیٹ بھر کر کھانا کھانے کی ہے۔ مہنگا ئی کی وجہ سے لوگ جرم پر مجبور ہیں۔ سب سے پہلے مہنگا ئی پر قا بو پا ئیں۔ مہنگا ئی نے عوام کے اعصاب برباد کر دئیے ہیں۔ بھو کے پیٹ آدمی کو تو خدا بھی یاد نہیں آتا۔ بجلی پانی گیس اور پٹرول کی قیمتوں نے بھی عوام کا بُھرکس نکال دیا ہے۔ سابقہ حکومت نے اس قدر نا روا اور ظا لمانہ ٹیکس لگا ئے ہیں جن سے ہر شخض کی زندگی عذاب میں مبتلا ہو گئی ہے۔ وزیراعظم بنکر نہیں، خا دمِ پاکستان بن کر اپنی عوام کا احساس کریں جو اس وقت با لکل ٹو ٹی پھوٹی پڑی ہے۔ اسکے بعد دوسرے نمبر پر اپنی عوام کو ملاوٹ زدہ اشیاء سے نجات دلائیں۔ اس وقت پورا پاکستان نا خا لص، غیر معیاری اور ملاوٹ زدہ اشیاء کھا رہا ہے۔ ہر چیز کیمکل سے بھر ی ہے چا ہے وہ دودھ ہو یا پانی، مصا لحہ جات ہو ں یا کھانے کی دیگر اشیائ۔ خا ص طور پر سبزیاں پھل دا لیں بھی کیمکل سے بھرے ہو ئے ہیں۔ کھانے پینے کی اشیاء میں سو فیصد ملاوٹ ہے جس کی وجہ سے پو را پاکستان بیمار ہے۔ حد تو یہ ہے کہ ادویات میں شدید قسم کی ملاوٹ ہے جس سے لوگ جیتے جی مر رہے ہیں۔ آپ اربوں روپے سے ہسپتال بنانے پر مجبور ہیں۔ ادویات پہنچ سے با ہر ہیں۔ آپ کو تعلیم کے شعبے میں گرانقدر کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ چار سالوں میں پاکستان کی تعلیم صرف تباہ برباد ہو ئی ہے۔ صحت کا شعبہ بھی آپکی خصوصی توجہ کا محتا ج ہے۔ میاں صا حب! آپ نے آتے ہی تنخواہوں اور پینشن پر دس فیصد اضا فہ کر کے عوام کا دل اور بھروسہ جیتا ہے لیکن یہ بھروسہ صرف وفا ق تک محدود نہیں ہو نا چا ہیے کیونکہ صوبوں میں رہنے والے تنخواہ دار اور پینشنرز بہت زیادہ مصا ئب بھر ی اور تنگدست زندگی گزار رہے ہیں۔ مجھے سینکڑوں پینشنرز نے درخواست کی ہے کہ میں اُن کی سفید پوشی اور دکھ آپ تک پہنچا ئوں۔ پنجاب کو آپ نے حمزہ شہباز کی طرح پالا ہے۔ آپ اپنے پنجاب کے بھائیوں بیٹوں بہنوں کی پینشن میں اضا فہ کریں۔

ای پیپر-دی نیشن